Imam Abu Hanifa Koi Kitab Nahin Likhi

امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے کوئی کتاب نہیں لکهی

Sharing is Caring

امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے کوئی کتاب نہیں لکهی

اہل علم کے نزدیک یہ وسوسہ بھی باطل وفاسد ہے ، اور تارعنکبوت سے زیاده کمزور ہے ، اور یہ طعن تواعداء اسلام بھی کرتے ہیں۔ منکرین حدیث کہتے ہیں کہ حضورﷺ نےخود اپنی زندگی میں احادیث نہیں لکھیں لہذا احادیث کا کوئی اعتبارنہیں ہے ، اسی طرح منکرین قرآن کہتے ہیں کہ حضورﷺنےخود اپنی زندگی میں قرآن نہیں لکھوایا  لہذا اس قرآن کا کوئی اعتبارنہیں ہے ، فرقہ اہل حدیث کے جہلاء نے یہ وسوسہ منکرین حدیث، قرآن اور شیعہ سے چوری کرکے امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے بغض کی وجہ سے یہ کہہ دیا کہ انهوں نے توکوئی کتاب نہیں لکھی ، لہذا ان کی فقہ کا کوئی اعتبار نہیں ہے ،۔یاد رکھیں کسی بھی آدمی کے عالم وفاضل وثقہ وامین ہونے کے لئے کتاب کا لکھنا ضروری نہیں ہے ، اسی طرح کسی مجتہد امام کی تقلید واتباع کرنے کے لئے  اس امام کا کتاب لکھنا کوئی شرط نہیں ہے ۔بلکہ اس امام کا علم واجتہاد محفوظ ہونا ضروری ہے ۔ اگرکتاب لکھنا ضروری ہے تو خاتم الانبیاء ﷺ  نے کون سی کتاب لکھی ہے ؟؟؟  اسی طرح بے شمار ائمہ اور راویان حدیث ہیں ، مثال کے طور پر امام بخاری ؒ  اور امام مسلم  ؒکے شیوخ ہیں،  کیا ان کی حدیث و روایت معتبر ہونے کے لئے ضروری ہے کہ انہوں نے کوئی  کتاب لکھی ہو ؟؟؟   اگر ہر امام کی بات معتبر ہونے کے لئے  کتاب لکھنا ضروری قرار دیں تو پھر دین کے بہت سارے حصہ کو خیرباد کہنا پڑے گا ۔

لہذا یہ وسوسہ پھیلانے والوں سے ہم کہتے ہیں کہ امام بخاری ؒ اور امام مسلم  ؒ کے تمام شیوخ کی کتابیں دکھاو ورنہ ان کی احادیث کو چھوڑ دو؟

امام اعظم رحمہ الله نے توکتابیں لکھی بھی ہیں ،( الفقه الأكبر) امام اعظم رحمہ الله کی کتاب ہے جو عقائد کی کتاب ہے ، « الفقه الأكبر » علم کلام وعقائد کے اولین کتب میں سے ہے ، اور بہت سارے علماء ومشائخ نے اس کی شروحات لکھی ہیں ، اسی طرح کتاب (العالم والمتعلم ) بھی امام اعظم رحمہ الله کی تصنیف ہے ، اسی طرح ( كتاب الآثار) امام محمد  ؒ                اور امام ابویوسف ؒ                    کی روایت کے ساتھ امام اعظم رحمہ الله ہی کی کتاب ہے ، اسی طرح امام اعظم رحمہ الله کے پندره مسانید ہیں جن کو علامہ محمد بن محمود الخوارزمی ؒنے اپنی کتاب(جامع الإمام الأعظم) میں جمع کیا ہے ، اور امام اعظم ؒ کی ان مسانید کو کبار محدثین نے جمع کیا ہے ، بطور مثال امام اعظم کی چند مسانید کا ذکرکرتاہوں ۔

(1) – جامع مسانيد الإمام الأعظم أبي حنيفة تأليف أبي المؤيد محمد بن محمود بن محمد الخوارزمي، مجلس دائرة المعارف حیدرآباد دکن سے دو جلدوں میں  1332ه میں طبع ہوئی ہے  پھر  المكتبة الإسلامية پاکستان سے 1396ه میں طبع ہوئی ، اور اس طبع میں امام اعظم کے پندره مسانید کو جمع کردیا گیا ہے ۔

(2)-  مسانيد الإمام أبي حنيفة وعدد مروياته المرفوعات والآثارمجلس الدعوة والتحقيق الإسلامي  ، نے 1398ه میں شائع کی ہے۔

(3) – مسند الإمام أبي حنيفة رضي الله عنهتقديم وتحقيق صفوة السقا ، مکتبہ ربيع ، حلب شام 1382میں طبع ہوئی۔

(4) – مسند الإمام أبي حنيفة النعمانشرح ملا علي القاري، المطبع المجتبائي ۔

(5) – شرح مسند أبي حنيفة ملا علی القاری، دار الكتب العلميہ، بيروت سے 1405 ه.میں شائع ہوئی۔

(6) – مسند الإمام أبي حنيفة تأليف الإمام أبي نعيم أحمد بن عبد الله الأصبهاني، مكتبۃ الكوثر ، رياض سے 1415ه شائع ہوئی۔

(7) – ترتيب مسند الامام ابي حنيفة على الابواب الفقهية  ، المؤلف: السندی، محمد عابد بن احمد

(8) – اس مختصرتفصیل سے فرقہ اہل حدیث میں شامل جہلاء کا یہ وسوسہ بھی کافورہوگیا کہ امام ابوحنیفہ ؒنے کوئی کتاب نہیں لکھی۔

Rafa Yadyn (Arabic) Na Karne Ke Delail

“عن عقلمة عن عبد الله بن مسعود عن النبي صلی  الله علیه وسلم أنه کان یرفع یدیه في أوّل تکبیرة ثم لایعود”. (شرح معاني الآثار، للطحاوي ۱/ ۱۳۲، جدید ۱/ ۲۹۰، رقم: ۱۳۱۶)

رفع الیدین نہ کرنے کے دلائل

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی  اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ صرف شروع کی تکبیر میں دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے، پھر اس کے بعد اخیر نماز تک نہیں اٹھاتے تھے۔

Proof of Not doing Rafa Yadain as per Very Important Sahabi

“Main ne Nabi Kareem Muhammed(ﷺ) aur Hazrat Abu Bakar (رضي الله عنه) wa Umar (رضي الله عنه) ke peeche Namaz parhi, In Hazraat ne sirf Takbeer-e-Tehreemah ke waqt Rafaul-Yadain kiya.”

Narrated by Hazrat Abdullah ibn Masood (رضی  اللہ عنہ), close Sahabi of Rasoolullah (حضور صلی اللہ علیہ وسلم)

Rafa Yadyn Na Karne ka Saboot

Hazrat Abdullah Ibn Masud – (رضي الله عنه), very important Sahabi said: I performed Salaat (Namaz) with Nabi Kareem Muhammed (ﷺ), with Hazrat Abu Bakr (رضي الله عنه) and Hazrat Umar (رضي الله عنه). They did not raise their hands (Rafa-ul-Yadain) except at the time of the first Takbeer in the opening of the Salaat.

Tags (Categories)

بیانات