Kya Quran o Hadis ko Chaar Imamon ke Allava kisi ne Nahi Samja ?

کیا قرآن وحدیث کو چار اماموں کے علاوه کسی نے نہیں سمجها؟

Sharing is Caring

کیا قرآن وحدیث کو چار اماموں کے علاوه کسی نے نہیں سمجها؟

یہ باطل وسوسہ بھی ایک جاہل آدمی بہت جلد قبول کرلیتا ہے ، لیکن اس وسوسہ کے جواب میں عرض ہے کہ آیت مذکورہ  کا اگریہ مطلب ہے کہ قرآن سمجھنے کے لئے کسی استاذ  ومعلم  ومفسر کی ضرورت نہیں ہے ، اور ہربنده خود کامل ہے تو پھر ” فقہ ” کے ساتھ حدیث بھی جاتی ہے ، اور اگرقرآن کے ساتھ اس کےآسان ہونے کے باوجود کتب احادیث صحاح ستہ اور ان کے شروح وحواشی کی بھی ضرورت ہے ، توپھرکتب ” فقہ ” کا بھی دین سے خارج ہونا بڑا مشکل ہے ، اگرفہم قرآن کے لئے حدیث کی ضرورت ہے تو فہم حدیث کے لیئے” فقہ ” کی ضرورت ہے ، اگرقرآن سمجھنے کے لئے حضور ﷺ  کی ضرورت ہے ، تو آپ کی حدیث سمجھنے کے لئے آپ کے خاص شاگرد صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم اور ان کے شاگرد تابعین وتبع تابعین رضی الله عنہم کی ضرورت ہے ، اگرحدیث قرآن کی تفسیر ہے تو ” فقہ ” حدیث کی شرح ہے ، اور فقہاء کرام نے دین میں کوئی تغیر تبدل نہیں کیا  بلکہ دلائل شرعیہ کی روشنی میں  احکامات ومسائل مستنبط ( نکال ) کرکے ہمارے سامنے رکھ دیئے ، جو کام ہمیں خود کرنا تھا اور ہم اس کے لائق و اہل نہ تھے وه انہوں نے ہماری طرف سے ہمارے لئے کردیا “فجزاهم الله عنا خیرالجزاء ” یہ فقہاء امت توشکریہ وتعریف کے قابل ہیں نہ کہ مذمت کے ۔ اور جمیع امت نے فقہاء کرام کے عظیم الشان کارناموں کی تعریف وتوصیف کی ہے اور ان کو دین شناس اور امت مسلمہ کاعظیم محسن ومحافظ قرار دیا ہے،اور اگلے پچھلے عوام وخواص سب ان کی تعریف وعظمت میں رطب اللسان ہیں ،اور منکرین حدیث اورنیچریوں اور قادیانی امت نے یہ دعوی کیا کہ فہم قرآن کےلئے حدیث کی ضرورت نہیں ہے تو اس کا نتیجہ کیا نکلا ؟ دین کو ایک بے معنی چیز اور کھیل تماشہ بنا دیا ، کیونکہ ان گمراه لوگوں نےہرکس وناکس کو اختیاردے دیا کہ قرآن کے جو معنی خود سمجھو  بیان کرو ، اسی طرح حدیث کے ساتھ اگر “فقہ ” اور اقوال فقہاء اور فہم سلف کی ضرورت نہ ہوتو پھر حدیث کا بھی وہی حال ہوگا  جو منکرین حدیث ، نیچریوں ، اور قادیانیوں وغیره گمراه لوگوں نے قرآن کے ساتھ کیا ، جس کا جو جی چاہے گا حدیث کا معنی بیان کرے گا ، اور جب حدیث کا معنی غلط ہوگا تو قرآن کا معنی کس طرح صحیح ره سکتا ہے ، نتیجہ کیا نکلے گا گمراہی اور تباہی بربادی ( نعوذ بالله)۔ بدقسمتی سے ہندوستان میں پیدا شده نومولود نام نہاد فرقہ اہل حدیث نے جہاں دیگر وساوس کا سہارا لے کر  عوام کو دین سے برگشتہ کیا وہاں یہ وسوسہ بهی بڑے زور وشور سے پھیلایا کہ ” فقہ ” قرآن وحدیث کے مخالف چیز کا نام ہے ، اور فقہ وفقہاء کی اتباع شرک وبدعت ہے ،اورآج ہم مشاہده کر رہےہیں کہ نام نہاد فرقہ اہل حدیث میں شامل جہلاء جن کوجاہل عوام شیخ وامام کا درجہ دیتے ہیں ، انہی وساوس کے ذریعہ سے عوام کو گمراه کر رہےہیں اور عوام کو سلف صالحین ؒ کی اتباع سے نکال کر اپنی اتباع وتقلید میں ڈال رہےہیں ۔ فالی الله المشکی وهوالمُستعان ۔

Rafa Yadyn (Arabic) Na Karne Ke Delail

“عن عقلمة عن عبد الله بن مسعود عن النبي صلی  الله علیه وسلم أنه کان یرفع یدیه في أوّل تکبیرة ثم لایعود”. (شرح معاني الآثار، للطحاوي ۱/ ۱۳۲، جدید ۱/ ۲۹۰، رقم: ۱۳۱۶)

رفع الیدین نہ کرنے کے دلائل

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی  اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ صرف شروع کی تکبیر میں دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے، پھر اس کے بعد اخیر نماز تک نہیں اٹھاتے تھے۔

Proof of Not doing Rafa Yadain as per Very Important Sahabi

“Main ne Nabi Kareem Muhammed(ﷺ) aur Hazrat Abu Bakar (رضي الله عنه) wa Umar (رضي الله عنه) ke peeche Namaz parhi, In Hazraat ne sirf Takbeer-e-Tehreemah ke waqt Rafaul-Yadain kiya.”

Narrated by Hazrat Abdullah ibn Masood (رضی  اللہ عنہ), close Sahabi of Rasoolullah (حضور صلی اللہ علیہ وسلم)

Rafa Yadyn Na Karne ka Saboot

Hazrat Abdullah Ibn Masud – (رضي الله عنه), very important Sahabi said: I performed Salaat (Namaz) with Nabi Kareem Muhammed (ﷺ), with Hazrat Abu Bakr (رضي الله عنه) and Hazrat Umar (رضي الله عنه). They did not raise their hands (Rafa-ul-Yadain) except at the time of the first Takbeer in the opening of the Salaat.

Tags (Categories)

بیانات