Bay Iktayaar Mirza Ghulam Ahmed Qadyani

بے اعتبار مرزا قادیانی – احتشام انجم شامی

Sharing is Caring

بے اعتبار مرزا قادیانی – احتشام انجم شامی

احتشام انجم شامی

قارئین کرام ! مرزا قادیانی اور قادیانی جماعت کی حقیقت کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ تاہم پھر بھی ہم کچھ عرض کرتے ہیں کہ مرزا قادیانی کی حیثیت ان کی اپنی تحریروں کی رو سے کیا ہے۔ٍ

جھوٹے شخص پر مرزا قادیانی کے فتوے

مرزا صاحب لکھتے ہیں

۱:جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔

[روحانی خزائن جلد ۱۷ ص ۵۷]
۲:وہ کنجر اور ولد الزنا کہلاتے ہیں جوبھی جھوٹ بولتے ہوئے شرماتے ہیں۔
[روحانی خزائن جلد ۲ ص ۳۸۶]
۳:جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا ایک برابر ہے۔
[روحانی خزائن جلد۲۲ ص ۲۱۵]

جھوٹے کی بات کی حیثیت
مزید لکھتے ہیں:

جب ایک بات میں کوئی جھوٹاثابت ہو جائے تو پھر دوسری بات میں اس پر اعتبار نہیں رہتا۔
[روحانی خزائن جلد ۲۳ ص ۲۳۱]

اب آتے ہیں ان کے دجل کی طرف۔
مرزا قادیانی کا دعوی:

۱: وہ مسیح موعود جس کے آنے کا قران کریم میں وعدہ کیا گیا ہے وہ عاجز ہی ہے۔

[روحانی خزائن جلد ۳ ص ۴۶۸]

۲:اس عاجز کو حضرت مسیح سے مشابہت تامہ ہے

[خزائن جلد ۱ ص ۵۹۴]

۳: اس مسیح کو ابن مریم سے ہر ایک پہلو سے تشبیہ دی گئی ہے۔

[خزائن جلد ۱۹ ص ۳]

تبصرہ:

مرزا قادیانی کا یہ دعوی کر نا کہ ان کو حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام سے معاذ اللہ ہر پہلو میں مشابہت حا صل ہے کو انہی کی تحریروں کی روشنی میں دیکھتے ہیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

بغیر والد کے پیدا ہونا
۱: حضرت عیسی ابن مریم بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے۔

[خزائن جلد ۳ ص ۶۱]
جبکہ مرزا صاحب، جنہیں ہر لحاظ سے ابن مریم سے مشابہت کا دعوی تھا وہ لکھتے ہیں

میں جس کا نام غلام احمداور باپ کا نام غلام مرتضی۔

[کشف الغطا ص ۲]

اولاد میں مشابہت کی نفی
۱: حضرت عیسی علیہ السلام کی کوئی آل نہیں تھی۔
[خزائن جلد ۱۵ ص۳۶۳ حاشیہ]

جبکہ مرزا صاحب کی اولاد تھی جو بالکل واضح بات ہے۔

مسمریزم اور مرزا قادیانی
خزائن میں ایک جگہ درج ہے:

یہ جو میں نے مسمزیزی طریق کا عمل الترب نام رکھا جس میں حضرت مسیح بھی کسی درجہ تک مشق رکھتے تھے۔[خزائن جلد ۳ ص ۲۵۹]

جبکہ مرزا صاحب اس عمل کو مکروہ  اور قابل نفرت سمجھتے تھے۔

[بحوالہ خزائن جلد ۳ ص ۲۵۸]

جب قابل نفرت سمجھتے تھے تو ظاہر ہے خود کیوں اس پر عمل کیا جائے گا؟

مذہب کے پھیلنے میں مماثلت کی نفی
ایک جگہ لکھتے ہیں:
ناکامی اور نا مرادی جو مذہب کے پھیلانے میں کسی کو ہو سکتی ہے۔عیسی علیہ السلام سب سے اول نمبر پر ہیں ۔ [خزائن جلد ۲۱ ص ۵۸]
جبکہ اپنے بارے میں خود لکھتے ہیں

لاکوں انسانوں نے مجھے قبول کر لیااور یہ ملک ہماری جماعت سے بھر گیا۔

[خزائن جلد۲۱ ص ۹۵،۹۶]

ان سب حوالوں سے یہ بات بالکل روز روشن کی طرح واضح ہو گئی کہ مرزا صاحب کا یہ کہنا پرلے درجے کا جھوٹ ہے کہ انہیں حضرت عیسی علیہ السلام سے معاذاللہ کلی مشابہت حاصل تھی کیونکہ ہم نے چند حوالے انہی کی تحریروں سے دے دیے ہیں۔

چونکہ مرزا قادیانی کا جھوٹا ہونا ثابت ہوا لہذا انہی کے فتوے کے مطابق ان کی کسی بات کا اعتبار نہیں ہے ۔ اپنی ہی تحریروں کے آئینے میں:

ان کے نسب میں شک ہے

یہ ولد الزنا بھی ہوئے

گوہ کھانے والے بھی ثابت ہوئے

بلکہ مرتد بھی اپنے ہی تحریروں سے ثابت ہوئے۔

قادیانی جماعت کو پیغام:

ہم یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ جو بندہ اپنے تحریروں کی رو سے ایسا مرتد ولد الزنا جھوٹا ثابت ہو اسے نبی مان کر اپنی آخرت برباد کرنے سے اچھا ہے کہ کلمہ پڑھیں اور حضور ﷺ کو آخری نبی مان کر مرزا قادیانی پر چار حرف بھیج کر دائرۂ اسلام میں داخل ہو جائیں!

٭٭٭

Rafa Yadyn (Arabic) Na Karne Ke Delail

“عن عقلمة عن عبد الله بن مسعود عن النبي صلی  الله علیه وسلم أنه کان یرفع یدیه في أوّل تکبیرة ثم لایعود”. (شرح معاني الآثار، للطحاوي ۱/ ۱۳۲، جدید ۱/ ۲۹۰، رقم: ۱۳۱۶)

رفع الیدین نہ کرنے کے دلائل

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی  اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ صرف شروع کی تکبیر میں دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے، پھر اس کے بعد اخیر نماز تک نہیں اٹھاتے تھے۔

Proof of Not doing Rafa Yadain as per Very Important Sahabi

“Main ne Nabi Kareem Muhammed(ﷺ) aur Hazrat Abu Bakar (رضي الله عنه) wa Umar (رضي الله عنه) ke peeche Namaz parhi, In Hazraat ne sirf Takbeer-e-Tehreemah ke waqt Rafaul-Yadain kiya.”

Narrated by Hazrat Abdullah ibn Masood (رضی  اللہ عنہ), close Sahabi of Rasoolullah (حضور صلی اللہ علیہ وسلم)

Rafa Yadyn Na Karne ka Saboot

Hazrat Abdullah Ibn Masud – (رضي الله عنه), very important Sahabi said: I performed Salaat (Namaz) with Nabi Kareem Muhammed (ﷺ), with Hazrat Abu Bakr (رضي الله عنه) and Hazrat Umar (رضي الله عنه). They did not raise their hands (Rafa-ul-Yadain) except at the time of the first Takbeer in the opening of the Salaat.

Tags (Categories)

بیانات