Fazail e Amaal ki Jaga mein Bukhari our Muslim Shareef ka Dars Kyoon Nahin

فضائل اعمال کی جگہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس کیوں نہیں

Sharing is Caring

فضائل اعمال کی جگہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس کیوں نہیں

وسوسه = تبلیغی جماعت والے کتاب{ فضائل اعمال } کی جگہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس کیوں نہیں دیتے جو کہ صحیح ترین کتب ہیں ؟؟

جواب = یہ وسوسہ پیش کرنے والا یا تو تبلیغی جماعت کے اصول سے جاهل ہے یا محض مُتعصب ومعاند ہے ،

کیونکہ تبلیغی جماعت کی نقل وحرکت کا اولین مقصد یہ ہے کہ غفلت وجہالت کے اندهیروں میں پڑے لوگ دین کا ضروری علم سیکهنے اور پهراس پرعمل کرنے والے بن جائیں ، اور تبلیغی جماعت کے لیئے { فضائل اعمال } پرمبنی کتاب مرتب کرنے اوراس کی تعلیم دینے کا اصل یہ حکم نبوی ہے کہ

عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:
يَسِّروا ولا تُعَسِّروا وبَشِّروا ولا تنَفّروا ،

( رواه البخاري ومسلم وأحمد والنسائي وغیرهم )

یہ ارشاد نبوی کے دو جملے ہیں مگر ان میں طریق دعوت وتبلیغ کا ایک دفتر بند ہے ، داعی اور مُبلغ کوچائیے کہ جب کسی فرد وجماعت کو دعوت دے تو اس میں آسان سے آسان طریقے پیش کرے ، اور سختی نہ کرے بلکہ ان کو خوشخبری اوراعمال کی بشارت اور فضائل اعمال اور رحمت ومغفرت الہی کا بکثرت اور وسعت سے تذکره کرے ، ان کو دین کی طرف راغب ومائل هونے کا شوق وحوصلہ دلائے ، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ عقائد وفرائض غفلت برتی جائے ، یہ توکسی حال میں جائزنہیں ہے ،

باقی رہی یہ بات صحیح بخاری وصحیح مسلم کا درس کیوں نہیں دیتے ؟؟

توعرض ہے کہ اهل علم وبزرگان دین نے { فضائل اعمال } پرمبنی احادیث کوبمع تشریح وفوائد کے اوراسی طرح آیات قرآنیہ بمع ترجمہ وتفسیر کےجمع کیئے هیں ، اور بخاری ومسلم وغیره تمام کتب سےاحادیث کوجمع کیا گیا ہے ، تو اس اعتبار سے بخاری ومسلم کا درس ہی ہوگیا ، اور { فضائل اعمال }میں هرحدیث کو بحوالہ مع اقوال محدثین کے ذکرکیا گیا هے ، اوراسی کی تعلیم وقرآت جماعت تبلیغ کے نصاب میں شامل هے ، لہذا کتاب { فضائل اعمال }اور اس میں موجود احادیث پرطعن وتشنیع درحقیقت ان کتب احادیث پرطعن وتشنیع هے جن کتب سے ان احادیث کولیا گیا هے ،

اوراگر کچهہ جُہلاء کو { فضائل اعمال } میں موجود کرامات اولیاء پرمبنی چند واقعات سے تکلیف هے ، تو هم کہتے هیں ایک دفعہ نہیں هزار دفعہ هو ، کیونکہ جمیع اهل سنت کا یہ عقیده هے کہ {كرَامَاتُ الأولياء حَق} ، اورایسے جاهل لوگوں سے میری درخواست هے کہ تمهیں اگر { فضائل اعمال } میں موجود کرامات اولیاء سے بڑی چڑ هے ، تو ذرا شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتاب

{ ألفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطن } پڑهہ لیں ، توان شاء الله { فضائل اعمال }میں چند کرامات تم بهول جاو گے ، یا پهر اس کتاب { ألفرقان }کا انکار هی کروگے ،اور پهر یہ تاثر دینا کہ احادیث صرف بخاری ومسلم کی قابل اعتبار ہیں باقی کتب احادیث میں صحیح احادیث نہیں ہیں ، یہ ایک جاهلانہ سوچ ہے جس کو فرقہ جدیداهل حدیث نے اپنی جہالت کی بنا پر عوام میں مشہور کیا هے

باقی بخاری ومسلم ودیگر علوم شرعیہ کی باقاعده تحصیل وتعلیم کا اگرکسی کو شوق هوتو اس کے لیئے اهل حق کے مُستقل مدارس وادراے موجود ہیں ، تبلیغی تحریک تو دین سے بے خبروغافل لوگوں کوجگانے کے لیئے ہیں ، مساجد سے دور لوگوں کو مسجد سے قریب کرنے کے لیئے ہے ، مسلمانوں کی وه کثیر تعداد جو دین سے بے بہره ہے ان کو دین کی بنیادی تعلیم دینے کے لیئے ہے ۰

Rafa Yadyn (Arabic) Na Karne Ke Delail

“عن عقلمة عن عبد الله بن مسعود عن النبي صلی  الله علیه وسلم أنه کان یرفع یدیه في أوّل تکبیرة ثم لایعود”. (شرح معاني الآثار، للطحاوي ۱/ ۱۳۲، جدید ۱/ ۲۹۰، رقم: ۱۳۱۶)

رفع الیدین نہ کرنے کے دلائل

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی  اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ صرف شروع کی تکبیر میں دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے، پھر اس کے بعد اخیر نماز تک نہیں اٹھاتے تھے۔

Proof of Not doing Rafa Yadain as per Very Important Sahabi

“Main ne Nabi Kareem Muhammed(ﷺ) aur Hazrat Abu Bakar (رضي الله عنه) wa Umar (رضي الله عنه) ke peeche Namaz parhi, In Hazraat ne sirf Takbeer-e-Tehreemah ke waqt Rafaul-Yadain kiya.”

Narrated by Hazrat Abdullah ibn Masood (رضی  اللہ عنہ), close Sahabi of Rasoolullah (حضور صلی اللہ علیہ وسلم)

Rafa Yadyn Na Karne ka Saboot

Hazrat Abdullah Ibn Masud – (رضي الله عنه), very important Sahabi said: I performed Salaat (Namaz) with Nabi Kareem Muhammed (ﷺ), with Hazrat Abu Bakr (رضي الله عنه) and Hazrat Umar (رضي الله عنه). They did not raise their hands (Rafa-ul-Yadain) except at the time of the first Takbeer in the opening of the Salaat.

Tags (Categories)

بیانات