،ترجمان مسلک علماء اہل سنت وجماعت دیوبند،پیرطریقت،رہبر شریعت،نازش اہل سنت،غواص بحر حقیقت،محدث اعظم پاکستان، شیخ القرآن حضرت علامہ ابوالزاہد محمد سرفراز خان صاحب صفدر داستم فریضہم وبرکاتہم کے نام منسوب کرتا ہوں جن کی دُعا کی برکت سے حق تعالیٰ نے مجھے اس قابل بنایا خاک پائے اکابرین اہل سنت وجماعت علمائے دیوبند

 

###Download PDF### 

###Download PDF### 

کتاب کا نام: اہل سنت واہل بدعت کی پہچان

تفصیل کتاب | فہرست مضامین

تفصیل کتاب | فہرست مضامین

اورحق ہے پروردگارتمہارے کی طرف سے پس جوکوئی چاہے پس ایمان لاوے اورجوکوئی چاوے پس کفرکرے (القرآن الکریم)

اہل سنت واہل بدعت کی پہچان

تالیف
ترجمان اہل سنت

علامہ سعید احمد قادری

اسلامی کتب خانہ
علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی۔۵
جملہ حقوق بحق مولف محفوظ ہیں۔
نام رسالہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اہل سنت واہل بدعت کی پہچان (محض اضافات جدیدہ)
مؤلف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علامہ سعید احمد قادری
ناشر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلامی کتب خانہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی نمبر۵
تعداد صفحات۔۔۔۔۔۔۔۔۔  /۰۸
قیمت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ /    روپے
اشاعت سوم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  یکم اکتوبر ۵۸۹۱؁ء
تعداد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  دوہزار   ۰۰۰۲
کتابت، قاضی محمد شکورعالم انیق تلمیذ سیدنفیس الحسینی مدظلہ‘، بمقام راجہ سادھو کی (گوجرانوالہ)

انتساب

بندہ اپنی تالیف کو محقق العصر،قدوۃ العلماء اسوۃ الصلحا،غزالی دوراں، رازی زمان،حامی توحید وسنت، قاطع شرک وبدعت وفاتح مذاہب باطلہ،استادالمحدثین، سید المفسرین،بدالعلماء،شمس الفضلا،ترجمان مسلک علماء اہل سنت وجماعت دیوبند،پیرطریقت،رہبر شریعت،نازش اہل سنت،غواص بحر حقیقت،محدث اعظم پاکستان، شیخ القرآن حضرت علامہ ابوالزاہد محمد سرفراز خان صاحب صفدر داستم فریضہم وبرکاتہم کے نام منسوب کرتا ہوں

جن کی دُعا کی برکت سے حق تعالیٰ نے مجھے اس قابل بنایا

خاک پائے اکابرین اہل سنت وجماعت علمائے دیوبند

سعیداحمدقادری عفی عنہ‘

===================

عرض مؤلف

رضاخانی ملاں احسنُ القادری مقیم کراچی نے اہل سنت وجماعت علمائے دیوبندکے خلاف رسالہ”حق وباطل کی پہچان“شائع کرکے خوش فہمی میں مبتلارہاکہ اہل حق کی طرف سے شاید جواب دینے والاکوئی نہیں۔ الحمدللہ ہم زندہ ہیں اورجب تک زندہ رہیں گے اس فتنہ کبری رضاخانیت کی سرکوبی کرتے رہیں گے اوراُن کے گمراہ کن عقائدجوکہ قرآن وسنت کے صریح خلاف ہیں اُمت مسلمہ کے سامنے بے نقاب کرتے رہیں گے،تورضاخانی ملاں نے رسالہ میں اپنے گروجی کے طریقہ کارکے مطابق قطع بربدودجل وتلبیس اورنہایت شرم ناک خیانت سے کام لیتے ہوئے اہل سنت علمائے حق کوباطل عقائدکانشانہ بنانے کی مذموم حرکت کی لیکن ہم نے معتبرکتب سے اپنے عقائد صحیحہ پیش کئے ہیں جوکہ قرآن وسنت کے عین مطابق ہیں تاکہ دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجائے نیزامت مسلمہ پریہ بات بھی واضح ہوجائے کہ رضاخانی کس قدرسرقہ باز ہیں لیکن ہم رضاخانیوں کے بدنیتی پر مبنی رسالے کے جواب میں رسالہ   ”اھل سنت واہل بدعت کی پہچان“شائع کررہے ہیں کہ جس میں رضاخانیوں کی مکاریوں وفریب کاریوں کادندان شکن جواب دیا ہے،اوراس کے ساتھ ساتھ اہل سنت کے عقائد پر مبنی کتاب  ”الہند علی المفند“ ہرشخص کو پڑھنی چاہیے کہ جس پر حرمین شریفین کے مفتیان شرع کی تصدیقات بھی ثبت ہیں اورہرگھر میں اس کتاب کا ہونانہایت ضروری ہے تاکہ کوئی ایمان کاڈاکواپنے شرک وبدعت کے پرفریب جال میں تمہیں پھنساکرتمہاری عاقبت تباہ نہ کرسکے۔

ساتھ ہی اپنے ان احباب کاشکریہ اداکرتا ہوں جنہوں نے رضاخانیوں کے رسالہ(جوابتداء سے آخر تک جھوٹ پر مبنی ہے)کاجواب لکھنے کی طرف توجہ دلائی۔اورپھران کابھی بس جنہوں نے کسی حدتک میری حوصلہ افزائی اورحتی الامکان دعاؤں سے نوازا۔

خصوصاً حضرت علامہ ابوجوادمحمد عبدالغفارقاسمی جنرل سیکریٹری مجلس تحفظ ناموس صحابہ کامونکی حضرت مولانا قاری شفیق الرحمٰن صاحب اسدؔ مدرس مدرسہ عربیہ مرکزی جامع مسجد اہل سنت کامونکے، محترم المقام فاضل جلیل حضرت مولانا اللہ بخش صاحب مدظلہ‘ مدرس مدرسہ اشاعت العلوم چشتیاں، فاضل اجل عالم بے بدل حضرت مولانا قاری منظوراحمد صاحب وامت فیوضہم مدرس مدرسہ اشاعت العلوم چشتیاں، عالم نبیل حضرت مولانا عبدالغنی صاحب وامت برکاتہم  مدرس مدرسہ اشاعت العلوم چشتیاں،حضرت مولانا قاری محمدافضل سرہندی خطیب جامع مسجد مکی ومدرس جامعہ عثمانیہ چشتیاں، حضرت مولانا قاری گلزاراحمد طیب مدرس جامعہ فضلیہ عالی مسجد نواں کوٹ لاہور،حضرت مولانا حافظ قاری غلام صدیق فاروقی خطیب جامع مسجد توحیدمحمودآبادکراچی نمبر۴۴،حضرت مولانامحمدادریس اعوان مقیم چشتیاں،حضرت مولانا حافظ قاری عبدالمنعم عابدؔ جامع مسجدعکس جمیل لاہور،حضرت مولانا قاری خدابخش خطیب جامع مسجد اسلامک سنٹرپنجاب یونیورسٹی لاہور،حضرت مولانامحمد اشرف مقیم ٹبہ سلطان ضلع وہاڑی، الشیخ عبدالرحمان آصف ناظم اعلیٰ ومدرس مدرسہ اشرف المدارس لیہ۔ کا تہہ دل سے شکرگزارہوں۔

خاکپائے اکابرین اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

سعیداحمدقادری عفی عنہ‘

بمقام مہتہ جھیڈو تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگر

عقیدہ ہے کہ اللہ سچا ہے اوراللہ تعالیٰ کی ذات ہرقسم کے عیوب ونقائص سے پاک ومنزہ ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

 اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ اللہ سچا ہے اوراللہ تعالیٰ کی ذات ہرقسم کے عیوب ونقائص سے پاک ومنزہ ہے۔عبارت ملاحظہ فرمائیں:

(۱)   ان اللہ تعالیٰ منزہ من ان یتصف بصفۃ الکذب ولیسۃ فی کلامہ شائبۃ الکذب ابداکماقال اللہ تعالیٰ ومن اصدق من اللہ قیلا ومن یعتقد ویتفوہ بان اللہ تعالیٰ یکذب فھوکافر ملعون قطعا ومخالف للکتاب والسنۃ واجماع الامۃ۔

بے شک اللہ تعالیٰ اس سے منزہ ہے کہ کذب کے ساتھ متصف ہواس کے کلام میں ہرگزکذب کا شائبہ بھی نہیں جیسا کہ وہ خودفرماتا ہے (ومن اصدق من اللہ قیلا)اوراللہ سے زیادہ سچا کون ہے اورجوشخص یہ عقیدہ رکھے یازبان سے نکالے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بولتا ہے وہ کافر قطعی ملعون اورکتاب وسنت واجماع امت کا مخالف ہے ”المہند علی المفند ص ۲۷ از امام المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ“

(۲)    اللہ تعالیٰ صفاتِ کمال سے موصوف ہے موجودات عالم میں جوکمال بھی پایاجاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کازیادہ حقدار ہے اور ہرنقص وعیب سے منزہ ہے ہم جانتے ہیں کہ حیات اورعلم وقدرت صفات کمال ہیں لہذا وہ انکا زیادہ مستحق ہے راستبازی وصداقت بھی اس کاخاص وصف ہے۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں۔ ومن اصدق من اللہ حدیثا (نساء) اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچی بات کہنے والاکون ہے۔

(۳)حضورعلیہ السلام کا فرمان ہے۔ان اصدق الکلام کلام اللہ۔ سب سے سچا کلام اللہ کا ہے۔خلاصہ منہاج السنۃ صفحہ ۷۰۲۔۸۰۲“

(۴)حق تعالیٰ وتقدیس نے نہ کبھی جھوٹ بولا ہے نہ بولے گا نہ خداتعالیٰ کی یہ شان ہے کہ وہ جھوٹ کے ساتھ متصف ہو۔

کفایت المفتی ج ۱ صفحہ ۳۶ ازمفتی اعظم ہند حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے اورہرقسم کے افعال قبیحہ حق تعالیٰ سے صادرہوسکتا ہیں۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت بریلوی لکھتے ہیں کہ  خداتعالیٰ کا سچا ہوناکچھ ضروری نہیں جھوٹا بھی ہوسکتا ہے‘ ایسے کوجس کی بات پر اعتبارنہیں نہ اس کی کتاب قابل اسناد نہ اس کا دین لائق اعتماد ایسے کوکہ جس میں ہرعیب ونقص کی گنجائش ہے جواپنی مشیخیت بنی رکھنے کوقصداً عیبی بننے سے بچتا ہے چاہے توہرگندگی میں آلودہ ہوجائے ایسے کوجس کاعلم حاصل کئے سے حاصل ہوتا ہے اس کاعلم اس کے اختیار میں ہے چاہیے توجاہل رہے ایسے کو جس کا بہکنا، بھولنا، سونا،اونگھنا، غافل ہونا، ظالم ہونا حتیٰ کہ مرجانا سب کچھ ممکن ہے۔کھانا،پینا،پیشاب کرنا،پاخانہ پھرنا،ناچنا،تھرکنا،نٹ کی طرح کِلا کھیلنا، عورتوں سے جماع کرنا،لواطت جیسی خبیث بے حیائی کا مرتکب ہونا حتیٰ کہ مخنث کی طرح خودمفعول بننا کوئی خباثت کوئی فضیحت اس کی شان کے خلاف نہیں وہ کھانے کامنہ اوربھرنے کاپیٹ اورمردی اورزنیٰ کی علامتیں بالفعل رکھتا ہے صمد، صمد کے معنی بے نیاز کے بھی ہوتے ہیں نہیں جوفدارکھکل ہے سبوح وقدوس نہیں خنثیٰ مشکل ہے یا کم سے کم اپنے آپ کو ایسا بناسکتا ہے اوریہی نہیں بلکہ اپنے آپ کو جلابھی سکتا ہے۔ڈبوبھی سکتا ہے زہر کھاکر یااپناگلاگھونٹ کر‘ بندوق مارکرخودکشی بھی کرسکتا ہے اس کے ماں باپ جورو بیٹا سب ممکن ہیں بلکہ ماں باپ ہی سے پیداہواہے ربڑکی طرح پھیلتا اورسمٹتا ہے برمہاکی طرح چومُکھا ہے ایسے کوجس کا کلام فنا ہوسکتا ہے جو بندوں کے خلاف باعث جھوٹ سے بچتا ہے کہ کہیں مجھے جھوٹا نہ سمجھ لیں بندوں سے چہرہ چھپاکر پیٹ بھر کر جھوٹ بک سکتا ہے‘

فتاویٰ رضویہ ج۱ صفحہ ۱۹۷

قیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کسی کلام میں وقوع کذب ممکن نہیں

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کسی کلام میں وقوع کذب ممکن نہیں۔

نحن ومشائخنا رحمھم اللہ تعالیٰ نذعن ونقیقن بان کل کلام صدر عن الباری عزوجل اوسیصدر عنہ فھو مقطوع الصدق مجزوم بمطابقۃ للواقع ولیس فی کلام من کلامہ تعالیٰ شائبۃ کذب ومظنۃ خلاف اصلابلاشبھۃ ومن اعتقد خلاف ذالک اوتوھم بالکذب فی شی من کلامہ فھو کافر ملحد زندیق لیس لہ شائبۃ من الایمان۔

ہم اورہمارے مشائخ اس کا یقین رکھتے ہیں کہ جوکلام بھی حق تعالیٰ سے صادرہوایاآئندہ ہوگا وہ یقینا سچا اوربلاشبہ واقع کے مطابق ہے اس کے کسی کلام میں کذب کا شائبہ اورخلاف کاواہمہ بھی بالکل نہیں اورجواس کے خلاف عقیدہ رکھے یا اس کے کسی کلام میں کذب کا وہم کرے وہ ’کافر‘ ملحد‘ زندیق ہے اس میں ایمان کا شائبہ بھی نہیں۔

المہند علی المفند صفحہ ۵۷۔۶۷

ازامام المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد سہانپوری رحمۃ اللہ علیہ

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کلام میں وقوع کذب ممکن ہے۔عبارت ملاحظہ ہو۔ اللہ نے خبردی کہ فلاں بات ہوگی یانہ ہوگی اب اس کا خلاف ممکن ہے یا محال ممکن تو ہے نہیں اورمحال بالذات ہونہیں سکتا کہ نفس ذات میں امکان ہے تو محال بالغیر ہوگا۔اب وہ غیر کیا ہے جس کے سبب سے یہ محال ہے وہ کذب الہی ہے (یعنی کہ خداتعالیٰ کے کلام میں جھوٹ کا امکان ہوسکتا ہے)۔

ملفوظات مولوی احمد رضاخان بریلوی جلد ۴ صفحہ ۲۲۔۳۲

 بریلوی امت کا ایک اورعقیدہ

اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضاخان بریلوی اپنی تصنیف تمہید الایمان اورفتاویٰ افریقہ میں لکھتے ہیں کہ کسی شخص نے زبان سے کلمہ پڑھ لیا گویا اس نے حق تعالیٰ کا بیٹاہونے کا اقرارکردیا توجب بیٹابن گیا توبیٹاخدا کو جھوٹاکذاب سمجھے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوگالیاں دے اس کا اسلام پھربھی بدل نہیں سکتا گویاپختہ رہتا ہے۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں:

زبان سے لاالہ کہہ لینا گویاخداکابیٹا بن جاتا ہے، آدمی کا بیٹا اگراسے گالیاں دے جُوتیاں مارے کچھ بھی کرے اُس کا بیٹاہونے سے نہیں نکل سکتا جونہی جس نے لاالہ الا اللہ‘ کہہ لیا اب خداکوجھوٹاکذاب سمجھے چاہے رسولؐ کوسڑی مڑی گالیاں دے اُس کااسلام نہیں بدل سکتا۔ تمہید الایمان صفحہ ۶۲، فتاویٰ افریقہ صفحہ ۶۲۱

عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی زمین وآسمان کوقائم رکھے ہوئے ہیں اورحق تعالیٰ کے سواکسی کوطاقت نہیں کہ وہ زمین وآسمان کو قائم رکھے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی زمین وآسمان کوقائم رکھے ہوئے ہیں اورحق تعالیٰ کے سواکسی کوطاقت نہیں کہ وہ زمین وآسمان کو قائم رکھے۔

حق تعالیٰ فرماتے ہیں۔

ان اللہ یمسک السموٰت والارض ان نزولا ولئن زالتا ان امسکھما من احدمن بعدہ انہ کان حلیما غفورا۔ پارہ ۲۲۔ع۶۱

(ترجمہ:) تحقیق اللہ تعالیٰ تھام رہا ہے آسمانوں کو اورزمین کو کہ ٹل نہ جائیں اوراگرٹل جائیں توکوئی نہ تھام سکے ان کواُس کے سوائے وہ ہے تحمل والابخشنے والا۔

حضرت علامہ ان کثیر رحمتہ اللہ علیہ مذکورہ بالاآیت کے تحت لکھتے ہیں کہ خداتعالیٰ کی قدرت وطاقت دیکھو کہ آسمان وزمین اس کے حکم سے قائم ہیں ہرایک اپنی اپنی جگہ رُکاہوااورتھماہواہے ادھر ادھر جنبش بھی تو نہیں کھاسکتا آسمان کو زمین پر گرپڑنے سے خدائے تعالیٰ روکے ہوئے ہے۔یہ دونوں اس کے فرمان سے ٹھہرے ہوئے ہیں اس کے سواکوئی نہیں جوانہیں تھام سکے روک سکے نظام پر قائم رکھ سکے۔

تفسیرابن کثیر جلد ۴ صفحہ ۵۸

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کا عقیدہ ہے کہ خداتعالیٰ زمین وآسمان کو قائم رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے۔زمین وآسمان کو غوث نے قائم رکھا ہواہے۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

بغیرغوث کے زمین وآسمان قائم نہیں رہ سکتے۔

ملفوفات مولوی احمدرضاخان بریلوی جلد اول صفحہ ۸۲۱

بریلویوں کاایک اورعقیدہ عارف کی پہچان

بریلویوں کے نزدیک عارف بااللہ کی پہچان یہ ہے کہ وہ ولی کامل ہر وقت عورتوں کی شرمگاہ کودیکھتارہتاہو۔چنانچہ مولوی محمود پپلانوی بریلوی لکھتے ہیں کہ

عارف کی پہچان ان کے نزدیک یہ ہے کہ وہ عورتوں کے اندام مخصوصہ کو زیرنظر رکھتا ہو۔ نجم الرحمٰن صفحہ ۴۰۱

یہ ہے نقطے کی بات

کہ بریلویوں کے نزدیک مردکامل وہ ہوسکتا ہے جو عورتوں کے رحم میں نطفہ آتا جاتادیکھتا ہو۔عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

کہ وہ مردکامل ہراس حمل کی حالت پر مطلع ہوتا ہے جوابھی تک ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے (یعنی) کہ کسی عورت کوحمل قرارنہیں پاتا مگروہ اسے جانتا اوردیکھتا ہے۔

نجم الرحمٰن صفحہ ۴۰۱ مصنف مولوی محمودپپلانوی بریلوی

بریلوی امت کا ایک اورعقیدہ:

بریلویوں کا عقیدہ ہے کہ ہمارے نزدیک اسوقت کوئی شخص کامل ولی نہیں ہوسکتا کہ جب تک وہ اپنے مرید کی تمام حرکات کونہ جانتا ہو یعنی کہ ولی کامل کو اپنے مرید کے ہرفعل کا ہروقت علم ہوتا ہے جو وہ کرتا ہے چنانچہ مولوی محمودپپلانوی بریلوی لکھتے ہیں کہ”ہمارے نزدیک کوئی شخص مردکامل نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے مرید کی تمام حرکات کو نہ جانتا ہو جویوم الست بربکم سے لیکر جنت یادوزخ میں پہنچنے تک ہیں۔ یعنی مرید کے انقلابات نسبی اورانقلابات صلبی ازل سے ابدتک نہ جانتا ہو “ نجم الرحمٰن صفحہ ۳۰۱۔۴۰۱

....عقیدہ ہے کہ ہواؤں کو خدا تعالیٰ ہی چلاتا ہے اوراسی کا قبضہ ہے ہر چیز پر اُس کے حکم کے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کا عقیدہ ہے کہ ہواؤں کو خداتعالیٰ ہی چلاتا ہے اوراسی کا قبضہ ہے ہر چیز پراُس کے حکم کے بغیر کوئی چیز حرکت نہیں کرسکتی وہی ذات مختارکل ہے، حق تعالیٰ ارشادفرماتا ہے۔

(۱)وھوالذی یرسل الریاح بشرابین یدی رحمتہ حتی اذااقلت سحاباً ثقالاً سُقنٰہ لبلد میت فانزلنا بہ الماء فاخرجنا بہ من کل الثمرت۔ پارہ ۸۔ع ۳۱

(ترجمہ)  اوروہ ایسا ہے کہ اپنے باران رحمت سے پہلے ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ وہ خوش کردیتی ہیں یہاں تک کہ جب وہ ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھالیتی ہیں توہم اس بادل کو کسی خشک سرزمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں پھر اس بادل سے پانی برساتے ہیں پھر اس پانی سے ہرقسم کے پھل نکالتے ہیں۔

حضرت علامہ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ مذکورہ بالا آیت کریمہ کے تحت لکھتے ہیں۔اللہ پاک جب اس ذکر سے فارغ ہوچکا کہ وہ خالق ارض وسماہے متصرف اورحاکم اورمدبر ہے اب اس بات سے آگاہ فرماتا ہے کہ وہی رازق ہے مرنے والے کووہی قیامت کے روز اٹھائے گا ہواؤں کوبھیجتا ہے کہ پانی بھرے بادلوں کو ہرچہارطرف پھیلائیں۔ ابن کثیر جلد ۲ صفحہ ۶۷۔

(۲) ومن ایتہ ان یرسل الریاح مبشرات۔ پارہ ۱۲، ع ۷

(ترجمہ) اوراسکی نشانیاں میں سے خوشخبریاں دینے والی ہواؤں کوچلانا بھی ہے۔

یعنی ہوائیں بارش کی بشارت دیتی ہیں۔ حتیٰ اذااقلت سحاباثقالاً یعنی ہوائیں بوجھل بادلوں کواٹھائے ہوتی ہیں کیوں کہ ان میں وزن دارپانی ہوتا ہے۔ تفسیر ابن کثیر ج۲ صفحہ ۶۷

(۳) اللہ الذی یرسل الریاح فتشیر سحابا فیبسطہ فی السماء کیف یشاء۔ پ ۱۲، ع ۷

ترجمہ: اللہ تعالیٰ ہوائیں چلاتا ہے وہ ابر کواٹھاتی ہیں پھر اللہ تعالیٰ اپنی منشاء کے مطابق اسے آسمان میں پھیلادیتا ہے، اللہ تعالیٰ بیان کرتا ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے جو بادلوں کو اٹھاتی ہیں یا توسمندروں پر سے یا جس طرح اورجہاں سے خداتعالیٰ کا حکم ہو۔ تفسیر ابن کثیر ج۴ صفحہ ۶۳

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ ہوا خداتعالیٰ کا حکم نہیں مانتی اورنہ ہی حق تعالیٰ کا ہواپر قبضہ ہے اورہوااپنی مرضی سے چلتی اورٹھہرتی ہے گویا کہ اللہ تعالیٰ بے بس ہے۔العیازباللہ

اعلیٰ حضرت بریلوی فرماتے ہیں۔

رب عزوجل نے (غزوہ احزاب میں) حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مددکرنی چاہی اورشمالی ہواکو حکم دیا کہ جامیرے حبیب کی مددفرما اورکافروں کو نیست ونابودکردے ہوانے انکارکردیا۔

ملفوظات مولوی احمد رضاخان بریلوی جلد ۴ صفحہ ۳۹

بریلوی امت کا ایک اورعقیدہ

حق تعالیٰ کانام لینے سے انسان ڈوب جاتا ہے اورولی کا نام لینے سے انسان نہیں ڈوبتا، عبارت ملاحظہ فرمائیں۔
ایک مرتبہ حضرت سیدی جنید بغدادی دجلہ پر تشریف لائے اوریااللہ کہتے ہوئے اس پر زمین کے مثل چلنے لگے بعد کوایک شخص آیا اسے بھی پارجانے کی ضرورت تھی کوئی کشتی اسوقت موجود نہیں تھی جب اس نے حضرت (جنید) کوجاتے دیکھا عرض کی میں کس طرح آؤں فرمایا یاجنیدیاجنید کہتا چلاآ اُس نے یہی کہا اوردریاپرزمین کی طرح چلنے لگا جب بیچ دریا میں پہنچا شیطان لعین نے دل میں وسوسہ ڈالا کہ حضرت خودتویااللہ کہیں اورمجھ سے یاجنید یاجنید

کہلواتے ہیں، میں بھی یااللہ کیوں نہ کہوں اس نے یااللہ کہااورساتھ ہی غوطہ کھایا پکارا حضرت (جنید) میں چلا فرمایا وہی کہہ یاجنید یاجنید جب کہادریاسے پارہوا۔
ملفوظات مولوی احمد رضاخان بریلوی ج۱ صفحہ ۷۱۱

عقیدہ ہے کہ خداتعالیٰ کی ذات ہر قسم کے عیب ونقص سے یقینا پاک اورقطعا منزہ ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کا عقیدہ ہے کہ خداتعالیٰ کی ذات ہر قسم کے عیب ونقص سے یقینا پاک اورقطعا منزہ ہے۔

خداکے نام کی ہتک اورتوہین کرنی کفرہے۔ کفایت المفتی ج۱ص۱۳

حق تعالیٰ کا ارشادہوتا ہے۔

(۱) فسبحن الذی بیدہ ملکوت کل شئی۔ پ ۳۲۔

ترجمہ: پس پاک ہے وہ خداتعالیٰ جس کے ہاتھ میں ہرچیز کی بادشاہت ہے۔

(۲) ھواللہ الذی لاالہ الاھو الملک القدوس السلم۔ پ ۸۲

ترجمہ:  وہی اللہ تعالیٰ ہے جس کے سواکوئی معبودنہیں بادشاہ نہایت پاک سب عیبوں سے  آیت نمبر۲ کے تحت علامہ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس مالک رب معبود کے سوا اورکوئی اوصاف والانہیں تمام چیزوں کا وہی مالک ومختارہے ہرچیز کا ہیرپھیر کرنے والاسب پر قبضہ اورتصرف رکھنے والا بھی وہی ہے کوئی نہیں جو اس کی مزاحمت یامدافعت کرسکے یا اسے ممانعت کرسکے وہ قدوس ہے یعنی ظاہر ہے مبارک ہے ذاتی اورصفاتی نقصانات سے پاک ہے تمام بلند مرتبہ فرشتے اورسب کی سب اعلیٰ مخلوق اس کی تسبیح وتقدیس میں علی الدوام مشغول ہیں کل اورنقصانوں سے مبرااورمنزہ ہے اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں اپنے افعال میں بھی اس کی ذات ہرطرح کے نقصان سے پاک ہے۔

ابن کثیر ج۵ صفحہ ۶۳

مذکورہ بالاآیت نمبر۱ کے تحت حضرت علامہ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ہربرائی سے اُسی حي قیوم کی ذات پاک ہے۔ابن کثیر جلد۴ صفحہ ۱۲

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ابوالحسن خرقانی سے کشتی لڑتے ہیں۔عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

حضرت ابوالحسن خرقانی نے فرمایا ہے کہ صبح سویرے اللہ تعالیٰ نے میرے ساتھ کشتی کی اورہمیں پچھاڑدیا (یعنی کہ نیچے گرادیا)اوریہ بھی فرمایا کہ کھانے والااورسونے والامختلف چیزیں ہیں اوریہ بھی فرمایاہے کہ میں اپنے رب سے دوسال چھوٹاہوں۔

فوائدفریدیہ صفحہ ۸۷ مطبوعہ ڈیرہ غازی خاں

بریلویوں کا ایک اورعقیدہ

بریلوی امت کا عقیدہ ہے کہ اولیائے کرام زوجین کی ہمبستری کے وقت پاس کھڑے ہوتے ہیں اورمیاں بیوی کی پرائیویٹ زندگی کا نظارہ کرتے ہیں۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں:

سیدی بحلماسی کے دوبیویاں تھیں۔سیدی عبدالعزیزدباغ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رات کو تم نے ایک بیوی کے جاگتے ہوئے دوسری سے ہمبستری کی یہ نہیں چاہیے عرض کیا حضور وہ اس وقت سوتی تھی فرمایا سوتی نہ تھی سونے میں جان ڈال دی تھی عرض کیا حضورکو کس طرح علم ہوا فرمایاوہ سورہی تھی کوئی اورپلنگ بھی تھا عرض کیا ہاں ایک پلنگ خالی تھا فرمایا میں اس پرمیں تھا توکسی وقت شیخ مرید سے جدانہیں ہرآن ساتھ ہے۔

ملفوظات مولوی احمد رضا خان بریلوی جلد۲ صفحہ ۶۵

عقیدہ ہے کہ حق تعالیٰ ہی تمام مخلوقات کے رب ہیں۔حق تعالیٰ کا ارشادہوتا ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے کہ حق تعالیٰ ہی تمام مخلوقات کے رب ہیں۔حق تعالیٰ کا ارشادہوتا ہے۔

اللہ لاالہ الا ھوالحی القیوم لاتاخذہ سنتہ ولانوم پ ۳

ترجمہ: اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سواکوئی معبودنہیں جوزندہ اورسب کا تھامنے والا جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند

حضرت علامہ ابن کثیررحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔پہلے جملے میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کابیان ہے کہ مخلوق کا وہی ایک اللہ تعالیٰ ہے۔دوسرے جملے میں ہے کہ وہ خودزندہ ہے جس پر کبھی موت نہیں آئے گی دوسروں کوقائم رکھنے والا ہے۔قیوم کی دوسری قرات قیام بھی ہے پس تمام موجودات اس کی محتاج ہیں اوروہ سب سے بے نیاز ہے کوئی بھی بغیر اس کی اجازت کے کسی چیز کا سنبھالنے والا نہیں جیسے اورجگہ ہے۔ومن ایتہ ان تقوم السماء والارض بامرہ۔ یعنی اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ آسمان وزمین اسی کے حکم سے قائم ہیں پھرفرمایا نہ تواُس پر کوئی نقصان آئے نہ کبھی وہ اپنی مخلوق سے غافل اوربے خبر ہوبلکہ ہرشخص کے اعمال پروہ حاضرہرشخص کے احوال پر وہ ناظر دل کے ہرخطرے سے وہ واقف مخلوق کا کوئی ذرہ بھی اسکی حفاظت اورعلم سے کبھی باہر نہیں یہی پوری قیومیت ہے اونگھ اورغفلت سے نیند اوربیخبری سے اس کی ذات پاک ہے۔

تفسیرابن کثیر پارہ سوم صفحہ ۶

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ ہمارے خدااعلیٰ حضرت مولوی احمد رضاخان بریلوی ہیں۔ (العیاذبااللہ)

(۱) مولوی ایوب علی رضوی بریلوی لکھتے ہیں: ؎

یہ دُعا ہے یہ دُعا ہے یہ دُعا         تیرا اور سب کا خدااحمد رضا

نغمۃ الروح صفحہ ۳۴ مطبوعہ ہند

(۲) مولوی یارمحمد بریلوی گڑی والا لکھتا ہے کہ حضرت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورپیر فرید دونوں خداہیں۔ (العیاذبااللہ)

فرید با صفا ہستی        محمدم صطفی ہستی

چہاگویم چہاہستی        خدا ہستی خدا ہستی 

دیوان محمدی صفحہ ۱۹ ازمولوی یارمحمد بریلوی گڑی والا

اللہ تعالی کے بارے میں محمدیارگڑی بریلوی کے اشعارملاحظہ فرمائیں 

اللہ تعالی کے بارے میں محمدیارگڑی بریلوی کے اشعارملاحظہ فرمائیں

(۱)  خرام نازمیں آیا تودیکھا اورپہچانا |||محمد مصطفی یعنی خدامٹھن کی گلیوں میں
(۲)  خداکوہم نے دیکھا ہے سدا مٹھن کی گلیوں میں ||| خدابے پردہ ہے جلوہ نما مٹھن کی گلیوں میں
(۳)  احد احمد ہے لیکن میم کے پردے میں آیا ہے ||| پہن کر باکاپردہ فردتھا مٹھن کی گلیوں میں
(۴) وہی جلوہ جوفاراں پر ہوااحمد کی صورت میں ||| اسی جلوے کوپھر عریاں کیا
دیوان محمدی صفحہ ۴۶۱۔۵۶۱
عقیدہ ہے کہ خداتعالیٰ کی ذات ہرجگہ واجب الوجودہے۔ حق تعالیٰ کا ارشاد ہوتا ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ خداتعالیٰ کی ذات ہرجگہ واجب الوجودہے۔ حق تعالیٰ کا ارشاد ہوتا ہے۔

(۱)   الم تران اللہ یعلم مافی السموت ومافی الارض مایکون من نجوی ثلثۃ الاھورابعھم ولاخمسۃالاسادسھم ولاادنی من ذلک ولااکثرالاھومعھم این ماکانواثم ینبتھم بماعملوایوم القیمۃ ان اللہ بکل شیی علیم۔پارہ ۸۲

ترجمہ: کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کی اورزمین کی ہرچیز سے واقف ہے۔تین آدمیوں کامشورہ نہیں ہوتا مگراللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اورنہ پانچ کا مگران کا چھٹاوہ ہوتا ہے اورنہ اس سے کم کااورنہ زیادہ کا مگروہ ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں پھرقیامت کے دن انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کریگا بے شک اللہ تعالیٰ ہرچیز سے واقف ہے۔

(۲) وھومعکم این ماکنتم۔ پارہ ۷۲ ع ۶۱

ترجمہ: جہاں کہیں تم ہو وہ (اللہ تعالیٰ) تمہارے ساتھ ہے۔

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ خداتعالیٰ کو ہرجگہ موجودمانناکفر ہے اورحق تعالیٰ کی ذات کوہرجگہ حاضروناظر سمجھنا قطعاًجائز نہیں۔مولوی احمد سعید کاظمی بریلوی لکھتے ہیں کہ:

(۱)متاخرین کے زمانہ میں بعض لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو حاضرناظر کہنا شروع کیاتواس دورکے علماء نے اس پر انکارکیا بلکہ بعض علماء نے اس اطلاق کو کفرقراردیدیا۔

تسکین الخواطر صفحہ ۴

(۲) تحقیق سے روزروشن کی طرح واضح ہوگیاکہ بغیر تاویل کے اللہ تعالیٰ کو حاضروناظر کہناجائز نہیں۔

تسکین الخواطر صفحہ ۴

مولوی احمد یارگجراتی بریلوی لکھتے ہیں کہ خداتعالیٰ کو ہرجگہ واجد الوجودسمجھنا بے دینی ہے اورہرجگہ موجودہونا یہ حق تعالیٰ کی صفت نہیں ہوسکتی۔عبارت ملاحظہ ہو۔

(۱) خداکوہرجگہ میں (موجود) ماننا بے دینی ہے۔ جاء الحق صفحہ ۲۲۱

(۲) ہرجگہ میں حاضروناظر ہونا خداکی صفت ہرگز نہیں۔ جاء الحق صفحہ۱۶۱

بریلویوں کا کافر کے بارے میں عقیدہ

مولوی احمد رضاخان بریلوی لکھتے ہیں کہ کافرہرجگہ موجودہونے کی قوت رکھتا ہے۔عبارت ملاحظہ فرمائیں:

(۱) شیخ نے فرمایاکرشن کنہیا کافرتھااورایک وقت میں کئی سوجگہ موجودہوگیا۔

ملفوظات احمد رضا بریلوی جلد۱ صفحہ ۸۲

(۲) کشن کہ کافربودچندصدجاحاضرمے شود۔

احکام شریعت جلد ۲ صفحہ ۳۹۱

عقیدہ ہے جوکوئی دو خداکاقائل ہو وہ مشرک اورکافر ہے۔ حق تعالیٰ کا ارشاد ہوتا ہے۔

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے جوکوئی دو خداکاقائل ہو وہ مشرک اورکافر ہے۔ حق تعالیٰ کا ارشاد ہوتا ہے۔

(۱)لقدکفرالذین قالوا انااللہ ثالث ثلثۃ ومامن الہ الاالہ واحد۔ پ۶،ع ۳۱

ترجمہ: وہ لوگ بھی قطعاً کافرہوگئے جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تین میں کا تیسراہے دراصل سوااللہ تعالیٰ کے اورکوئی معبودنہیں۔

(۲) والھکم الہ واحدلاالہ الاھوالرحمٰن الرحیم۔ پ ۲، ع۲

ترجمہ: اورمعبودتم سب کا ایک ہی معبود ہے کوئی معبودنہیں اس کے سوابڑامہربان ہے نہایت رحم والا۔

(۳) لوکان فیھماالھۃ الااللہ لفسدنا۔ پ ۷۱، ع۱

ترجمہ: اگرآسمان وزمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اوربھی معبودہوتے تویہ دونوں درہم برہم ہوجاتے۔

(۴) انہ لاالہ الاانافاعبدون۔ پ۷۱، ع۱

ترجمہ: کہ میرے سواکوئی معبودنہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو۔

(۵) ولاتجعلوامع الہ الھا اخرا۔ پ۷۲، ع۱

ترجمہ: اورخدا کے ساتھ کسی اورکومعبود نہ ٹھہراؤ۔

(۶) ومامن الہ الاالہ واحد۔ پ۶، ع۳۱

ترجمہ: دراصل سوااللہ تعالیٰ کے اورکوئی معبودنہیں۔

(۷) لقدکفرالذین قالوآان اللہ ھوالمسیح ابن مریم۔ پ۶، ع۳۱

ترجمہ: بے شک وہ لوگ کافر ہوگئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے۔

نوٹ: ان نصوص قطعیہ سے یہ بات اظہرمن الشمس ہے۔جوکوئی یہ عقیدہ رکھے کہ دوخداہیں وہ کافر ہے۔

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ جوکوئی تین خدامانتا ہے وہ مشرک نہیں ہوتایعنی کہ وہ پھر بھی پکا سچا موحد رہتا ہے۔اعلیٰ حضرت بریلوی لکھتے ہیں کہ:

تین خدا کا قائل مشرک نہیں

فتاویٰ رضویہ جلد۱ صفحہ ۸۳۷ مصنفہ مولوی احمدرضا خان بریلوی مطبوعہ اول ہند

نوٹ:     اعلیٰ حضرت بریلوی کے فتویٰ سے روز روشن کی طرح واضح ہوگیا کہ تین خداماننے کے باوجود بھی انسان مسلمان

رہتا ہے۔گویا کہ تعلیم دی ہے کہ ہرشخص تین خداکاعقیدہ رکھے۔

رضا خانی امت کاایک اورعقیدہ

اہل بدعت بریلویوں کا عقیدہ ہے کہ حق تعالیٰ کو لات منات کہنا جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں اورہرمسلمان جانتا ہے کہ لات منات مشرکین مکہ کے بُتوں کے نام ہیں چنانچہ مولوی محمد یارگڑیوالے بریلوی لکھتے ہیں۔ شعر ملاحظہ ہو۔دیوان محمدی صفحہ ۲۳۲

ہیوں دلبر دے باندردردے ایہاذات صفات

بُلبُل ہاسے گل تھیا سے اللہ لات منات

ایک نرالا عقیدہ

رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قدرت کاملہ نہیں رکھتے اگراللہ تعالیٰ قدرت کاملہ رکھتے توحضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوضروربرضرورپوری کائنات کا خدابناکربھیجتے۔

شعرملاحظہ فرمائیں:

خداکرناہوتا جو تخت مشیت

خداہوکے آتا یہ بندہ خداکا

ملفوظات مولوی احمد رضابریلوی ج۲  صفحہ ۸۴

عقیدہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی ذات وحدہ لاشریک ہے۔جیسا کہ ارشادہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے کہ خداتعالیٰ کی ذات وحدہ لاشریک ہے۔جیسا کہ ارشادہے۔ قل ھواللہ احد۔اللہ الصمد۔لم یلد۔ولم یولد۔ولم یکن لہ کفوااحد۔

ترجمہ:کہدے کہ وہ اللہ تعالیٰ ایک ہی ہے اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے نہ اس سے کوئی پیداہوا نہ وہ کسی سے پیداہوا اورنہ کوئی اس کاہم جنس ہے۔

مذکورہ بالا آیات کے تحت حضرت علامہ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم کہہ دو کہ ہمارامعبودتو اللہ تعالیٰ ہے جوواحداوراحد ہے جس جیساکوئی نہیں جس کا کوئی شریک نہیں جس کا کوئی ہمسر نہیں جس کاکوئی ہم جنس نہیں جس کابرابر اورکوئی نہیں جس کے سوا کسی میں الوہیت نہیں اس لفظ کا اطلاق صرف اُسی ذات پاک پرہوتا ہے وہ اپنی صفتوں میں اوراپنے حکمت بھرے کاموں میں یکتا اوربے نظیر ہے۔وہ صمدؔ ہے یعنی ساری مخلوق اُس کی محتاج ہے اوروہ سب سے بے نیاز ہے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ صمد وہ ہے جواپنی سرداری میں اپنی شرافت میں اپنی بزرگی میں اوراپنی عظمت میں اپنے حلم وعلم میں اپنی حکمت وتدبر میں سب سے بڑھا ہوایہ صفتیں صرف اللہ تعالیٰ جل شانہ میں ہی پائی جاتی ہیں۔اُس کا ہمسر اوراُس جیساکوئی اورنہیں وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ سب پر غالب ہے اوراپنی ذات وصفات میں یکتا اوربینظیر ہے۔

صمد کے یہ معنی کئے گئے ہیں کہ جوتمام مخلوق کے فناہوجانے کے بعد بھی باقی رہے جوہمیشہ بقاوالا سب کی حفاظت کرنے والا ہو۔

تفسیرابن کثیر جلد۵ صفحہ ۵۲۱

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ رب ذوالجلال کی ذات اقدس خودمشرک ہے۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں:

حقیقی مشرک خداجل شانہ ہے۔

فوائد فریدیہ صفحہ ۲۸، مطبوعہ ڈیرہ غازیخاں

بریلویوں کا ایک اورعقیدہ

احد نال احمد رلاکیوں ڈیکھاں    حبیب خداکوخداکیوں نہ ڈیکھاں
دیوان محمدی صفحہ ۳۱
کیا خداکی شان ہے یاخودخدا ہے جلوہ گر   ملتی ہے  اللہ سے تصویر میرے پیر کی
دیوان محمدی صفحہ ۵۳۱
گرمحمد نے محمد کوخدامان لیا ہے    پھر توسمجھو کہ مسلمان ہے  دغاباز نہیں
دیوان محمدی صفحہ ۹۱
خداکہتے ہیں جس کو مصطفی معلوم ہوتا ہے    جسے کہتے ہیں بندہ خود خدامعلوم ہوتا ہے
دیوان محمدی صفحہ ۵۴۱
احمد احد میں فرق نہیں اے محمد     عشاق یار رکھتے ہیں ایمان  نئے نئے
دیوان محمدی صفحہ ۲۵۱
خداکی پاک صورت کو محمد میرکہتے ہیں     محمد بے کدورت کو خدا یا پیر کہتے ہیں
دیوان محمدی صفحہ۱۳۱
عقیدہ ہے کہ شیطان مردودوملعون ومن الکافرین ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ شیطان مردودوملعون ومن الکافرین ہے۔

(۱) قال فاخرج منھافائک رجیم۔ وان علیک لعنتی الی یوم الدین۔  پارہ ۳۲، ع ۳۱

ترجمہ:(حق تعالیٰ) کاارشادہواکہ تویہاں سے نکل جاتُومردود ہوا۔اورتجھ پرقیامت کے دن تک میری لعنت وپھٹکار ہے۔

(۲) واذاقلناللملئکتہ اسجدولادم فسجدواالاابلیس ابی واستکبروکان من الکافرین۔  پ۱، ع ۳

ترجمہ:  اورجب ہم نے فرشتوں سے کہاکہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کروتوابلیس کے سواسب نے سجدہ کیااس نے انکاراورتکبرکیااوروہ تھا ہی کافروں میں سے۔

مذکورہ بالا آیت کے تحت حضرت علامہ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کرو توان سب نے تو سجدہ کیا لیکن ابلیس کا وہ غروروتکبر ظاہر ہوگیا اس نے نہ مانا اورسجدہ سے انکارکردیااورکہنے لگا کہ میں اس سے بہتر ہوں اس سے بڑی عمروالا ہوں اوراس سے قوی اورمضبوط ہوں یہ مٹی سے پیداکیاگیا اورمیں آگ سے بنا ہوں اورآگ مٹی سے قوی ہے اس انکارپر اللہ تعالیٰ نے اُسے اپنی رحمت سے ناامید کردیا اوراسی لئے اسے ابلیس کہاجاتا ہے اس کی نافرمانی کی سزامیں اُسے راندہ درگاہِ شیطان بنادیا۔ابن کثیر ج۱صفحہ ۸۹

ابلیس کی ابتداء آفرینش ہی کفروضلالت پر تھی۔تفسیرابن کثیر ج ۱ صفحہ ۹۹

دنیامیں سب سے پہلاکفر یہ ہواکہ نبی کے سامنے سرتسلیم خم کرنے سے انکارکردیا۔شیطان خداتعالیٰ کی توحیداورربوبیت کا منکر نہ تھا۔رب اغویتنی کہہ کرعرض معروض کرتا رہا مگرنبی کے سامنے جھکنے کے لئے تیارنہ ہوا اسلئے ملعون اورمطروداورمردود ہوا۔

عقائد الاسلام صفحہ ۳۵ ازشیخ المحدثین حضرت مولانامحمد ادریس کاندہلویؒ

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ شیطان پکاسچاموحد ہے۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں:

مولوی احمدیارخاں گجراتی بریلوی لکھتے ہیں کہ:

شیطان لوگوں سے شرک کراتا ہے خودکبھی بت پرستی یاشرک نہیں کرسکتا وہ بڑاموحد ہے ایساموحدکہ اُس نے خداکے حکم سے بھی آدم علیہ السلام کو سجدہ تحیہ نہ کیا۔

تفسیر نورالعرفان صفحہ۱۱۴، ازمولوی احمدیارگجراتی بریلوی

بریلویوں کی شیطان ملعون کے بارے میں عقیدت ملاحظہ فرمائیں

(۱)اصحاب محفل میلادتوزمین کی تمام جگہ پاک وناپاک مجالس مذہبی اورغیرمذہبی میں حاضر ہونارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نہیں دعویٰ کرتے ملک الموت اورابلیس کا حاضر ہونااس سے زیادہ ترمقامات میں پایا جاتا ہے۔

انوارساطعہ صفحہ ۷۷۱ مصنفہ مولوی عبدالسمیع بریلوی

(۲) ملک الموت تو ایک فرشتہ مقرب ہے۔دیکھو شیطان ہرجگہ موجود ہے۔

انوارساطعہ صفحہ ۴۷۱

عقیدہ ہے کہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے سواکوئی بھی

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے کہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے سواکوئی بھی خداتعالیٰ کاشاگرد نہیں ہوتا حق تعالیٰ ہی اپنے مقدس گروہ کے معلم ہوتے ہیں اورخودرب کائنات اس برگزیدہ گروہ کی تربیت فرماتا ہے۔ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے۔

اقراباسم ربک الذی خلق۔  پارہ۰ ۳

ترجمہ:اپنے رب کا نام لے کر پڑھ جس نے پیداکیا۔

اقراوربک الاکرم الذی علم بالقلم۔علم الانسان مالم یعلم۔پ۰۳

ترجمہ:توپڑھتا رہ تیرارب بڑے کرم والا ہے جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا جس نے انسان کو وہ کچھ سکھایا جسے وہ نہیں جانتاتھا۔

نصوص شرعیہ قطعیہ

سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوخودحق تبارک تعالیٰ نے تعلیم دی ہے اورآپ کا مربی ومعلم براہ راست دست قدرت ہے۔۔۔۔۔۔درحقیقت مربی ومعلم خودحق تبارک وتعالیٰ ہیں۔

فتاویٰ دار۱لعلوم دیوبند صفحہ ۷۱۲

حق تعالیٰ اپنے محبوب نبی آخرالزمان پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کویوں ارشادفرماتے ہیں۔

وانزل اللہ علیک الکتاب والحکمتہ وعلمک مالم تکن تعلم وکان فضل اللہ علیک عظیماً۔پ۵،ع۳۱

ترجمہ: اوراُتاری اللہ نے اوپر تیرے کتاب اورحکمت اورسکھایاتجھ کوجوکچھ کہ نہ تھاتوجانتا اورہے فضل اللہ کااُوپر تیرے بڑا۔

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ ہمارے امام مولوی احمدرضاخاں بریلوی بھی اللہ تعالیٰ کے شاگردہیں اورحق تعالیٰ نے براہ راست(ڈائریکٹ) اعلیٰ حضرت کوتعلیم دی ہے۔کہ مولانا(احمدرضا)بریلوی تلمیذ رحمٰن تھے انہوں نے کسی سے شرف تلمذحاصل نہیں کیا۔

حیات احمدرضابریلوی صفحہ۲۵۱

اہل بدعت کاایک اورعقیدہ

مولوی غلام سروررضوی بریلوی لکھتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت تمام لغزشوں سے محفوظ تھے۔عبارت ملاحظہ ہو۔

اعلیٰ حضرت قدس سرہٰ العزیزکی یہ کرامت بھی بہت بڑی کرامت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپکواس طرح اپنی حفاظت میں لے لیا کہ آپ کا قول، فعل اورتحریرلغزش سے محفوظ رہے۔اہل علم حضرات پرروشن ہے کہ کہ علماء دین کے اعلیٰ کارنامے چودہ صدی سے چلے آرہے ہیں۔مگرقول،فعل کی لغزش سے محفوظ رہنانسبتاکم پایاگیا ہے۔اورقلم کی لغزش سے توشایدہی کوئی محفوظ رہاہوگا۔۔۔۔۔۔اعلیٰ حضرت بریلوی کی زبان وقلم کایہ حال دیکھا کہ مولائے تعالیٰ نے اپنی حفاظت میں لے لیا۔اوراعلیٰ حضرت قدس سرہٰ کی زبان اورقلم شریف نقطہ برابرخطاکرے خداتعالیٰ نے اسے ناممکن بنادیا۔

الشاہ احمدرضا۔ صفحہ  ۹۷۱۔۰۸۱

عقیدہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام الانبیاء ہیں اورخاتم النبین ہیں۔ اور آپ

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام الانبیاء ہیں اورخاتم النبین ہیں۔اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔جواس کے خلاف عقیدہ رکھے وہ کافر ہے۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں:

اعتقادناواعتقادمشائخناان سیدناومولاناوحبیبناوشفیعنامحمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وخاتم النبین لانبی بعدہ کماقال اللہ تبارک وتعالیٰ فی کتابہ ولکن رسول وخاتم النبین وثبت باحادیث کثیرۃ متواترۃ المعنی وباجماع الامۃ وحاشاان یقول احدمنا خلاف ذالک انہ من انکرذالک نھوعندناکافر لانہ منکرللنص القطعی الصریح۔

ترجمہ:ہمارااورہمارے مشائخ کاعقیدہ  یہ ہے کہ ہمارے سرداروآقا اورپیارے شفیع محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبین ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہیں جیساکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے ولیکن محمدؐاللہ کے رسول اورخاتم النبین ہیں اوریہی ثابت ہے بکثرت حدیثوں سے جومعناً حد تواتر تک پہنچ گئیں۔اورنیزاجماع امت سے سوحاشا کہ ہم سے کوئی اس کے خلاف کہے کیونکہ جواس کا منکر ہے وہ ہمارے نزدیک کافر ہے اسلئے کہ منکر ہے نص صریح قطعی کا۔

المہند علی المفند صفحہ ۰۵۔۱۵

از امام المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری رحمتہ اللہ علیہ

امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادبھی ملاحظہ فرمائیں۔

اناخاتم النبین لانبی بعدی۔ (الحدیث)

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدحضرت شیخ عبدالقادرجیلانی نبی ہوتے۔

اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضاخان بریلوی لکھتے ہیں کہ:

(۱) اگر نبوت ختم نہ ہوتی توحضورغوث پاک رضی اللہ عنہ نبی ہوتے۔

عرفان شریعت ج۳ صفحہ ۳۸

اعلیٰ حضرت بریلوی اس کے علاوہ اپنے فتاویٰ افریقہ میں لب کشائی فرماتے ہیں کہ

(۲)حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں سب لوگ نبی ہوسکتے تھے قریب تھا کہ یہ اُمت ساری کی ساری نبی ہوجائے۔

فتاویٰ افریقہ صفحہ ۲۳۱

اعلیٰ حضرت بریلوی پھرفرماتے ہیں۔کہ حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی ؒ کی وفات کے بعدرسالت کا آغاز نئے سرے سے ہوگا اورتابع ہونے کی شرط بھی اس میں ملحوظ ہوگی۔

(۳) انجام دے آغاز رسالت باشد

اینک گوہم تابع عبدالقادر

حدائق بخشش  ج۲ صفحہ ۲۷ ازاعلیٰ حضرت بریلوی

اب خواجہ تونسوی صاحب کی بھی سنیئے

حضرت خواجہ محمد سلیمان تونسوی نے یہ بھی فرمایا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت مل سکتی توقاضی محمد عاقل کو ملتی۔ مقابلیس المجالس صفحہ ۰۷

عقیدہ ہے کہ نبی معصوم عن الخطاہوتا ہے اورنبی کا معلم خودخداہوتا ہے۔اورجس کو حق تعالیٰ مقام نبوت پر فائز کرتا ہے وہ معصوم ہی ہوتا ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے کہ نبی معصوم عن الخطاہوتا ہے اورنبی کا معلم خودخداہوتا ہے۔اورجس کو حق تعالیٰ مقام نبوت پر فائز کرتا ہے وہ معصوم ہی ہوتا ہے۔

چنانچہ شرح عقائدنسفی اورشرح فقہ اکبرمیں مرقوم ہے۔

لان الانبیاء علیھم السلام معصومون مأمونون عن خوف الخوف الخاتمۃ مکرمون بالوحی۔ شرح عقائد نسفی صفحہ ۴۶۱، شرح فقہ اکبر صفحہ ۸۴۱

شیخ المحدثین حضرت مولانا محمد ادریس کاندہلوی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔

اہل حق کا یہ اجماعی عقیدہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام خداوندذوالجلال کی نافرمانی سے معصوم ہوتے ہیں۔صغیرہ اورکبیرہ سے پاک اورمنزہ ہوتے ہیں۔قصداًوارادۃً ان سے حق تعالیٰ کی نافرمانی ممکن نہیں اگر قصداً ان سے حکم الہی کی مخالفت ممکن ہوتی توحق تعالیٰ جل شانہ مخلوق کو ان کی بے چون چرااطاعت اورمتابعت کا حکم نہ دیتا۔اوران کی اطاعت کواپنی اطاعت نہ قراردیتا اورانبیاء کرام کے ہاتھ پربیعت کرنے کواپنے ہاتھ پر بیعت کرنا نہ قراردیتا۔قال اللہ وتعالیٰ ومن یطع الرسول فقداطاع اللہ ان الذین یبایعونک انمایبایعون  اللہ یداللہ فوق ایدیھم۔جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔تحقیق جولوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ درحقیقت اللہ سے بیعت کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کاہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے۔ معارف القران ج۱، صفحہ ۹۹۔

حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام تمام اخلاق وملکات وعادات وحالات اقوال وافعال عبادات ومعاملات میں سرتاپاپسندیدہ خداوندی اوربرگزیدہ ایزدی ہوتے ہیں۔اورظاہراً وباطناً دخل شیطانی اورعوارض نفسانی سے پاک اورمنزہ ہوتے ہیں۔ معارف القرآن صفحہ ۰۰۱۔۱۰۱

اہل اسلام کا اتفاق ہے کہ انبیا کرام ابتداء ہی سے توحید اورایمان پرمفطورہوتے ہیں جب سے پیداہوئے ہیں ان کے قلوب کفر اورشرک سے پاک اورمنزہ تھے اورایقان وعرفان سے لبریز ہوتے ہیں اوراُن کے مبارک چہرے معرفت اورقرب الہی کے انواروتجلیات سے ہروقت جگمگاتے رہتے ہیں۔

معارف القرآن ج۱ صفحہ۲۰۱

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ نبی معصوم نہیں ہوتااورنبی کا معصوم ہونا بھی ضروری نہیں۔مولوی احمدیارگجراتی بریلوی لکھتے ہیں کہ:

(۱) آدم علیہ السلام پیدائش سے پہلے متقی نہ بنے تھے۔

تفسیرنورالعرفان صفحہ ۳۴۳

(۲) حضرت یعقوب علیہ السلام کے سارے فرزند نبی تھے اورنبی کا نبوت سے پہلے معصوم ہونا ضروری نہیں۔

تفسیرنورالعرفان صفحہ ۴۶۱

(۳) مولوی ابوالحسنات بریلوی اپنی تصنیف اوراقِ غم میں لکھتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام ذلیل ہوگئے۔  عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

وہ آدم(علیہ السلام)جوسلطان مملکت بہشت تھے وہ آدم(علیہ السلام)جومتوج بتاج عزت تھے آج شکارِ مذلت ہیں۔اوراقِ غم طبع اول صفحہ۲

بریلویوں کا ایک اورعقیدہ

مولوی محمد یارگڑی والے بریلوی فرماتے ہیں کہ کنویں میں ڈالا جانے والاحضرت یوسف علیہ السلام اوراُن کے فراق میں رونے والاحضرت یعقوب علیہ السلام میں ہی ہوں۔شعر ملاحظہ فرمائیں:
یوسف درچاہ کنعان من بُدم     نیز یعقوبم کہ گریاں من بُدم
دیوانِ محمدی صفحہ ۲۷

بریلویوں کا ایک اورعقیدہ

مولوی محمد یارگڑی والے بریلوی فرماتے ہیں کہ کنویں میں ڈالا جانے والاحضرت یوسف علیہ السلام اوراُن کے فراق میں رونے والاحضرت یعقوب علیہ السلام میں ہی ہوں۔شعر ملاحظہ فرمائیں:
یوسف درچاہ کنعان من بُدم    نیز یعقوبم کہ گریاں من بُدم
دیوانِ محمدی صفحہ ۲۷
عقیدہ ہے کہ جوشخص اس کا قائل ہوکہ فلاں کا علم یاشیطان کاعلم حضورعلیہ الصلوۃ والسلام سے زیادہ ہے یا وسیع ہے یابرابر ہے وہ قطعی کافر ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے کہ جوشخص اس کا قائل ہوکہ فلاں کا علم یاشیطان کاعلم حضورعلیہ الصلوۃ والسلام سے زیادہ ہے یا وسیع ہے یابرابر ہے وہ قطعی کافر ہے۔

(۱) النبی علیہ السلام اعلم الخلق علی الطلاق بالعلوم بالحکم والاسراروغیرھا من ملکوت الافاق ونتیقن ان من قال ان فلانا اعلم من النبی علیہ السلام فقدکفروقدافتنی مشائخنابتکفیرمن قال ان ابلیس اللعین اعلم من النبی علیہ السلام۔

کہ نبی کریم علیہ السلام کا علم حِکم واسراروغیرہ کے متعلق مطلقاًتمامی مخلوقات سے زیادہ ہے اورہمارایقین ہے کہ جوشخص یہ کہے کہ فلاں شخص نبی کریم علیہ السلام سے اعلم ہے وہ کافر ہے اورہمارے حضرات اس شخص کے کافر ہونے کا فتویٰ دے چکے ہیں۔جویوں کہے کہ شیطان ملعون کا علم نبی علیہ السلام سے زیادہ ہے (یابرابرہے) یعنی کہ وہ بھی پکاکافر ہے۔

المہند علی المفند صفحہ ۷۵۔ امام المحدثین حضرت مولاناخلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ

(۲)نقول باللسان ونعتقد بالجنان ان سیدنارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعلم الخلق قاطبتہ بالعلوم المتعلقتہ بالذات والصفات والتشریعات من الاحکام العملیتہ والحکم النظرےۃ والحقائق الحقتہ والاسرارالحقیقتہ وغیرھامن العلوم مالم یصل الی سرادفات ساحتہ احدمن الخلائق۔

ہم زبان سے قائل اورقلب سے معتقداس امرکے ہیں کہ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوتمامی مخلوقات سے زیادہ علوم عطاہوئے جن کو ذات وصفات اورتشریحات یعنی احکام عملیہ وحکم نظریہ اورحقیقت ہائے حقہ اوراسرارمخفیہ وغیرہ سے تعلق ہے کہ مخلوق میں سے کوئی بھی ان کے پاس تک نہیں پہنچ سکتا۔

لایمکن الثناء کماکان حقہ‘۔ بعدازخدابزرگ توئی قصہ مختصر

المہند علی المفند صفحہ ۶۵

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ شیطان علم اورمرتبہ میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر ہے۔‘ العیاذباللہ۔ شعرملاحظہ فرمائیں۔

(۱) درمذہب عاشقاں یک رنگ

ابلیس ومحمدست ہم رنگ

یعنی ابلیس لعین اورمحمدصلی اللہ علیہ وسلم ہم سنگ وہم وزن ہیں (یعنی کہ علم اورمرتبہ میں برابرہیں)

تذکرہ غوثیہ صفحہ ۵۵۲ مطبوعہ گنج شکر اکیڈمی لاہور۔

اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضاخاں بریلوی لکھتے ہیں کہ شیطان کاعلم حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے علم سے صرف وسیع ہے وسیع تر نہیں۔

(۲) ابلیس کا علم علمِ اقدس(صلی اللہ علیہ وسلم) سے ہرگز وسیع تر نہیں۔

خالص الاعتقاد صفحہ ۶

شیطان کے بارے میں عقیدہ:

بریلویوں کی شیطان ملعون کے بارے عقیدت ملاحظہ فرمائیں چنانچہ مولوی احمدیارگجراتی بریلوی مندرجہ ذیل آیت کریمہ کے تحت تحریرفرماتے ہیں۔

(۱)قال اناخیرمنہ خلقتنی من ناروخلقتہ من ناروخلقتہ من طین۔ پ ۳۲

ترجمہ: شیطان بولا میں اس (یعنی کہ حضرت آدم علیہ السلام) سے بہتر ہوں تونے مجھے آگ سے بنایا اوراُسے (یعنی حضرت آدم علیہ السلام کو)مٹی سے پیداکیا“ ابلیس نے کہا کیونکہ میں پرانا صوفی،عابد، عالم فاضل ودیوبند ہوں اورآدم علیہ السلام نے ابھی نہ کچھ سیکھا نہ عبادت کی یعنی آگ خاک سے افضل ہے اورجوافضل سے بنے وہ بھی افضل  تفسیر نورالعرفان حاشیہ نمبر ۸۔۹ صفحہ ۰۳۷

(۲) جب رب نے گمراہ گر (شیطان) کو اتنا علم دیا کہ وہ ہرجگہ حاضر وناظر ہے، نورالعرفان صفحہ ۳۴۲

عقیدہ ہے کہ  انبیاء کرام حق تعالیٰ کے امین ہوتے ہیں احکام خداوندی کے پہنچانے میں ذرہ برابر کم نہیں کرتے اورنہ کافروں سے ڈرکرتقیہ کرتے ہیں

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے کہ  انبیاء کرام حق تعالیٰ کے امین ہوتے ہیں احکام خداوندی کے پہنچانے میں ذرہ برابر کم نہیں کرتے اورنہ کافروں سے ڈرکرتقیہ کرتے ہیں۔

الذین یبغلون رسالات اللہ ویخشونہ ولایخشون احداالااللہ

یاایھاالرسول بلغ ماانزل علیک من ربک وان لم تفعل فمابلغت رسالتہ واللہ یعصمک من الناس ان اللہ لا یھدی القوم الکافرین۔

انبیاء اللہ تعالیٰ کے پیغامات کولوگوں تک پوراپوراپہنچاتے ہیں اورصرف اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اورسوائے خداکے اورکسی سے نہیں ڈرتے یعنی معاذاللہ وہ تقیہ نہیں کرتے۔

اے رسولؐ جوجوکچھ آپ کے رب کی جانب سے آپ پر نازل کیاگیا ہے آپ سب پہنچادیجئے۔اوراگرآپ ایسا نہ کریں گے توآپ نے اللہ تعالیٰ کاایک پیغام بھی نہیں پہنچایا۔اوراللہ تعالیٰ آپکولوگوں سے محفوظ رکھے گا۔یقینا اللہ تعالیٰ ان کافرلوگوں کو راہ نہ دیں گے۔عقائد الاسلام صفحہ ۸۴۔

تمام امت محمدیہ کا اتفاق ہے کہ احکام الہیہ کی تبلیغ میں انبیاء کرام معصوم ہوتے ہیں دربارۃ تبلیغ اُن سے نہ قصداًکوئی غلطی ہوسکتی ہے اورنہ سہواًتبلیغ کے بارہ میں جھوٹ اورتحریف سے بالکلیہ پاک اورمعصوم اورمنزہ ہوتے ہیں۔کسی طوراورکسی صورت سے کذب اورتحریف کاان سے سرزدہونامحال ہے تندرست ہوں یامریض خوش ہوں یاناراض کوئی حالت ہومگر یہ ناممکن ہے کہ وحی الہی کے پہنچانے میں اُن سے کسی قسم کی سہواًیاعمداًکوئی غلطی ہوجائے ورنہ پھر وحی الہی پروثوق اوراطمینان کی کوئی صورت نہ رہے گی اورنبی کی تبلیغ سے وثوق اوراعتمادبالکل جاتارہے گا یہی وجہ ہے کہ نزول وحی کے وقت فرشتوں کا پہرہ ہوتا ہے تاکہ وحی الہی شیطان وغیرہ کی مداخلت سے محفوظ رہے۔

عقائد الاسلام ومعارف القرآن صفحہ۴۰۱ ازشیخ المحدثین مولانا محمد ادریس کاندہلوی رحمہ اللہ

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہود کے ڈرسے فریضہ تبلیغ کوسرانجام دینے میں فیل ہوگئے۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

(۱)دوبارہ وہی بھیجاجاتا ہے جوپہلی دفعہ ناکامیاب رہے امتحان میں دوبارہ وہی لوگ بلائے جاتے ہیں جوفیل ہوں حضرت مسیح علیہ السلام پہلی آمد میں ناکامیاب رہے اوریہودکے ڈرکے مارے کام تبلیغ رسالت سرانجام نہ دے سکے اسلئے ان کا دوبارہ آنا تلافی مافات ہے۔

جامع الفتاویٰ المعروف انوارشریعت ج۲ صفحہ ۸۳ازمولوی نظام الدین بریلوی ازافادات مولوی احمد رضا خان بریلوی ومولوی سرداراحمد بریلوی ومولوی نعیم الدین بریلوی مرادآبادی،مولوی حامد رضاخان بریلوی۔

بریلوی اُمت کا ایک اورعقیدہ

مولوی ایوب علی رضوی بریلوی لکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے طفیل توصرف بیمار شفاء ہی پاتے تھے۔لیکن یہ کوئی کمال نہیں البتہ کمال اس میں ہے کہ ہمارے اعلیٰ حضرت بریلوی پاؤں مارکرمرد ہ زندہ فرماتے تھے۔ شعر ملاحظہ فرمائیں:

شفابیمار پاتے ہیں طفیلِ حضرت عیسیٰہے زندہ کررہامردے خرام؎ احمدرضاخاں کا

مداح اعلیٰ حضرت صفحہ ۵۲، نوٹ   ؎  خرام کے معنی پاؤں مارکرمردہ زندہ کرنا

مولوی محمدیارگڑی والے بریلوی لکھتے ہیں کہ پیر فرید نے لاکھوں مردے پاؤں کی ٹھوکرمارکرزندہ کئے۔مگر جس کوپیر

فرید ماردیں اُسکو حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی زندہ نہیں کرسکتے۔ شعرملاحظہ ہو۔

لاکھوں جلائے آپ نے ٹھوکر کے زور سے

اُٹھتا نہیں مسیح  ؑسے مارا فرید کا

دیوان محمدی صفحہ ۴۲۱

عقیدہ ہے کہ حق تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کواپنے غیب کے خزانے میں

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ حق تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کواپنے غیب کے خزانے میں سے بہت کچھ عطافرمایا: عبارت ملاحظہ فرمائیں:

نقول بالسان ونعتقد بالجنان ان سیدنا رسول

اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعلم الخلق قاطبۃ بالعلوم المتعلقۃ   بالذات والصفات والتشریعات من الاحکام الاعملےۃ والحکم النظرےۃ والحقائق الحقتہ والاسرار الخفیتہ وغیرھا من العلوم  مالم یصل الیٰ سراوقات ساختہ احد من الخلائق لاتک مقرب ولابنی مرسل ولقد اعطی علم الاولین والاٰخرین وکان فضل اللہ حلیہ عظیما ولکن لایلزم من ذالک علم کل جزئی جزئی من الامورالحادثۃ فی کل ان من اوانہ الرحان حتی یفرغیبوتہ بعضھم اعن  مشاھدۃالشریفتہ ومعرفتہ النیفتہ باعلمیتہ علیہ السلام ووسعتہ فی العلوم وفضلہ فی المعارف علی کافتہ الانام وان اطلع علیھا بعض من  سواہ من الخلائق والعبادکمالم یغرباباعلمیتہ سلیمان علیہ السلام غیبوتہ   مااطلع علیہ الھدھُدمن عجائب الحرادث حیث یقول فی القرآن قال انی احطت بمالم تحط بہ وجئنک من سباءٍ بنماہٗ یقین۔

ہم زبان سے قائل اورقلب سے معتقداس امرکے ہیں کہ سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام مخلوقات  سے زیادہ علوم عطاہوئے ہیں جن کوذات وصفات تشریحات  یعنی احکام  عملیہ وحکم نظریہ  اورحقیقت ہائے حقہ اوراسرارِ مخفیہ وغیرہ سے تعلق ہے کہ مخلوق میں سے کوئی بھی ان کے پاس تک نہیں پہنچ  سکتا۔نہ مقرب فرشتہ نہ نبی رسول اوربیشک آپ کو اولین وآخرین کاعلم عطاہوا اورآپ پر اللہ تعالیٰ کا فضل عظیم ہے لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ کو زمانہ کی ہرآن میں حادث وواقع  ہونے والے واقعات میں ہرہرجرئی کی اطلاع وحکم ہوکہ اگرکوئی واقعہ آپ کے مشاہدہ شریفہ سے غائب رہے  توآپ کے علم اور معارف میں ساری مخلوق سے افضل ہونے اوروسعت علمی میں نقص آجائے اگرچہ آپ کے علاوہ کوئی دوسراشخص اس جزئی سے آگاہ ہو جیسا کہ سلیمان علیہ السلام پر  وہ واقعہ  مخفی رہا کہ جس سے ہُدہُدکوآگاہی ہوئی اس سے سلیمان علیہ السلام کے اعلم ہونے میں کوئی نقصان  نہیں آیا  چنانچہ ہُدہُد کہتی ہے میں نے ایسی خبرپائی کہ جس کی آپ کو اطلاع نہیں اورشہر سبا میں سے میں ایک سچی خبرلے کرآئی  ہوں۔ المہند علی المفند صفحہ ۶۵۔۷۵

از امام المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی نجات آخرت کا بھی علم نہیں تھا کہ میری نجات ہوگی یا نہیں۔عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

ساٹھ سال تک آنحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کو اپنی نجات آخرت کا علم نہیں تھا۔

رسالہ   ”وماادری“  صفحہ ۶ مصدقہ مولوی ابوالحسنات وابوالبرکات بریلوی

 اہل بدعت کاایک اورعقیدہ

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ حضور علیہ السلام کے پلنگ کے نیچے کُتاچھپابیٹھا تھااورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم نہیں ہوسکا بہت تلاش کے بعد علم ہوسکا۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں:

جبریل کل کسی وقت حاضری کا وعدہ کرکے چلے گئے دوسرے دن انتظاررہا مگروعدہ میں دیر ہوئی اورجبریل حاضر نہ ہوئے سرکار(دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم)باہر تشریف لائے ملاحظہ فرمایا کہ جبریل علیہ السلام درِ دولت پر حاضر ہیں۔فرمایا کیوں۔ عرض کیا  انالاندخل بیتافیہ کلب اورتصاویر رحمت کے فرشتے اس گھرمیں نہیں آتے جس میں کُتا ہو یا تصویر ہو۔(حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام) اندرتشریف لائے سب طرف تلاش کیا کچھ نہ تھا پلنگ کے نیچے ایک کُتے کا پلا نکلا۔اُسے نکالا تو(جبریل علیہ السلام) حاضر ہوئے۔

ملفوظات مولوی احمد رضا خاں بریلوی

ج ۳ صفحہ ۶۷

قیدہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کوحق تعالیٰ نے حسن وجمال کابہت بڑا حصہ عطاکیا

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کوحق تعالیٰ نے حسن وجمال کابہت بڑا حصہ عطاکیا۔چنانچہ شیخ المحدثین مولانا محمد ادریس کاندہلوی رحمہ اللہ ارقام فرماتے ہیں۔ کہ جس وقت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام معراج پر تشریف لے گئے توجب آپ تیسرے آسمان پر تشریف لے گئے اورجبریل امین نے اسی طرح دروازہ کھولاوہاں حضرت یوسف علیہ السلام سے ملاقات ہوئی اوراسطرح سلام وکلام ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوسف علیہ السلام کو حسن وجمال کا ایک بہت بڑاحصہ عطاکیاگیا ہے۔

سیرۃ المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ج۱ صفحہ ۲۰۳

حق تعالیٰ کا ارشادہوتا ہے فلما راینہ اکبر نہ وقطعن ایدھن وقلن حاشاللہ ماھذابشراان ھذاالاملک کریم۔ پ۲۱، ع ۳۱

پس جب دیکھا انھوں نے اسکو بڑاجانا انھوں نے اسکو اورکاٹ ڈالے ہاتھ اپنے اورکہا پاکی ہے واسطے اللہ کے نہیں یہ آدمی نہیں یہ مگر فرشتہ بزرگ۔

پس جب ان عورتوں نے یوسف علیہ السلام کودیکھا توان کو بزرگ شان والاجانااوران کے ظاہری اورباطنی حسن وجمال کی ان پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ وہ بیخودہوگئیں اورایسی بیخودی میں اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے نہ خون بہتے دیکھا اورنہ زخم کا دردوالم محسوس ہوااورجب ذراہوش میں آئیں توکہنے لگیں ماشاء اللہ خداپاک ہے یہ غلام توآدمی نہیں معلوم ہوتایہ توکوئی بزرگ فرشتہ ہی ہے۔یعنی یہ بے مثال حسن وجمال اوریہ عظمت وجلال انسان میں کہاں یہ توفرشتوں کے اوصاف ہیں یعنی درحقیقت یہ کوئی فرشتہ ہے جوصورت انسانی میں نمودار ہوا ہے۔

اوراس ظاہری حسن وجمال کے علاوہ چہرہ منورپرتقوی اورتقدس اورمعصومیت کے آثارنمایاں تھے کہ ان حسین وجمیل عورتوں کے سامنے سے گزرے چلے جارہے تھے کہ ذرابرابرکسی مہ جبین کی طرف التفاف بھی نہیں گویاکہ فرشتہ سامنے سے گزررہا ہے اس معصومانہ رفتار نے انکواورزیادہ مرعوب کردیاکہ آدمی تو اس حال اورچال کا نہیں ہوسکتا  یہ توکوئی فرشتہ معلوم ہوتا ہے جس میں شہوت نفسانی کا کوئی شائبہ دکھلائی نہیں دیتا۔ معارف القرآن صفحہ ۷۲ جلد۴

حضرت ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں۔ فما نقل عن بعض الکرامےۃ من جواز کون الولی افضل من بنی کفر وضلالتہ والحاد رجھالۃ، لہذاجوچیز بعض کرامیوں سے نقل کی گئی ہے کہ ولی افضل ہوتا ہے نبی سے وہ کفر ہے گمراہی ہے اورالحاد ہے اورجہالت ہے۔شرح فقہ اکبر صفحہ ۸۴۱ ان الولی لایبلغ  درجۃ النبی لان الانبیاء علیھم السلام  معصومون  مامونون عن خوف الخاتمۃ مکرمون بالوحی حتی فی المنام وبمشاھد ہ الملائکتہ الکرام مامورون تبلیغ الحکام وارشاد لانام بعدالاتعاف بکملات الاولیاء العظام شرح فقہ اکبر صفحہ ۸۴۱

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ حسن وجمال کے اعتبارسے حضرت یوسف علیہ السلام سے زیادہ خوبصورت تھے۔شعر ملاحظہ فرمائیں۔

روئے یوسف سے فزوں ترحُسن روئے شاہ ہے

پشت آئینہ نہ ہوانباز روئے آئینہ

حدائق بخشش جلد۳ صفحہ ۴۶  مصنف اعلی حضرت بریلوی

ترجمہ:حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی ؒ حضرت یوسف علیہ السلام سے زیادہ حسین وجمیل تھے۔آئینہ کی پشت آئینہ کے چہرے کی کیسے ہمسر ہوسکتی ہے۔

نوٹ:شعر مذکورہے اعلی حضرت مولوی  احمد رضا خان بریلوی نے حضرت یوسف علیہ السلام کوآئینہ کی پشت قراردیا ہے اورحضرت شیخ عبدالقادرجیلانی  ؒ کوآئینہ کاچہرہ قراردیا ہے۔

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ ہمارے پیر جماعت علی شاہ صاحب بریلوی حضرت یوسف علیہ السلام سے افضل ہیں اور حضرت یوسف علیہ السلام توکجاتمام کائنات کے حسین وجمیل آپکے خادم ہیں اورسب کے سب آپ پر قربان ہوں۔ شعر ملاحظہ فرمائیں:

خادم ہیں تیرے سارے  جتنے حسیں جہاں کے

یوسفؑ سے تجھ پر قرباں شیریں بقال والے

انوارعلی پورصفحہ ۱

عقیدہ ہے کہ جوکوئی امام الانبیاء  حبیب کبریا  پیغمبر دوعالم،روح دوعالم، جان دوعالم، سروردوعالم، سید دوعالم،قاسم کوثر شافع معشر،ساقی کوثر،راحت العاشقین

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ جوکوئی امام الانبیاء  حبیب کبریا  پیغمبر دوعالم،روح دوعالم، جان دوعالم، سروردوعالم، سید دوعالم،قاسم کوثر شافع معشر،ساقی کوثر،راحت العاشقین، مرادالمشتاقین،شفیع المجرمین  رسول الثقلین، امام القبلتین، صاحبِ شرف وکمال،منبہ حسن وجمال، پیغمبر بے مثال،خاتم الانبیاء والمرسلین،رحمۃ العالمین، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوجوایمان کی حالت میں دیکھے تووہ صحابی کہلاتا ہے اوراُسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔جیسا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کاارشادگرامی ہے۔

عن جابر عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال لاتمس النار مسلمارانی ورای من رانی۔

(ترجمہ):  حضرت جابررضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اس مسلمان کو آگ (یعنی دوزخ کی آگ نہ چھوئے گی)جس نے مجھ کو دیکھا ہویااُس شخص (صحابی) کودیکھاہو جس نے مجھ کو دیکھا ہو۔

ترمذی شریف

عقیدہ اہلسنت

اہل سنت وجماعت علمائے دیوبند کاعقیدہ ہے کہ خاتم الانبیاء خطیب الانبیاء امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدالانبیاء ہیں۔

عقیدہ اہل بدعت

اہل بدعت علمائے بریلوی کا عقیدہ ہے کہ مولوی حشمت علی بریلوی سید الانبیاء ہیں۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

سید الانبیاء رئیس الفضلا ء۔۔۔۔۔مناظر اہل سنت حضرت ناصر الاسلام والمسلمین سلطان المناظرین مظہر اعلٰحضرت شیر بیشہ واہلسنت مولانا مولوی مفتی حافظ قاری عبید الرضا محمد حشمت علی خان صاحب قبلہ قادری برکاتی مدظلہم اقدس (الفقیہہ امرتسرصفحہ ۸، ۴۱/۷ جولائی ۵۴۹۱ء)

عن جابر ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال انا قائد المرسلین۔ مشکوٰۃ جلد۲ صفحہ ۴۱۵

نوٹ:      بندہ کے پاس رسالہ  ”الفقیہہ“ کا فوٹوسٹیٹ موجود ہے جوکوئی دیکھنا چاہے  بڑے شوق سے دیکھ سکتا ہے۔

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ جنہوں نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوایمان کی حالت میں دیکھا وہ کافر ہوگئے۔عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

حضرت محمدمصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے نورکودیکھنے سے تمام ایمان والے کافر ہوگئے۔ کسی کو اس کی خبر نہیں۔

فوائد فریدیہ صفحہ ۰۸

بریلوی اُمت کا عقیدہ

بریلوی اُمت کا عقیدہ ہے کہ شیطان حضورعلیہ السلام جیسی آواز بناسکتا ہے۔عبارت ملاحظہ ہو، شیطان اپنی آواز حضور (علیہ الصلوٰۃو السلام) کی آواز سے مشابہ کرسکتا ہے۔

مواعظ نعیمیہ جلد۲، صفحہ ۲۴۱

بریلویوں کا عقیدہ ہے کہ خنزیر کا پوست، مغز گردہ اورکُتے بلے حضورعلیہ الصلوٰۃو السلام نے حرام فرمائے۔ چنانچہ مولوی احمد یارگجراتی بریلوی لکھتے ہیں کہ۔  رب کی مرضی یہ تھی کہ سُورکاگوشت میں حرام کروں۔اوراس کے باقی اجزا (پوست، مغز،گردہ) میرے حبیب حرام فرمادیں جیسے اس نے سورکوحرام کیا۔باقی کتا بلاّ اس حبیبؐ نے (حرام کیا) نورالعرفان صفحہ۹۳

بریلویوں کا عقیدہ ہے کہ حضورعلیہ السلام قیامت کے دن خدابن کے نکلیں گے۔اشعارملاحظہ ہوں:

محمدمصطفی محشرمیں طٰہٰ بن کے نکلیں گے

حقیقت جن کی مشکل تھی تماشہ بن کے نکلیں گے

بجائے تھے جعرانی عبدہ کی بنسری ہردم

اُٹھاکرمیم کاپردہ ہُویدہ بن کے نکلیں گے

جسے کہتے ہیں بندہ قل ہواللہ بن کے نکلیں گے

خداکے عرش پر انی انااللہ بن کے نکلیں گے

دیوان محمدی محمدیارگڑی والابریلوی

عقیدہ ہے کہ جوکوئی انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی توہین کرے وہ کافر ہے مرتد ہے واجب القتل ہے۔عبارت ملاحظہ فرمائیں

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ جوکوئی انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی توہین کرے وہ کافر ہے مرتد ہے واجب القتل ہے۔عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

(۱)جناب رسالت پناہ روحی فداہ  (حضرت محمدرسول اللہ) صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والا یاکسی گستاخی کرنے والے سے ناراض نہ ہونے والا کافر ہے فقہا رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین متفق ہیں کہ نبی کی شان میں گستاخی کرنے والا کافر ہے۔کفایت المفتی صفحہ ۱۷ جلد ۱

(۲) (الکافر بسب نبی) من الانبیاء فانہ ےُقتل حداولاتقبل توبتہ مطلقا۔

درمختاربرجاشیہ شامی جلد۳ صفحہ ۰۰۴

ترجمہ: انبیاء کرام میں سے کسی نبی کو گالی دینے والا کافر شخص بطور حدکے قتل کیا جائے گا۔اوراسکی توبہ مطلق قبول نہیں کی جائے گی۔

(۳)وایمارجل مسلم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اوکذبہ اوعابہ اوتنقصہ فقد کفر بااللہ تعالیٰ وبانت من امرأتہ۔شامی ج۳ صفحہ ۳۰۴

ترجمہ:  جوشخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے یاجھٹلائے یاعیب لگائے یاتنقیص کرے تواس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا اوراس کی بیوی اس سے بائن ہوگئی۔

(۴) نبی علیہ السلام کاارشاد ہے۔ من سب الانبیاء قتل ُ الحدیث

ترجمہ: جو شخص انبیاء کرام کو گالی دے اسے قتل کیا جائے۔

(۵) نبی کی توہین کرنا موجب کفرہے۔ کفایت المفتی ج۱ صفحہ ۹۷

(۶)ہماراعقیدہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ادنیٰ سے گستاخی ا شد کفر ہے،جوبدبخت آپ کی توہین کی وجہ سے کافر ہوا اسے مذاہب اربعہ میں پناہ نہیں۔اس کے ناپاک وجود سے خداکی زمین کوپاک کردینا چاہیے۔سیف یمانی صفحہ ۱۲۱

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

رضاخانی اہل بدعت کاعقیدہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کے ہمشکل تھے۔ العیاذ باللہ۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

(!) آنحضور علیہ السلام صورت بشری میں ظاہراً کافروں کے ہمشکل تھے۔

فیصلہ بشریت صفحہ ۱۱ ازمولوی امام بخش بریلوی جام پوری

(۲)مولوی احمد یاربریلوی گجراتی لکھتے ہیں کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام شکاری جانوروں کی سی آوازنکال کرشکار کرتے تھے۔ العیاذ باللہ۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

قل انما انا بشر مثلکم۔اے محبوب فرمادو کہ تم جیسا بشر ہوں۔ نیزاس آیت میں کفار سے خطاب ہے۔چونکہ ہر چیز اپنی غیرجنس سے نفرت کرتی ہے لہذافرمایا گیا کہ اے کفارتم مجھ سے گھبراؤ نہیں میں تمہاری جنس سے ہوں  یعنی بشر ہوں۔ شکاری جانوروں کی سی آواز نکال کر شکارکرتا ہے۔

جاء الحق صفحہ ۵۷۱۔۶۷۱

مولوی عمر اچھروی بریلوی لکھتے ہیں کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام زوجین کی ہمبستری کے وقت پاس کھڑے ہوتے ہیں۔اورتمام کاروائی اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اورایک پل بھی جدانہیں ہوتے۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم زوجین کے جفت (یعنی ہم بستری) ہونے کے وقت بھی حاضروناظر ہوتے ہیں۔

مقیاس حنفیت صفحہ ۲۸۲

عقیدہ ہے کہ قیامت کے دن ساقی کوثر حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام حوض کوثر پرکھڑے ہوں گے۔اوراپنی اُمت کے پیاسوں کو پانی پلائیں گے اورقرآن کریم سے بھی یہی عقیدہ ملتا ہے کہ حق تعالیٰ نے حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کو حوض کوثر عطاکیا۔

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ قیامت کے دن ساقی کوثر حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام حوض کوثر پرکھڑے ہوں گے۔اوراپنی اُمت کے پیاسوں کو پانی پلائیں گے اورقرآن کریم سے بھی یہی عقیدہ ملتا ہے کہ حق تعالیٰ نے حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کو حوض کوثر عطاکیا۔

حق تعالیٰ کا ارشادہوتا ہے۔

(۱) انااعطینک الکوثر۔ ترجمہ: یقینا ہم نے تجھے (حوض) کوثر(اوربہت کچھ) دیا ہے۔

(۲)ارشاد نبوی ہے۔ عن انس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بینا انا اسیرفی الجنتہ اذاانابنھرحافتاہ قباب الدر المجرف قلت ماھذا یاجبریل قال ھذاالکوثرالذی اعطاک ربک فاذاطینہ مسک اذفر۔

ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے میں جنت میں پھر رہا تھا (یعنی معراج کی رات میں) کہ میراگذرایک نہر پر ہواجس کے دونوں طرف خالی موتیوں کے گنبد تھے میں نے پوچھا جبریل یہ کیا ہے۔انہوں نے کہا یہ کوثر ہے وہ کوثر جس کو آپ کے پروردگار نے آپ کوبخشا ہے میں نے دیکھا تواس کی مٹی  نہایت خوشبودار ہے۔بخاری شریف

حوض کوثر حق اورسچ ہے اوراہل ایمان کا قیامت کے دن اس حوض سے پانی پینا حق ہے۔قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہرنبی کواس کے مرتبہ کے موافق ایک حوض عطافرمائیں گے اورہرنبی کی اُمت کی خاص علامت ہوگی ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حوض کانام کوثر ہے جو تمام حوضوں سے بڑی ہوگی جس کا نام  انااعطینک الکوثراوربے شمار احادیث میں ذکر آیا ہے۔

عقائد الاسلام صفحہ ۶۸۔۷۸  ازشیخ المحدثین حضرت مولانا محمد ادریس کاندہلوی رحمتہ اللہ علیہ

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

رضاخانی اہل بدعت کاعقیدہ کہ ساقی کوثرہمارے امام اعلی حضرت مولوی احمد رضا خان بریلوی ہوں گے۔ اوراپنے متبعین کو جام کوثر پلائیں گے۔شعرملاحظہ فرمائیں۔

جب زبانیں سوکھ جائیں گی پیاس سے
جام کوثر پلا احمد رضا
مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ ۷۴ازمولوی محمد ایوب علی رضوی بریلوی
بریلویوں کا اعلیٰ حضرت کے بارے میں عقیدہ اشعار ملاحظہ ہوں۔
حشرکے دن جب کہیں سایہ نہ ہو    اپنے سایہ میں چلا احمد رضا
شر شیطان سے بچاؤ وقت نزع    میرے ایمان کوشہااحمد رضا
قبرونشروحشر میں تُوساتھ دے    ہومیرامشکل کشا احمد رضا
توہے داتا اور میں منگتا تیرا    میں تیرا ہوں تومرا احمد رضا
مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ ۷۴۔۸۴
خوف محشر اورایوب رضوی تجھے    آپ لیں گے بچا شاہ احمد رضا
باغ فردوس صفحہ۴۱
پوچھتے کیا ہو فرشتو ہوحسن عمل    ہے یہاں کیا سواشاہ احمد رضا
مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ ۵۲
کون دیتا ہے مجھے کس نے دیا    جودیا تم نے دیا احمدرضا
دونوں عالم میں ہے تیراآسرا    ہاں مدد فرما شہا احمدرضا
دل ملا آنکھیں ملیں ایماں ملا    جوملا تجھ سے ملا احمد رضا
مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ ۲۴، ۸۴
عقیدہ ہے حضرات انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام اپنی قبورمطہرہ میں زندہ ہیں اورنمازیں پڑھتے ہیں۔جیسا کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشادگرامی ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے حضرات انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام اپنی قبورمطہرہ میں زندہ ہیں اورنمازیں پڑھتے ہیں۔جیسا کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشادگرامی ہے۔

(۱)عن اَنس ؓ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال الانبیاء احیاءً فی قبورھم ےُصلون۔ رواہ البیھقی

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء اپنی قبورمیں زندہ ہیں۔اپنی قبورمیں نمازیں پڑھتے ہیں۔

(۲)شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی رحمتہ اللہ علیہ فتح الملہم ج۳ صفحہ ۹۱۴ میں تحریر فرماتے ہیں۔ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم حی کماتقرروانہ صلی اللہ علیہ وسلم یصلی فی قبرہ باذان واقامہ۔

ترجمہ:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں جیسا کہ اپنی جگہ یہ ثابت ہے اورآپؐ اپنی قبر میں اذان واقامتہ سے نماز پڑھتے ہیں۔

(۳) شیخ المحدثین حضرت مولانا محمد ادریس کاندہلوی ؒ تحریر فرماتے ہیں۔کہ تمام اہل سنت کا اجماعی عقیدہ ہے۔ کہ حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام وفات کے بعد اپنی قبروں میں زندہ ہیں اورنماز وعبادات میں مشغول ہیں۔ حیات نبوی صفحہ

(۴)علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے رسالہ ابناء الاذکیا بحیوٰۃ الانبیاء میں بتصریح لکھا ہے کہ حضرت علامہ نقی الدین سبکی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ انبیاء و شہداء کی قبر میں حیات ایسی ہے جیسی دنیا میں تھی اورموسیٰ علیہ السلام کا اپنی قبر میں نمازپڑھنا اس کی دلیل ہے۔کیونکہ نماز زندہ جسم کو چاہتی ہے۔

خلاصہ عقائد علماء دیوبندصفحہ ۹۵۱ (۵) طبقات الشافیہ ۲۴  صفحہ ۲۸۲ پرمرقوم ہے۔

ہمارے نزدیک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم (اسی طرح جملہ انبیاء علیہم السلام) اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔ نماز پڑھتے ہیں۔

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بد عت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام اپنی قبورمیں ازواج مطہرات سے شب باشی فرماتے ہیں۔ عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

کہ  انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام کی قبورمطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں۔وہ ان کے ساتھ شب باشی فرماتے ہیں۔ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج ۳ صفحہ ۲۳

بریلویوں کاایک اورعقیدہ

(۱) کہ حوروملک فلک حتی کہ حضورعلیہ السلام اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام  اورموسیٰ علیہ السلام اورحضرت داؤد علیہ السلام یہ سب انبیاء پیر جماعت علی بریلوی کے سامنے ہاتھ باندھ کرکھڑے ہیں۔ شعر ملاحظہ فرمائیں۔ ماخوذ از اشتہار شائع کردہ انجمن حزب النعمان لاہور۔مدرج پیرجماعت علی شاہ۔

حوروملک فلک پر فرش زمین پر سارے

بشکل صدردین خود رحمتہ اللعالمین آمد

دیوان محمدی صفحہ ۵۴

ترجمہ:  دیکھنے والی آنکھ کیلئے تومدینہ سے ملتان کی سرزمین صدردین کی شکل میں خودسرکارمدینہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔

عقیدہ ہے کہ درود ابراہیمی افضل واکمل درودشریف ہے اورذخیرہ احادیث میں یہ درودشریف موجود ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے کہ درود ابراہیمی افضل واکمل درودشریف ہے اورذخیرہ احادیث میں یہ درودشریف موجود ہے۔

حضرت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ ؒ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی حضرت کعب ؓ سے میری ملاقات ہوئی اورحضرت کعبؓنے کہا اے عبدالرحمن تجھ کوایک ایسا ہدیہ دوں جومیں نے حضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا ہے میں نے کہا ضروردو حضرت کعبؓ نے فرمایا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ یارسول اللہ آپ پردرود شریف کن الفاظ میں پڑھا جائے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح پڑھا کرو۔

اللھم صل علی محمد وعلیٰ اٰل محمد کما صلیت علی ابراھیم وعلیٰ اٰل ابراھیم انک حمید مجید۔ اللھم بارک علی محمدوعلی اٰل محمدوبارکت علی ابراھیم وعلی اٰل ابراھیم انک حمید مجید۔

حضرت ابومسعودبدوی ؓفرماتے ہیں۔کہ ایک روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہؓ کی مجلس میں تشریف لائے اورحضرت بشیرؓ نے عرض کیایارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ نے ہمیں درودپڑھنے کا حکم دیا ہے پس ارشادفرمائیے کہ کس طرح درودپڑھیں۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے یہی درود پڑھنے کے لئے ارشادفرمایا۔نماز میں (التحیات میں) بھی یہ درودپڑھاجاتا ہے اوریہ عجیب عبارت ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی بھی یاد ہے۔اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی یاد ہے۔

امام نودی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگرکوئی شخص یہ قسم کھابیٹھے کہ میں سب سے افضل درودپڑھوں گا تواس درودکے پڑھنے سے قسم پوری ہوجائے گی۔

صحاح ستہ وسعایہ، فضائل وبرکات درود شریف صفحہ ۲۵۲ تا ۴۵۲

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت رضاخانیوں کاعقیدہ ہے کہ درودابراہیمی یہ نامکمل اورناقص درود ہے۔ کیونکہ اس میں صلوٰۃ والسلام نہیں ہے لہذا نماز کے علاوہ اس کو مت پڑھا کرو۔یہ غیر کامل درود ہے۔عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

درودشریف مکمل وہ ہے جسمیں صلوٰۃ والسلام دونوں ہوں نمازمیں درود ابراہیمی میں سلام نہیں ہے کیونکہ سلام التحیات میں ہوچکا اورنمازساری ایک ہی مجلس کے حکم میں ہے۔مگرنمازسے باہر وہ درودپڑھوجس میں (صلوۃ وسلام) دونوں ہوں۔حضورؐ نے جودرودکی تعلیم درود ابراہیمی سے فرمائی وہاں نمازکی حالت میں درود مراد ہے۔غرض کہ درودابراہیمی نماز میں کامل لیکن نمازسے باہر (درودابراہیمی) غیرکامل کہ اس میں سلام نہیں۔

تفسیر نورالعرفان ازمولوی احمدیاربریلوی گجراتی

بریلویوں کا اورعقیدہ

بریلویوں کا عقیدہ ہے کہ وہ درودشریف جس میں اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی کانام گرامی موجود ہ ہواس کو قبر میں رکھ دیا جائے تومنکرنکیر میت سے سوال‘  جواب نہیں کریں گے بلکہ اعلیٰ حضرت کے نام گرامی کودیکھ کر واپس چلے جائیں گے۔درود شریف ملاحظہ ہو۔

اللھم صل وسلم وبارک علیہ وعلی المولیٰ الھمام امام اھل سنتہ مجددملتہ رسول اللہ وارث علوم رسول اللہ سیدنا اعلیٰ حضرت الشیخ عبدالمصطفی احمد رضا رضی اللہ عنہ

شجرہ طریقت ازمولوی حشمت علی بریلوی

مولوی حشمت علی بریلوی نے اپنے مریدوں کوجب شجرہ طریقت عطاکیاتو وصیت فرمائی کہ قبرطاق بنا کراس میں یہ درودشریف رکھ دو۔منکر نکیر دیکھ کرواپس چلے جائیں گے اورسوال بھی نہ کرینگے۔

شجرہ طریقت

عقیدہ ہے کہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام اورملائکہ کے علاوہ کسی اورپر صلوٰۃ وسلام کاپڑھنا جائز نہیں۔کیونکہ شریعت اسلامیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کااصول ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند کاعقیدہ ہے کہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام اورملائکہ کے علاوہ کسی اورپر صلوٰۃ وسلام کاپڑھنا جائز نہیں۔کیونکہ شریعت اسلامیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کااصول ہے۔

فقہ حنفی کی مستند کتاب فتاویٰ شامی ازعلامہ ابن عابدین شامی‘ رحمہ اللہ ارقام فرماتے ہیں۔

(۱) یقال صلی اللہ علیہ وسلم علی الانبیاء علیہ السلام کمافی شرح المقدمۃ۔الخ۔شامی ج۵/صفحہ ۰۶

ترجمہ: صلی اللہ علیہ وسلم کالفظ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے لئے کہاجاتا ہے۔(قاضی عیاضؒ نے فرمایا غیرانبیاء پراُن کے ذکر کے وقت درود نہ بھیجاجائے بلکہ یہ بات صرف انبیاء کے ساتھ مخصوص ہے۔(الشفاء مترجم ج۲)

(۲)ولایصلی علی غیرالانبیاء والملائکتہ وکذاکلام فاضی عیاض ؒ  الخ

         ترجمہ:انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام اورملائکہ کے علاوہ کسی پر صلی اللہ علیہ وسلم نہ کہاجائے۔ شامی ج۵ صفحہ۹۵۶

(۳)فاالصلوٰۃ مخصوصتہ علی المذھب الصحیح بالانبیاء والملائکتہ۔

ترجمہ:پس صحیح مذہب یہ ہے کہ صلوٰۃ کا لفظ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام اورملائکہ کے ساتھ مخصوص ہے۔ فصول شرح اصول  صفحہ ۸ ج ۵

(۴) اعلم الھم اجمعواعلی ان الصلوٰۃ علی نبیناعلیہ السلام وکذاعلی سائرالانبیاء والملائکتہ استقلالاجائز واما علی غیر ھم فالجمھورعلی عدم الجواز ابتداء فیل ھوحرام وقیل مکروہ وقال فی آخرۃ والسلام کالصلوٰۃ فلایقال قال ابوبکر علیہ السلام۔

         ترجمہ:فقہاکااجماع ہے کہ صلوٰۃ کالفظ انبیاء اور ملائکہ علیہم الصلوٰۃ والسلام پراستقلالا جائز ہے غیر ہم کے لئے عندالجمہور مستقلاً ناجائز ہے۔ بعض کے ہاں حرام اورعندالبعض مکروہ سلام کا بھی یہی حکم ہے۔ (فصول شرح اصول صفحہ ۸ ج۵۔

یہ بات مندرجہ بالا حوالوں سے ثابت ہوگئی کہ لفظ صلوٰۃ والسلام کااستعمال انبیاء  وملائکہ کے ساتھ مخصوص ہے اوراس کے علاوہ کسی پر بولنا جائز نہیں جیساکہ فقہا کرام کا مذہب ہے۔

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت علماء بریلوی کاعقیدہ ہے کہ صلوٰۃ وسلام کاپڑھناانبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام اورملائکہ کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ہراُمتی پربھی پڑھنا جائز ہے۔

(۱)   الھم صل وسلم وبارک علیہ وعلیھم وعلی المولی الھمام امام اہل سنتہ مجدد الشریعتہ العاطرۃ مؤیدۃ الملتہ الطاھرۃ حضرۃ الشیخ احمدرضی اللہ تعالی عنہ بالرضا السرمدی  (شجرہ طیبہ سلسلہئ عالیہ،قادریہ رضویہ صفحہ ۳۱)

(۲)  الھم صل وسلم وبارک علیہ وعلیھم وعلی المولی السید الشاہ ابی الفضل شمس الملۃوالدین آل احمداچھے میاں رضی اللہ تعالیٰ عنہ (شجرہ طریقت صفحہ ۲۱)

(۳)الھم صل وسلم وبارک علیہ وعلیھم جمیعاً وعلی الشیخ حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خان رضی اللہ تعالیٰ عنہ (شجرہ طریقت صفحہ ۳۱)

(۴)  الھم صل وسلم وبارک علیہ وعلیھم جمیعاً وعلی الشیخ زبدۃ الاتقیاء المفتی الاعظم بالہند مولانا محمدمصطفیٰ رضا القادری  رضی اللہ تعالیٰ عنہ (شجرہ طریقت صفحہ ۳۱)

(۵)    الھم صل وسلم وبارک علیہ وعلیھم جمیعاً وعلی الشیخ المفسرالاعظم مولاناابراہم رضا القادری  رضی اللہ تعالیٰ عنہ (شجرہ طریقت صفحہ ۴۱)

(۶)  الھم صل وسلم وبارک علیہ وعلیھم جمیعاً وعلی الشیخ مولانامحمد ریحان رضا   القادری مداللہ ظلہ الھم صل وسلم وبارک علیہ وعلیھم جمیعاً وعلی سائراولیائک وعلیناوبھم ولھم وفیھم ومعھم یاارحم الرحمین۔  (شجرہ طریقت صفحہ ۴۱)

عقیدہ ہے کہ جوکوئی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شان میں گستاخی کرے  وہ کافر ہے

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ جوکوئی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شان میں گستاخی کرے  وہ کافر ہے۔(مفتی برصغیر حضرت مفتی کفایت اللہ دہلوی فرماتے ہیں)

(۱) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شان میں گستاخی کرنے والایاکسی گستاخی کرنے والے سے ناراض نہ ہونے والا کافر ہے۔ (کفایت المفتی ج۱ صفحہ ۷۱)

(۱)جوشخص ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت صدیق زوجہ مُطہرہ سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم مبراہ من السماء پرتہمت لگائے وہ باجماع امت کافر ومرتدہے اسلئے کہ وہ قرآن کریم کاصریح مکذب اورمنکر ہے جس طرح مریم صدیقہ بنت عمران کی عصمت وعفت میں شک کرناکفر ہے اسی طرح عائشہ صدیقہ بنت رومان کی طہارت نزاہت میں شک کرنا کفر ہے اورجس طرح یہود بے بہبود مریم صدیقہ پر بہتان باندھنے کی وجہ سے ملعون ومغضوب بنے اسی طرح روافض عائشہ صدیقہ بنت صدیق  پر تہمت لگانے کی وجہ سے ملعون ومغضوب بنے۔مریم صدیقہ پرتہمت لگانے والے امت عیسویہ کے یہود تھے اور عائشہ صدیقہ پر تہمت لگانے والے امت محمدیہ کے یہود ہیں۔

(۳)جوشخص آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے اہل خانہ میں سے کسی کے حق میں خواہ وہ عائشہ صدیقہ ہوں یادوسری زوجہ مطہرہ‘  اس قسم کا کوئی ناپاک لفظ زبان سے نکالے وہ آپ کے لئے باعث ایزااورتکلیف دہ ہے اورجوشخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوایزاپہنچائے وہ شخص بلاشبہ وریب کافر ہے۔(سیرۃ مصطفی صفحہ ۵۰۳ تا ۷۰۳)  مولانا محمد ادریس کاندہلوی ؒ

(۴)قاضی عیاض رحمتہ اللہ علیہ ”شفا“ میں ارقام فرماتے ہیں۔وسب اھل بیت وازواجہ امھات المومنین واصحابہ وتنقصھم حرام ملعون فاعلہ۔ (ترجمہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت ؓ آپؐ  کی ازواج مطہرات ؓجوسب مومنوں کی مائیں ہیں۔اورآپؐ کے اصحاب کرامؓ کی بدگوئی اورتنقیص ِ شان حرام ہے۔اس کا مرتکب لعنتی ہے۔

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت علماء بریلوی کاعقیدہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے متعلق ملاحظہ فرمائیں۔”ایک باغیرت مسلمان اس قسم کے تصورات کودل ودماغ میں لانا کفر سمجھتا ہے۔چنانچہ اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضا خاں بریلوی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے متعلق یوں لب کشائی کرتے ہیں۔شعر ملاحظہ فرمائیں۔

(۱)

تنگ وچست اُن کالباس اوروہ جوبن کا اُبھار

مسکی جاتی ہے قبا سرسے کمرتک لے کر

یہ پھٹاپڑتا ہے جوبن مرے دل کی صورت

کہ ہوئے جاتے ہیں جامہ سے بُروں وبر

(۲)اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جوالفاظ شان جلال میں ارشادکرگئی ہیں دوسراکہے تو گردن ماری جائے۔

ملفوظات ازاحمدرضابریلوی ج۳ صفحہ ۷۸

(۳)حضرت عائشہ صدیقہؓ نے شیخ جیلانی کودودھ پلایا؟  حضرت ام المومنین محبوبہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیہا وسلم کا روح اقدس سیدنا الغوث الاعظم رضی اللہ عنہ کو دودھ پلانابعض مداحین حضورؐ سے واقعہ بیان کرتے ہیں۔ کمارأیت فی بعض کتبھم التصریح بذلک اس تقدیرتواصلاوجہ استبصارنہیں اوراب اس پر جوکچھ ایرادکیاگیاسب بے جا وبے محل ہے اوراگربیداری ہی میں مانا جاتاہوتا ہم بلاشبہ عقلاً ممکن اورشرعاً جائز اوراس میں کوئی استعالہ درکناراستبصار بھی نہیں۔

عرفان شریعت ازاحمدرضاخان بریلوی صفحہ ۴۸

عقیدہ ہے کہ جوکوئی صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی توہین وتنقیص کرے یا کہے کہ فلاں کی زیارت کرنے سے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی زیارت کاشوق کم ہوگیا وہ ملعون، ملحد، اورزندیق ہے۔چنانچہ امام ابوزرعہ عراقی ارقام فرماتے ہیں

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ جوکوئی صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی توہین وتنقیص کرے یا کہے کہ فلاں کی زیارت کرنے سے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی زیارت کاشوق کم ہوگیا وہ ملعون، ملحد، اورزندیق ہے۔چنانچہ امام ابوزرعہ عراقی ارقام فرماتے ہیں۔

(۱) اذارأیت الرجل ینتقص احداً من اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاعلم انہ زندیق۔

ترجمہ:جب تم کسی شخص کو دیکھو کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کی تنقیص کررہا ہے توسمجھ لو کہ وہ زندیق ہے۔ (کفایہ الخطیب البغدادی صفحہ ۶۴ تا۹۴ الاصابہ ج۱ صفحہ ۰۱)

(۲) اذارأیتم الذین یستبون اصحابی فقولوالعنتہ اللہ علی شرکم، مشکوٰۃ صفحہ ۴۵۵

ترجمہ:جب دیکھو ان لوگوں کوجو میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سب کرتے ہیں پس تم کہو اللہ کی لعنت ہو تم شریروں پر۔

(۳) ارشادنبویؐ ہوتا ہے۔ عن ابی سعید ن الخدری قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لاتسبوااصحابی۔

ترجمہ: روایت ہے ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہافرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ نہ براکہو تم میرے صحابہ کو۔ مظاہر حق ج۵ صفحہ ۳۸

(۴) حضرت علامہ سرخی حنفی رحمتہ اللہ علیہ اصول سرخی ج۲ صفحہ ۴۳۱ پر رقم فرماتے ہیں۔ فمن طعن فیھم فھو ملحد منابذللاسلام رواء ہ السیف ان لم یتب۔ جس نے صحابہ کرام ؓ میں طعن کیاتووہ بے دین ہے اسلام کوپس پشت ڈالنے والا ہے اگرتوبہ کرے تواس کا علاج تلوارہی ہے۔

(۵)لاتسبوااصحابی من سبَ اصحابی فعلیہ لعنت اللہ۔ کنزالعمال ج۲ صفحہ ۵۴۱

میرے صحابہ کو گالیاں مت دو جس نے میرے صحابہؓ  کوگالی دی اس پر خداکی لعنت ہے۔

(۶)  واذاذکر اصحابی فامسکو۔جب میرے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم کاتذکرہ ہوتوبدگُوئی سے رک جانا۔ مشکوٰۃ شریف صفحہ ۴۵۵

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت علماء بریلوی کاعقیدہ ہے کہ اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضا خان بریلوی کی زیارت کرنے سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی زیارت کرنے کا شوق کم ہوگیا۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

(۱)(اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضا خان بریلوی کے) زہدوتقویٰ کایہ عالم تھا کہ میں نے بعض مشائخ کرام کویہ کہتے سنا ہے کہ ان کو دیکھ کر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زیارت کا شوق کم ہوگیا۔

وصایاشریف صفحہ ۴۲، مطبوعہ ہند

(۲)   اعلیٰ حضرت قبلہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے زہدوتقویٰ کامکمل نمونہ اوراتم ہیں۔

وصایاشریف صفحہ۳۳،مطبوعہ نوری کتب خانہ لاہور۔

نوٹ: اعلیٰ حضرت کے شرک وبدعت پرنٹنگ پریس (میرادین ومذہب) کے وارثوں نے اعلیٰ حضرت کو صحابہ ؓ کے زہدوتقویٰ کے مقابلہ میں لاکھڑاکیا۔اوریہاں تک کہہ دیاکہ وہ ان کے تقویٰ کے مکمل نمونہ اورمظہراتم تھے اوریہاں تک کہاگیا کہ مجدد بدعات اعلیٰ حضرت بریلوی کی زیارت کرنے سے صحابہ کرامؓ کی زیارت کرنے کاشوق کم ہوگیا۔حقیقت یہ ہے کہ اعلیٰ حضرت بریلوی کے شرم وحیا کا یہ عالم تھا کہ بچپن ہی سے عورتوں کو اپنا عضومخصوص دکھانا شروع کردیا۔اب آپ ذراسوچیں کہ ایسے شخص کوصحابہ کرامؓ کے زہدوتقویٰ کامکمل نمونہ اورمظہراتم قراردیاجاسکتا ہے؟

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند اورمفسرین کرام کااس بات پر اتفاق ہے، خیرالاتقیاء  سے مرادحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد ہیں

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبند اورمفسرین کرام کااس بات پر اتفاق ہے، خیرالاتقیاء  سے مرادحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد ہیں۔

چنانچہ مقدام المفسرین حضرت علامہ قاضی ثناء اللہ عثمانی مجددی پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ مندرجہ ذیل آیت کریمہ کے تحت ارقام فرماتے ہیں کہ۔

(۱) وسیجنبھا الاتقی۔الذی یؤتی مالہ یتزکیٰ۔ الخ (پ۰۳ سورۃ اللیل)

ترجمہ:اوراس آگ سے وہ بڑاپرہیزگاردوررہے گا جواپنا مال دیتا ہے تاکہ وہ پاک ہوجائے، باتفاق اہل تفسیر یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق نازل ہوئی تھی۔اوراس سے غرض یہ تھی۔کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ انبیاء (علیہم الصلوٰۃ والسلام) کے علاوہ سب لوگوں سے زیادہ متقی ہیں۔الناس سے انبیا کا استثناء بھی ہم نے عقل اوراجماع علماء اورمخصوص نصوص شرعیہ کی بناء پر کیا ہے۔ورنہ اس جگہ الف لام استغراقی ہی ہے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اتقی الناس ہونے کی صراحت ہے۔

(۲)ابن ابی حاتم نے عروہ کی روایت سے لکھا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایسے سات غلام (خریدکر) آزاد کئے تھے جن کو مسلمان ہونے کی وجہ سے عذاب دیاجاتا تھا۔اس پر آیت وسیجنبھا الاتقی الذی یؤتی مالہ یتزکیٰ۔ نازل ہوئی۔تفسیر مظہری ج ۲۱ صفحہ  ۴۳۴

(۳)  علامہ شبیر احمد عثمانی رحمتہ اللہ علیہ مندرجہ بالا آیت کے تحت فرماتے ہیں کہ۔ لیکن روایات کثیرہ شاہد ہیں کہ ان آخری آیات کا نزول سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں ہوا اور یہ بہت بڑی دلیل ان کی فضیلت وبرتری کہ ہے۔ نصیب اس بندے کے جس کے اتقی ہونے کی تصدیق آسمان سے ہوئی۔

تفسیر عثمانی۔ سورۃ اللیل صفحہ ۸۶۴

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت علماء بریلوی کاعقیدہ ہے کہ خیرالاتقیا سے مراد اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضا خان بریلوی ہیں۔ چنانچہ شعر ملاحظہ فرمائیں۔

عیاں ہے شان صدیقی تمہارے صدق وتقویٰ سے کہوں اتقی نہ کیوں کہ جب خیرالاتقیاء تم ہو مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ ۰۳، مطبوعہ ہند

مولوی ایوب علی رضوی اپنے نام نہادمجدد و اعلیٰ حضرت بریلوی کی بایں الفاظ مدح کرتے ہیں۔

سرنگوں ہوگئے کفارکے فوراً آقا    جب کبھی اٹھ گیا ہے حیدری نیزہ تیرا۔

کہدواعداسے کہ جانونکی منائیں اب خیر    برق ہے خنجر خونخوار ہے خامہ تیرا

مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ۴

شمشیرتیری اٹھ گئی اعدائے دیں غارت ہوئے    اے یادگارمرتضیٰ یاسیدی احمدرضا

مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ۵

اے شیر شیران خدا یاسیدی احمد رضا    صمصام حق شیرونما یاسیدی احمد رضا

مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ۸

شیر ہیں دونوں بلاشک شیر حق    مصطفی حامد رضا احمد رضا

مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ۹

بھاگتے تھے تجھ سے اعدائے نبی    سیف حق شیر خدا دیکھا تجھے

مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ۰۱

دین حق سے سرکشوں کوسرنگوں توُ نے کیا    توہے وہ شیر خدااحمدرضا خاں قادری

مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ۳۲

اہل سنت وجماعت علماء دیوبنداورمفسرین کرام کااس بات پر اتفاق ہے، کہ اشداء علی الکفار  سے مرادحضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد ہیں۔مندرجہ ذیل آیت کریمہ کے تحت مقدام المفسرین علامہ قاضی ثناء اللہ عثمانی مجددی پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ ارقام فرماتے ہیں۔کہ محمد رسول اللہ والذین معہ  اشداء علی الکفار۔ القرآن

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبنداورمفسرین کرام کااس بات پر اتفاق ہے، کہ اشداء علی الکفار  سے مرادحضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد ہیں۔مندرجہ ذیل آیت کریمہ کے تحت مقدام المفسرین علامہ قاضی ثناء اللہ عثمانی مجددی پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ ارقام فرماتے ہیں۔کہ محمد رسول اللہ والذین معہ  اشداء علی الکفار۔ القرآن

(۱)مبارک بن فضالہ راوی ہیں کہ حسن نے فرمایا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اور۔۔۔۔ اشداء علی الکفار  (سے مراد) عمر بن خطاب ہیں۔

بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے مسلمان ہونے کے بعد فرمایا آئندہ(کافروں کے ڈرسے) اللہ کی عبادت چھپ کرنہیں کی جائے گی۔تفسیر مظہری ج ۰۱ صفحہ ۴۷۵ تا ۵۷۵

(۲)شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی رحمتہ اللہ علیہ ارقام فرماتے ہیں۔ کہ اشداء علی الکفار  سے حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ مراد ہیں۔ تفسیر عثمانی سورۃ الفتح صفحہ ۸۶۶

(۳)صاحب روح البیان رقم فرماتے ہیں۔کہ  اشداء علی الکفار  کامصداق حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔تفسیر روح البیان  سورۃ الفتح ج ۹ صفحہ ۷۵

(۴) تفسیر ابن عباسؓ میں مرقوم ہے کہ  اشداء علی الکفار  کامصداق حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ ہیں۔   اشداء علی الکفار بالغلظتہ وھو عمرکان شدیداعلی اعداء اللہ قویا فی دین اللہ ناصرالرسول اللہ تفسیرابن عباس  سورۃفتح

پ۶۲ صفحہ۱۲۳

(۵)رئیس المفسرین حضرت علامہ سید امیر علی رحمتہ اللہ علیہ۔ارقام فرمائے کہ  اشداء علی الکفار  کامصداق حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ ہیں۔  اشداء علی الکفار  حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔ (تفسیر مواہب الرحمن سورۃ فتح)

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت علماء بریلوی کاعقیدہ ہے کہ اشداء علی الکفار مراد اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضا خان بریلوی ہیں۔ شعر ملاحظہ فرمائیں۔؎   مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ ۰۳

(۱)

اشداء علی الکفار کے ہوسربسرمظہر

مخالف جن کے ٹھہرائیں وہی شیروغا تم ہو

جلال وہیبت  فاروق اعظم آپ سے ظاہر

عدواللہ پر ایک حربہ تیغِ خدا تم ہو

(۲)

مرگیا کفر ہوا کفر کا ہربچہ یتیم

پر تو حملہ فاروق ہے  حملہ تیرا

مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ۴، مطبوعہ ہند

علاوہ ازیں اعلیٰ حضرت کی مدح سرائی مولوی ایوب علی رضوی یوں کرتے ہیں۔   ؎

تمہیں نے جمع فرمائے نکاتِ و رمز قرآنی

یہ ورثہ پانے والے حضرت عثمان کا تم ہو

مدائح اعلیٰ حضرت صفحہ۰۳، مطبوعہ ہند

نوٹ: خدا شاہد ہے  حقیقت یہ ہے کہ اعلیٰ حضرت بریلوی بیچارے  مذہبی یتیم قرآن پاک کا صحیح معنوں میں ترجمہ بھی نہیں جانتے تھے۔ چہ جائے کہ رموز اورنکات جمع کئے نیز اعلیٰ حضرت نے جوترجمہ  کنز الایمان کی شکل میں کیا  ہے عرب ممالک میں اس کی اشاعت پر پابندی ہے کیونکہ وہ ترجمہ اول تا آخر اصول تفسیر اور عربی لغت کے سراسر خلاف ہے۔ یعنی کہ اعلیٰ حضرت بریلوی نے اپنی مرضی اورعقل کے مطابق ترجمہ کیا ہے۔اس نے کسی ایک جگہ بھی مفسرین کرام کے اصول کے مطابق ترجمہ نہیں کیا ہر آیت کاترجمہ کرتے وقت آئمہ تفسیر کی مخالفت کی۔اصول کوپس پشت ڈال کرترجمہ باالرائے کیا۔حالانکہ تمام مفسرین کرام کااس بات پر اتفاق ہے کہ ترجمہ وتفسیر باالرائے کفر ہے۔

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ عبدالرحمان القاری پکاسچا مسلمان موحدصحابی رسول ہے، چنانچہ حضرت علامہ بدرالدین عینی رحمتہ اللہ علیہ یوں رقم طراز ہیں:

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ عبدالرحمان القاری پکاسچا مسلمان موحدصحابی رسول ہے، چنانچہ حضرت علامہ بدرالدین عینی رحمتہ اللہ علیہ یوں رقم طراز ہیں:

(۱)قال ابن معین ھو ثقتہ وقیل لہ صحبتہ۔ عینی علی البخاری  ج ۱۱ صفحہ ۶۲۱ یعنی ابن معین کہتے ہیں کہ وہ ثقہ تھے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ صحابی ہیں۔ بخاری شریف میں صفحہ ۹۶۲ پر آپ کی ایک روایت پیش خدمت ہے  ویسے حضرت عبدالرحمان القاری  ؓ کی اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم سے روایات کتب احادیث میں موجود ہیں۔ملاحظہ فرمائیں۔

(۲)عن عروۃ ابن زبیر عن عبدالرحمان بن عبد القاری انہ قال خرجت معہ عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ لیلتہ فی رمضان الی المسجد الخ

(ترجمہ)  عروہ بن زبیرؓ  حضرت عبدالرحمان القاری سے روایت کرتے ہیں کہ میں رمضان کی ایک رات حضرت عمررضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی طرف گیا۔ الخ

علاوہ ازیں حضرت علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عبدالرحمان القاری صحابی ہیں۔

(۳)  عن عبدالرحمن بن عبدبغیر اضافتہ القاری بتشدید الیاء یقال لہ رواےۃ (تقریب التہذیب صفحہ ۶۰۳، مطبوعہ گوجرانولہ۔

مورخ واقدی نے بھی صحابی شمارکیا ہے۔

(۴) ھو عبدالرحمن عبد القاری وعدہ واقدی من الصحابۃ (اکمال لصاحب المشکوٰۃ صفحہ ۹۰۶)

اخبرنا مالک عن ابن شھاب عن عروۃ  بن الزبیر عن عبدالرحمن بن عبد القاری انہ سمع عمر بن الخطاب علی المنبر یعلم الناس  التشھد۔

ترجمہ: امام مالکؒ نے ہمیں خبر دی ابن شہاب ؓسے انہوں نے عروہ بن زبیرؓ سے کہ عبدالرحمنؓ بن عبد القاری نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کومنبر پر لوگوں کو تشہدکی تعلیم دیتے ہوئے سنا۔الخ   (موطاء امام محمدؒ مترجم)

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت علماء بریلوی کاعقیدہ ہے کہ عبدالرحمن القاری سرقہ باز شیطان اورکافرتھا۔عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

(۱)ایک بار عبدالرحمن قاری کافر تھا اپنے ہمراہیوں کے ساتھ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر آپڑا۔ چرانے والے کو قتل کیا اوراونٹ لے گیا اسے قرأت سے قاری نہ سمجھ لیں بلکہ قبیلہ بنی قارہ سے (تھا)

ملفوظات اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضاخان بریلوی ج۲ صفحہ ۱۵، مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی۔

علاوہ ازیں مولوی احمد رضاخان بریلوی نے صحابی کو کافر کہنے پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ خنزیر شیطان تک کہہ دیا ہے۔

(۲) عبارت ملاحظہ فرمائیں

اس عبدالرحمن قاری سے پہلے کسی لڑائی میں ان سے وعدہ جنگ ہولیا تھا یہ وقت اس کے پوراہونے کو آیا وہ پہلوان تھا۔

اس نے کشتی مانگی انہوں نے قبول فرمائی۔اس محمدی شیر نے  (یعنی ابوقتادہؓ) نے خوک ۱ ؎  ] ۱ ؎ خنزیر[شیطان (عبدالرحمن قاری) کودے مارا۔خنجر لے کراس کے سینہ پر سوارہوئے۔

(ملفوظات از اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضاخان بریلوی ج۲ صفحہ ۲۵)، مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی۔

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہے کہ جس کسی مرنے والے کی زبان پر کلمہ طیبہ جاری ہواورآخری کلام یہی ہوتووہ جنت میں جائے گا اورہرانسان یہی خواہش کرتا ہے کہ جب میں اس دنیا سے رخصت ہوں توحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے فرمان کے مطابق میری زبان پر لاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ جاری ہو۔ ارشادنبویؐ ملاحظہ فرمائیں

عقیدہ اہل سنت وجماعت علماء دیوبند

اہل سنت وجماعت علماء دیوبندکاعقیدہ ہے کہ امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہے کہ جس کسی مرنے والے کی زبان پر کلمہ طیبہ جاری ہواورآخری کلام یہی ہوتووہ جنت میں جائے گا اورہرانسان یہی خواہش کرتا ہے کہ جب میں اس دنیا سے رخصت ہوں توحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے فرمان کے مطابق میری زبان پر لاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ جاری ہو۔ ارشادنبویؐ ملاحظہ فرمائیں۔

(۱)عن معاذبن جبل قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من کان آخر کلام لاالہ الااللہ داخل الجنتہ (ابوداؤد کتاب الجنائز ج ۲ صفحہ ۸۸)  (ترجمہ) روایت ہے معاذبن جبلؓ سے کہ کہا فرمایا رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا ہووے آخری کلام لاالہ الااللہ داخل ہوگا بہشت میں‘ اس سے مراد یہ ہے کہ جولاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ سمیت کہے وقت اخیر میں داخل ہوگا بہشت میں۔

(۲)قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لقنو امرتاکم لاالہ الااللہ(ابوداؤد کتاب الجنائز ج ۲ صفحہ ۸۸)

ترجمہ: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرنے والوں کو لاالہ الااللہ کی تلقین کیا کرو۔

(۳)   حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامن مات وھویعلم انہ لاالہ الااللہ داخل الجنتہ۔  مسلم ج۱ صفحہ ۱۴ جواس علم ویقین پر مرا کہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں وہ جنت میں داخل ہوا۔قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم من قال لاالہ الااللہ داکل الجنتہ۔ (مسلم ج۱ صفحہ۱۴) مطلب یہ کہ مرنے والے کی زبان پر آخری وقت لاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ جاری ہوتب وہ جنت میں جائے گا۔

(۴)امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا مامن عبد قال لاالہ الااللہ‘ پھراسی پر وفات پائی۔ وہ جنت میں داخل ہوا۔

عقیدہ اہل بدعت علماء بریلوی

اہل بدعت علماء بریلوی کاعقیدہ ہے کہ جب کوئی اس دنیا فانی سے رخصت ہونے لگے تواس کی زبان پر خواجہ معین الدین چشتی کانام گرامی جاری ہو اورآخری کلام یہی ہو۔

(۱)

جو وقت آخر میں ہو تیاری

زبان پہ کلمہ یہی ہو جاری

نظرمیں صورت رہے تمہاری

کہ یا محمد معین خواجہ

ہفت اقطاب صفحہ ۷۶۱ مطبوعہ ڈیرہ غازی خان

ایک شخص خواجہ معین الدین چشتی کے پاس آیااورعرض کیا کہ مجھے اپنا مریدبنائیں فرمایا پڑھ۔ لاالہ الااللہ چشتی رسول اللہ (اللہ کے سواکوئی معبودنہیں چشتی اللہ کا رسول ہے)

(فوائدفریدیہ مطبوعہ ڈیرہ غازی خان صفحہ ۳۸فوائد السالکین صفحہ ۱۲ تحقیق الحق صفحہ ۱۸۱)

حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری، متوفی ۵۲۷ھ کی سوانح عمری مقلب بہ انوارخواجہ میں مذکورہے کہ ایک شخص حضرت خواجہ معین الدین اجمیری ؒ کی خدمت میں مریدہونے کے واسطے حاضر ہواآپ نے اس کے سامنے وہی شرط پیش کی جوحضرت شبلی نے اپنے مرید کے سامنے پیش کی تھی اس شخص نے وہ شرط قبول کرلی توآپ نے فرمایا کہ پڑھو لاالہ الااللہ معین الدین رسول اللہ (اللہ کے سواکوئی معبود نہیں معین الدین اللہ کا رسول ہے)۔

ایک شخص پیر محکم الدین کے پاس مریدہونے کے لئے آیا بعدبیعت اس سے کہا پڑھ لاالہ الااللہ محکم الدین رسول اللہ (اللہ کے سواکوئی معبود نہیں محکم الدین اللہ کا رسول ہے)  تذکرہ غوثیہ صفحہ ۰۱۱ گنج شکر اکیڈمی لاہور، تذکرہ غوثیہ صفحہ ۸۰۱، نوری کتبخانہ لاہور۔

حضرت ابوبکر شبلی ؒ کی خدمت میں دوشخص بارادہ بیعت حاضر ہوئے فرمایاکہو لاالہ الااللہ شبلی رسول اللہ (اللہ کے سواکوئی معبود نہیں شبلی اللہ کا رسول ہے)   (تذکرہ غوثیہ صفحہ ۳۲۳،مطبوعہ نوری کتبخانہ لاہور)

فتاویٰ حضرت پیرسید مہرعلی شاہ گولڑوی  رحمتہ اللہ علیہ

فتاویٰ

حضرت پیرسید مہرعلی شاہ گولڑوی  رحمتہ اللہ علیہ

اپنی معرکتہ الارا تصنیف  ”اعلاء کلمتہ اللہ“ میں تحریر فرماتے ہیں کہ جوکوئی اولیاء کرام کے نام کا جانورذبح کرے توذبح کرنے والا کافر ہے۔اوراس کی بیوی کوطلاق بائن واقع ہوجائے گی۔عبارت ملاحظہ ہو۔

(۱)کیونکہ غیر خداکی تعظیم اوراکرام کے لئے جانورذبح کرنے سے ذبیحہ حرام ہوجاتی ہے۔اورذابح مرتد ہوجاتا ہے۔اس کی عورت بائن ہوجاتی ہے (اعلاء کلمتہ اللہ صفحہ۲۷)

(۲)کسی پیر یاپیغمبر کے لئے کوئی جانورزندہ مقررکرلیں یہ سب حرام ہے اورحدیث شریف میں وارد ہے ملعون من ذبح لغیرہ  یعنی جو شخص غیرخدا کے تقرب کے لئے جانورذبح کرے وہ ملعون ہے۔ذبح کے وقت خداکانام لے یا نہ لے۔کیونکہ جب اس نے مشہورکردیا کہ یہ جانورفلاں شخص کے لئے ہے توپھر ذبے کے وقت خدا کانام لیناکوئی فائدہ نہ کرے گا۔کیونکہ نسبت اورشہرت سے اس جانورمیں اس قدر خبث پیداہوچکا ہے جومُردارسے بھی زائد ہے۔کیونکہ مردارنے اللہ تعالیٰ کے نام کے سوا جان دی ہے اوراس جانورکو غیرخداکے لئے مقررکرکے ذبح کیاگیا ہے اوریہ بالکل شرک ہے جب یہ خُبث اس میں سرایت کرگیاتوپھر خداکانام لینے سے حلال نہ ہوسکے گاکتے اورسُورکی طرح جواللہ تعالیٰ کانام لیکر ذبح کرنے سے بھی کبھی حلال نہیں ہوسکتے اس مسئلہ کی حقیقت یہ ہے کہ جان کو جان پیداکرنے والے کے سواکسی کے نام پر نثارکرنادرست نہیں ہے کھانے پینے کی چیزوں کو بھی تقرب لغیر اللہ کے لئے دینا شرک اورحرام ہے۔ (اعلاء کلمتہ اللہ صفحہ ۴۳۔۵۳ طبع چہارم)

(۳)   غیرخداکے نام پر مشہورکردہ جانورکو کہ یہ فلاں کادُنبہ ہے اورفلاں کی گائے ہے خداکے نام پر ذبح کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہوگا اوراس جانورکاگوشت حلال نہ ہو سکے گا۔ (اعلاء کلمتہ اللہ صفحہ۷۳)

(۴)   کوئی جانور کسی تہان پاقبر کے نزدیک ذبح کیاگیا ہے اوراس ذبح سے تقرب الی الغیریعنی تقرب صاحب قبر یاصاحب نشان مقصود ہے۔اوراللہ تعالیٰ کا نام بھی ذکرکیا ہے تووہ جانورحلال نہ ہوگا۔

(اعلاء کلمۃاللہ صفحہ ۱۶)

(۵)  شیخ صدووغیرہ کی نذرکرنا حرام ہے لیکن جوبکرے وغیرہ شیخ صدوکے نام کے ساتھ مشہورکئے جاتے ہیں  اورذبح کے وقت بھی شیخ صدوکانام لیاجائے توگوشت مردارہوجائے گااوراس کا کھانا ناجائز ہوگا۔

(اعلاء کلمۃاللہ صفحہ ۱۷)

(۶)اگرکوئی شخص قبروں کا طواف یا سجدہ کرے یا اس قسم کی دعامانگے کہ اے صاحب مزارمیرافلاں کام سرانجام دو تو بتوں کے پجاریوں کے ساتھ مشابہت ہوجائے گی جوناجائز ہے۔(اعلاء کلمۃاللہ صفحہ ۵۰۱)

(۷)   جواشیاء اہل اللہ کے مزارات پرلوگ لے جایا کرتے ہیں ان کی حرمت فقہاء نے اس صورت کے ساتھ مقید کی ہے کہ وہ اہل اللہ خودبنفس نفیسہ ان اشیاء کا مصرف قراردئیے جائیں اس لئے کہ اس صورت میں ان اشیاء کاوہاں لے جانابوجہ اسراف ہونے کے حرام ہوگا۔(اعلاء کلمۃاللہ صفحہ ۸۲۱)

(۸)  اولیاء کی قبورپر جودراہم (یعنی کہ روپیہ پیسہ) اورموم بتی اورتیل دیاجاتا ہے۔کہ ان کاثواب حاصل کریں یہ حرام ہے۔

(اعلاء کلمۃاللہ صفحہ ۸۲۱)

(۹)  ارواح سے مرادیں مانگنا اس امت میں بہت واقع ہواہے۔اوروہ جو جہال اورعوام کرتے ہیں کہ ان ارواح کو ہر کام میں مستقل

اعتقادرکھتے ہیں بلاشُبہ شرک ہے۔(اعلاء کلمۃاللہ صفحہ۵۲۱)

(۰۱)اوروہ دراہم (یعنی کہ روپیہ پیسہ) اورشمع اورتیل اوردوسری اشیاء جواولیاء اللہ کے مزاروں پر لوگ لے جاتے اور ان سے غرض ان اولیاء اللہ کا تقرب ہوتا ہے۔وہ حرام ہیں۔(اعلاء کلمۃاللہ صفحہ۵۲۱)

(۱۱)  اگرکوئی شخص کھانا وغیرہ کسی بزرگ کی قبر پر اس کے تقرب کی خاطر لائے تویہ درست نہیں اور حرام ہے۔

(اعلاء کلمۃاللہ صفحہ۷۲۱)

(۲۱)شیخ صدو اوردیگر بزرگوں کی نذر حرام ہے۔بکری اورگائے وغیرہ جوشیخ صدو کے نام پر ذبح کرتے ہیں۔اگر بوقت ذبح شیخ صدوکانام لیکر ذبح کریں توذبیحہ حرام اورکھانا اس کا ناجائز۔(اعلاء کلمۃاللہ صفحہ۰۴۱)

(۳۱) غیراللہ کوخالق، موجد، نافع وضار مسقل جان کر نداکرے یامطلب اورحاجات طلب کرے توشرک ہے اورحرام قطعی۔ (اعلاء کلمۃاللہ صفحہ۰۹۱)

فتاویٰ  اعلیٰ حضرۃ مولوی احمد یاربریلوی

فتاویٰ

اعلیٰ حضرۃ مولوی احمد یاربریلوی

عرض: قبرکااونچابنانا کیسا ہے؟

ارشاد: خلاف سنت ہے۔ میرے والدماجد، میری والدہ ماجدہ،میرے بھائی کی قبریں دیکھئے  ایک بالشت سے اونچی نہ ہوں گی۔ ”ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۳ صفحہ ۶۷“

عرض: حضوراجمیرشریف میں خواجہ صاحب کے مزارپر عورتوں کاجاناجائز ہے یا نہیں؟

ارشاد:غنیہ میں یہ نہ پوچھوکہ عورتوں کامزارات میں جانا جائز ہے یانہیں بلکہ یہ پوچھوکہ اس عورت پر کس قدرلعنت ہوتی ہے اللہ کی طرف سے اور کس قدرصاحب قبر کی جانب سے جس وقت گھرسے ارادہ کرتی ہے۔ لعنت شروع ہوجاتی ہے اورجب تک واپس آتی ہے ملائکہ لعنت کرتے رہتے ہیں۔سوائے روضہ انورکے کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں۔”ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۲ صفحہ۴۲۱“

عرض: بزرگان دین کی تصاویر بطورتبرک لیناکیساہے؟

ارشاد:کعبہ معظمہ میں حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل و حضرت مریم کی تصاویر بنی تھیں کہ یہ متبرک ہیں۔ناجائز فعل تھا حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے خوددست مبارک سے انہیں دھودیا۔”ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۲ صفحہ۱۰۱“

عرض:کیایہ روایت صحیح ہے کہ حضرت محبوب الہی رضی اللہ تعالیٰ عنہ قبرشریف میں ننگے سر کھڑے ہوکر گانے والوں پر لعنت فرمارہے تھے؟

ارشاد:یہ واقعہ حضرت قطب الدین بختیارکاکی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا ہے کہ آپ کے مزارشریف پر مجلس سماع میں قوالی ہورہی تھی تولوگوں نے بہت اختراع کرلئے ہیں ناچ وغیرہ بھی کراتے ہیں حالانکہ اس وقت بارگاہوں میں مزامیر بھی نہ تھے۔حضرت سید ابراہیم ایرجی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ جوہمارے پیران سلسلہ میں سے ہیں، باہر مجلس سماع کے تشریف فرماتھے ایک صاحب صالحین سے آپ کے پاس آئے اور گزارش کی کہ مجلس میں تشریف لے چلئے  حضرت سید ابراہیم ایرجی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا تم جاننے والے ہو۔مواجہٰ اقدس میں حاضر ہواگرحضرت راضی ہوں میں ابھی چلتا ہوں انہوں نے مزاراقدس پر مراقبہ کیادیکھا کہ حضورقبرشریف میں پریشان خاطر ہیں اوران قوالوں کی طرف اشارہ کرکے فرماتے ہیں:

”این بدبختاں وقت مارا پریشان کردہ اند“

وہ واپس آئے اورقبل اس کے کہ عرض کریں فرمایا آپ نے دیکھا۔  ”ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۱ صفحہ۱۰۱“

(۱) مزارات کوسجدہ یااُس کے سامنے زمین چومناحرام اورحدِ رکوع تک جھکنا ممنوع (یعنی کہ ناجائز ہے)

حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۱۵

(۲)زیارت روضہ انور سید اطہر صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت نہ دیوارکریم کو ہاتھ لگائے نہ چومے نہ اس سے چمٹے نہ طواف کرے،نہ زمین چومے کہ یہ سب بدعت قبیحہ ہیں۔حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۲۵

(۳)مزارانورکوسجدہ وہ توقطعی حرام ہے توزائر جاہلوں کے فعل سے دھوکہ نہ کھائے بلکہ علماء باعمل کی پیروی کرے۔حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۲۵

(۴) علماء وبزرگوں کے سامنے زمین بوسی جولوگ کرتے ہیں حرام ہے۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۱۶

(۵) غیر خداکوسجدہ تحیت حرام‘ حرام‘حرام سُورکھانے سے بھی بدتر حرام حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۵۷

(۶) مشائخ ومزارات کو سمت بنانے والا (یعنی کہ سجدہ کرنے والا) حکم الہی کامخالف ومستحق نارہوگا۔جیسے کوئی بہن سے نکاح کرے۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۲۰۱

(۷) سجدہ مخصوص ذات باری کے لئے ہے۔اورغیر کے لئے شرم وحرام وکفر ہے۔  حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۵

(۸) سجدہ حضرت عزت عزجلالہ‘ کے سواکسی کے لئے نہیں اُس نے غیر کو سجدہ عبادت تویقینا اجمالاً شرک معین وکفر مبین اورسجدہ تحیت حرام وگناہ کبیرہ بالیقین۔     حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۸

(۹) غیر خداکو (یعنی مخلوق کو)سجدہ کرے توکافر ہے۔کہ زمین پرپیشانی رکھنا دوسرے کے لئے جائز نہیں۔

  حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۶۳

(۰۱) غیر خداکوسجدہ تعظیمی کرنے والاکافر ہے۔   حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۶۳

(۱۱)بے شک آئمہ نے تصریح فرمائی کہ پیروں کو سجدہ کہ جاہل صوفی کرتے ہیں حرام ہے۔

حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۶۴

(۲۱) سجدہ کہ بعض جاہل صوفی اپنے پیر کے سامنے کرتے ہیں نِرا حرام ہے اورسب سے بدتر بدعت ہے۔وہ جبراً اس سے بازرکھے جائیں۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۶۴

(۳۱) عالموں اوربزرگوں کے سامنے زمین چومنا حرام ہے۔اورچومنے والا اوراس پر راضی ہونے والادونوں گنہگار۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۸۴

(۴۱) علماء اوربزرگوں کے سامنے زمین بوسی جولوگ کرتے ہیں حرام ہے۔اورکرنے والا اوراس پر راضی ہونے والادونوں گنہگارہیں۔اسلئے کہ بت پرستی کے مشابہ ہے۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۱۶

مسئلہ نمبر ۴: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بوسہ دینا قبر اولیائے کرام اورطواف کرنا گردقبرکے اورسجدہ کرنا تعظیماً ازروئے شرع شریف موافقِ حنفی جائز ہے یا نہیں۔ بینوابالکتاب وتوجر وایوم الحساب۔ الجواب: بلاشبہ غیرکعبہ معظمہ کا طواف تعظیمی ناجائز ہے۔اورغیرخداکو سجدہ ہماری شریعت میں حرام ہے۔ اوربوسہ قبر میں علمائے کرام کو اختلاف ہے۔اوراحوط منع ہے۔اورخصوصاً مزارات طیبہ اولیاء کرام کہ ہمارے علماء نے تصریح فرمائی کہ کم ازکم چارہاتھ فاصلہ سے کھڑا ہو یہی ادب ہے پھر تقبیل کیونکر متصور ہے۔احکام شریعت صفحہ ۴۳۲

مسئلہ نمبر ۰۱:کیافرماتے ہیں علمائے اہل سنت اس صورت میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ فلاں درخت پر شہید مرد ہیں۔اورفلانے طاق میں شہید مرد رہتے ہیں۔اوراس درخت اورطاق کے پاس جاکرہرجمعرات کو فاتحہ شیرینی اورچاول وغیرہ پر دلاتے ہیں، ہارلٹکاتے ہیں‘ لوبان سلگاتے ہیں۔ مرادیں مانگتے ہیں اورایسا دستور اس شہر میں بہت جگہ واقع ہے۔ کیاشہید مرد ان درختوں اورطاقوں میں رہتے ہیں؟ اوریہ اشخاص حق پر ہیں یاباطل پر؟۔

جواب عام فہم مع دستخط کے تحریر فرمائیے۔بینوابالکتاب وتوجر وابالثواب۔

الجواب:       یہ سب واہیات وخرافات اورجاہلانہ حماقات وبطالات ہیں۔ان کا ازالہ لازم  ماانزل اللہ بھامن سلطان ولاحول ولاقوۃالابااللہ العلی العظیم۔ واللہ سبحانہ وتعالی۔اعلم۔  احکام شریعت صفحہ ۲۳

مسئلہ نمبر ۹۲:بعالی خدمت امام اہل سنت مجدددین وملت معروض کہ آج میں جس وقت آپ سے رخصت ہوا اورواسطے نماز مغرب کے مسجد میں گیا بعد نماز مغرب کے ایک میرے دوست نے کہا چلو ایک جگہ عُرس ہے میں چلاگیا وہاں جاکرکیا دیکھتا ہوں بہت سے لوگ جمع ہیں اورقوالی اس طریقہ سے ہورہی ہے کہ ایک ڈھول دوسارنگی بج رہی ہیں اورچند قوال پیران پیر دستگیر کی شان میں اشعارکہہ رہے ہیں۔اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت کے اشعار اوراولیاء اللہ کی شان میں اشعارگارہے ہیں۔اورڈھول سارنگیاں بج رہی ہیں۔یہ باجے شریعت میں قطعی حرام ہیں کیا اس فعل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء اللہ خوش ہونگے؟ اوریہ حاضرین جلسہ گنہگارہوئے یانہیں؟ اورایسی قوالی جائز ہے یا نہیں؟  اوراگرجائز ہے تو کس طرح؟

الجواب: ایسی قوالی حرام ہے حاضرین سب گنہگارہیں اوران سب کا گناہ ایساعرس کرنے والوں اورقوالوں پرہے۔اورقوالوں کا بھی گناہ اس عرس کرنے والے پر بغیر اس کے کہ عرس کرنے والے کے ماتھے قوالوں کا گناہ جانے سے قوالوں پر سے گناہ کی کچھ کمی آئے یااس کے اورقوالوں کے ذمہ حاضرین کاوبال پڑنے سے حاضرین کے گناہ میں کچھ تخفیف ہو نہیں بلکہ حاضرین میں ہرایک پراپنا پوراگناہ الگ اورقوالوں کے برابر جدااورسب حاضرین کے برابر علیحدہ وجہ یہ کہ حاضرین کو عرس کرنے والے نے بلایاان کے لئے اس گناہ کا سامان پھیلایااورقوالوں نے انہیں سنایا۔اگروہ سامان نہ کرتا یہ ڈھول سارنگی نہ سناتے توحاضرین اس گناہ میں کیوں پڑتے۔اسلئے ان سب کا گناہ ان دونوں پر ہوا پھرقوالوں کے اس گناہ کاباعث وہ عرس کرنے والاہواوہ نہ کرتا نہ بلاتا تویہ کیونکر آتے بجاتے،لہذا قوالوں کا بھی گناہ اس بلانے والے پرہوا۔  احکام شریعت صفحہ۰۶۔۱۶

مسئلہ نمبر ۹۴:  کیاحکم ہے اہل شریعت کا اس مسئلہ میں کہ رافضیوں کی مجلس میں مسلمانوں کوجانا اورمرثیہ سننا ان کی نیاز لینا خصوصاً آٹھویں محرم کوجبکہ ان کے یہاں حاضری ہوتی ہے کھانا جائز ہے یا نہیں؟ محرم میں بعض مسلمان ہرے رنگ کے کپڑے پہنتے ہیں اورسیاہ کپڑوں کی بابت کیا حکم ہے؟  بینواتوجروا

الجواب: جانا اورمرثیہ سننا حرام ہے ان کی نیاز کی چیز نہ  لی جائے ان کی نیاز نیاز نہیں اورغالباً نجاست سے خالی نہیں ہوتی کم ازکم ان کے ناپاک

قلتین کا پانی ضرورہوتا ہے۔اور وہ حاضری سخت ملعون ہے اوراس میں شرکت موجب لعنت،محرم میں سیاہ اورسبز کپڑے علامت سوگ ہیں اورسوگ حرام ہے  خصوصاً سیاہ کہ شعارِ رافضیاں لٹام ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔ احکام شریعت صفحہ۶۲۱

مسئلہ نمبر ۲۲:کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مُردہ کے نام کا کھانا جوامیروغریب کو کھلاتے ہیں کس کو کھانا چاہیے اورکس کو نہیں اوریوں بھی کہتے ہیں کہ مُردہ کے نام کا کھانا مصلی امیر غریب سب کو کھلاتے ہیں جائز ہے یانہیں۔  بینواتوجروا

الجواب: مردہ کاکھانا صرف فقراء کے لئے ہے عام دعوت کے طورپرجوکرتے ہیں۔ یہ غنی نہ کھائے۔کمافی فتح القدیر ومجمع البرکات۔ واللہ تعالی اعلم۔ احکام شریعت صفحہ۶۲۱

مسئلہ نمبر ۸۲:کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قوالی جوعرسوں میں یااُن کے علاوہ ہوتی ہے جس میں سوا نعتیہ غزلیات کے عاشقانہ آلات یعنی مزامیر کے ساتھ بجائے جاتے ہیں جائز ہیں یا نہیں؟ بزرگ لوگ جو اس میں شریک ہوتے ہیں بلکہ بعض کی نسبت وصال ہوجانا بھی سنا جاتا ہے۔یہ فعل ان کا کیسا ہے۔اگریہ براہے تو گدیوں یعنی خانقاہوں میں پشتہا پشت سے ہوتی چلی آتی ہیں خلاف ہے یانہیں اورایسی خانقاہوں میں جانا اور ارادت اختیارکرنا اورانہیں بہتر سمجھنا اوران کے سامنے سرنیازخم کرنا کیسا ہے جائز ہے یا نہیں؟بینواتوجروا

الجواب: خالی قوالی جائز ہے اورمزامیر حرام زیادہ غلو اب منتبان سلسلہ عالیہ چشتیہ کوہے اورحضرت سلطان المشائخ محبوب الہی رضی اللہ عنہ فوائد الفواد شریف میں فرماتے ہیں۔مزامیرحرام است۔حضرت مخدوم شرف الملہ والدین یحیی منیری قدس سرا نے مزامیر کو زناکے ساتھ شمارکیا ہے اکابر اولیاء نے ہمیشہ فرمایا ہے کہ مجدد شہرت پر نہ جاؤ جب تک میزان شرع پر مستقیم نہ دیکھ لو۔پیر بنانے کے لئے جوچارشرطیں لازم ہیں اس میں ایک یہ بھی کہ مخالفت شرع مطہر آدمی خوداختیارنہ کرے۔ناجائز فعل کو ناجائز ہی جانے اورایسی جگہ کسی ذات خاص سے بحث نہ کرے۔

 واللہ تعالی اعلم۔ احکام شریعت صفحہ۵۵۱۔۶۵۱

مسئلہ نمبر ۰۹:کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ (۱) پیر سے پردہ ہے یانہیں (۲) ایک بزرگ عورتوں سے بغیر حجاب کے حلقہ کراتے ہیں اورحلقہ کے بیچ میں بزرگ صاحب بیٹھتے ہیں۔توجہ ایسی دیتے ہیں کہ عورتیں بیہوش ہوجاتی ہیں، اچھلتی کودتی ہیں، اوران کی آواز مکان سے باہر دورسنائی دیتی ہے۔ایسی بیعت ہونا کیسا ہے؟  بینواتوجروا

الجواب:          پیر سے پردہ واجب ہے۔جبکہ محرم نہ ہو۔ واللہ تعالی اعلم۔

(۲) یہ صورت محض خلاف شرع وخلاف حیا ہے ایسے پیر سے بیعت نہ کرنی چاہیے۔واللہ تعالی اعلم۔

احکام شریعت صفحہ ۱۸۱

عرض: میلادخواں کے ساتھ اگرمردشامل ہوں یہ کیسا ہے

ارشاد: نہیں چاہیے احکام شریعت صفحہ۵۲۲

عرض: حضور نوشا کاوقت نکاح سہراباندھنا نیزباجے گاجے سے جلوس کے ساتھ نکاح کوجانا شرعاًکیاحکم رکھتا ہے۔

ارشاد:    خالی پھولوں کا سہراجائز ہے اوریہ باجے جو شادی میں رائج ومعمول ہیں سب ناجائز وحرام ہیں۔ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۱ صفحہ ۹۴

عرض:جاہل فقیر کامرید ہونا شیطان کامریدہوناہے؟

ارشاد:  بلاشبہ۔ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۲ صفحہ ۹۰۱

مسئلہ نمبر ۱۲:کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بعض شخص اس طرح نام رکھتے ہیں،

تاج دین، محی الدین،نظام الدین، علی جان،نبی جان، محمدجان،محمد نبی، محمد یسین، محمد طٰہٰ،غفورالدین، غلام علی،  غلام حسین، غلام غوث، غلام جیلانی، ہدایت علی پس اسطرح کے نام رکھنا جائز ہے یا نہیں؟

مولوی عبدالحئی صاحب لکھنؤی نے اپنے فتاویٰ میں ہدایت علی نام رکھنا ناجائز بتایا ہے، اس میں کیا حق ہے۔  بینواتوجروا

الجواب: یہ نام رکھنا حرام ہے۔ احکام شریعت حصہ اول  صفحہ ۲۷۔۳۷

پھرارقام فرماتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یونہی یسین وطٰہٰ نام رکھنا منع ہے۔

احکام شریعت حصہ اول  صفحہ۴۷

نیز فرماتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔نظام الدین، محی الدین، تاج دین اور اسی طرح وہ تمام نام جن میں مسمیٰ

کا معظم فی الدین بلکہ معظم الدین ہونا نکلے جیسے شمس الدین، بدرالدین، نورالدین، فخر الدین، شمس الاسلام،محی الاسلام،  بدرالاسلام وغیرہ سب کو علمائے کرام نے سخت ناپسند رکھا اورمکروہ وممنوع رکھا۔

احکام شریعت حصہ اول  صفحہ۷۷

حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اقدس پرحاضری کے لئے جاؤ توخبردار جالی شریف کو بوسہ دینے یاہاتھ لگانے سے بچو۔بلکہ چارہاتھ فاصلہ سے زیادہ قریب نہ جاؤ۔فتاویٰ رضویہ ج ۴ صفحہ ۲۲۷

اولیائے کرام کے مزارپرحاضری کے وقت کم ازکم چارہاتھ فاصلہ پرکھڑے ہونا چاہیے۔

احکام شریعت صفحہ۴۳۲

اعلیٰ حضرت مولوی احمدرضا بریلویؒ ارشادفرماتے ہیں۔

کہ اس اُمت مرحومہ پر اس نبی کریم علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم کانام پاک لیکر خطاب کرنا ہی حرام ٹھہرایا۔

قال اللہ تعالیٰ لاتجعلوادعاء الرسول بینکم کدعاء بعضکم بعضاً۔

رسول کا پکارنا آپس میں ایسا نہ ٹھہرالوجیسے ایک دوسرے کو پکارتے ہو۔ کہ اے زید، اے عمرو۔  تجلی الیقین صفحہ۶۲

پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کویامحمد، یااباقاسم کہاجاتا، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی تعظیم کواس سے نہی فرمائی۔

تجلی الیقین صفحہ۶۲

 حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کونام لے کر نِداکرنی حرام اور واقعی محل انصاف ہے جسے اسکا مالک ومولیٰ تبارک وتعالیٰ نام لیکر نہ پکارے  غلام کی کیا مجال کہ  راہ ادب سے تجاوز کرے۔

تجلی الیقین صفحہ۶۲، ازمولوی احمدرضا خان بریلوی، مطبوعہ حامد انیڈ کمپنی لاہور۔

اعلیٰ حضرت مولوی احمدرضا خان بریلوی تحریر کرتے ہیں کہ صلوٰۃ وسلام اذان کے پہلے یا بعد میں پڑھنا ۱۸۷ء میں ایجاد ہوا ہے۔ عبارت ملاحظہ ہو۔

صلوٰۃ کے بعد اذان ضرورمستحسن ہے۔ساڑھے پانچ سو برس سے زائد ہوئے صلوٰۃ وسلام حرمین شریفین ومصر وشام وغیرہ میں جاری ہے۔ درمختارمیں ہے۔

والتسلیم بعد الاذان حدث فی ربیع الاخر  ۱۸۷؁ھ سبع ماءۃ واحدی وثمانین  فی عشاء لیلتہ الاثنین ثم یوم الجمعۃ ثم بعدعشر سنین حدث فی الکل الاالمغرب ثمافیھا مرتین وھو بدعتہ حسنتہ۔

احکام شریعت  ج۱صفحہ۸۱۱

مسئلہ نمبر۷۴: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اکثر بلادہند میں یہ رسم ہے کہ میت کے روز وفات سے اُس کے اعزہ واقارب واحباب کی عورات اُس کے یہاں جمع ہوتی ہیں اُس اہتمام کے ساتھ جوشادی میں کیا جاتا ہے۔پھرکچھ دوسرے دن اکثرتیسرے دن واپس آتی ہیں،بعض چالیسویں تک بیٹھتی ہیں، اس مدت اقامت میں عورات کے کھانے پینے پان چھالیہ کا اہتمام اہل میت کرتے ہیں جس کے باعث ایک صرف کثیر  کے  زیربارہوتے ہیں۔اگراُس وقت ان کا ہاتھ خالی ہوتوقرض لیتے ہیں یوں نہ ملے توسودی نکلواتے ہیں اگر نہ کریں

 تومطعون وبدنام ہوتے ہیں۔ یہ شرعاً جائز ہے یاکیا؟بینواتوجروا

الجواب:۔سبحان اللہ اے مسلمان یہ پوچھتا ہے یاکیایوں پوچھ کہ یہ ناپاک رسم کتنے قبیح اورشدیدگناہوں سخت وشنیع خرابیوں پر مشتمل ہے۔

اولاً  یہ دعوت خودناجائز وبدعت شنیعہ وقبیحہ ہے امام احمد اپنے مسند اورابن ماجہ سنن میں بہ سند صحیح حضرت جریربن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی۔

کنانعدالاجتماع  الیٰ اھل المیت وصنعھم الطعام من النیاحۃ۔

ہم گروہ صحابہ اہل میت کے یہاں جمع ہونے اور ان کے کھاناتیارکرانے کو مردے کی نیاحت سے شمارکرتے تھے جس کی حرمت پر متواتر حدیثیں ناطق امام محقق علی الاطلاق فتح القدیر شرح ہدایہ میں فرماتے ہیں۔ یکرااتخاذا الضیافۃ من الطعام من اھل المیت لانہ شرع فی السرورلافی الشروروھی بدعۃ مستقبحتہ۔اہل میت کی طرف سے کھانے کی ضیافت تیارکرنا منع ہے۔کہ شرع نے ضیافت خوشی میں رکھی ہے نہ کہ غمی میں اوریہ بدعت شنیعہ ہے۔اسی طرح علامہ شرنبالالی نے ملاتی الفلاح میں فرمایا۔ولفظ یکرہ الضیافتہ  من اھل المیت لانھاشرعت فی السرور لافی الشروروھی بدعۃ مستقبحۃ۔ فتاویٰ خلاصہ ۳۔فتاویٰ سراجیہ ۴،وفتاویٰ تاتارخانیہ اورظہیریہ سے خزانتہ۷المفتین، کتاب الکراہیہ اورتاتارخانیہ سے فتاویٰ ہندیہ میں بالفاظ متقاربہ ہے۔ والفظ للسراجیتہ لایباح اتخادالضیافتہ عندثلثتہ ایام فی المصیبتہ اھ

زادفی الخلاصتہ لان الضیافتہ یتخذ عندالسرور۔ غمی میں یہ تیسرے دن کی دعوت جائز نہیں کہ دعوت تو خوشی میں ہوتی ہے۔فتاویٰ امام قاضی خان۹ کتاب الخطر والاباحتہ میں ہے۔یکرہ اتخاذالضیافتہ فی ایام  المصیبتہ لانھا ایام تاسف فلایلیق بھامایکون للسرور۔غمی میں ضیافت ممنوع ہے کہ یہ افسوس کے دن ہیں توجوخوشی میں ہوتا ہے ان کے لائق نہیں۔ تبیین الحقائق ۰۱ امام زیلعی میں ہے۔لاپاس بالجلوس المصیبتہ الی ثلث من غیر ارتکاب مخطورمن فرش البسط والاطعبتہ من اھل المیت۔مصیبت کے لئے تین دن بیٹھنے میں کوئی مضائقہ نہیں جبکہ کسی امرممنوع کا ارتکاب نہ کیا جائے جیسے مکلف فرش بچھانے اورمیت والوں کیطرف سے کھانے۔ امام بزازی وجیز میں فرماتے ہیں۔یکرہ اتخاذالضیافتہ فی الیوم الاول والثالث وبعدالاسبوعیعنی میت کے پہلے یا تیسرے دن یاہفتہ کے بعد جوکھانے تیارکرائے جاتے ہیں۔سب مکروہ وممنوع ہیں۔

احکام شریعت  صفحہ ۲۹۲۔۳۹۲

مروجہ ختم شریف پڑھنا بیکاربات؟

مروجہ ختم شریف پڑھنا بیکاربات؟

(۲)اعلیٰ حضرت مولوی احمدرضا خان بریلوی اپنے فتاویٰ میں ارقام فرماتے ہیں کہ کھانا یا دیگراشیاء سامنے رکھ کر ختم شریف محض پڑھنا بیکاربات ہے۔عبارت ملاحظہ فرمائیں۔

وقت فاتحہ کھانے کے قاری کے پیش نظر ہونا اگرچہ بیکاربات ہے۔مگر اس سبب سے وصول ثواب یاجواز فاتحہ میں کچھ خلل نہیں۔فتاویٰ رضویہ ج ۴ صفحہ ۴۹۱

نماز کے بعد آہستہ ذکر کرنا

نماز کے بعد آہستہ ذکر کرنا

اعلیٰ حضرت مولوی احمد رضا خان بریلوی  فرماتے ہیں کہ نماز کے بعددرودشریف یاکلمہ شریف یاکوئی اوروظیفہ ہواونچی آواز سے نہ پڑھاجائے بلکہ آہستہ پڑھنا زیادہ افضل ہے۔فتاویٰ ملاحظہ فرمائیں۔

(۱) مسئلہ:ازندی پاربتی علاقہ ریاست گوالیار گوتابادرریلوے ڈاکخانہ ندی مذکورمرسلہ‘ سیدکرامت علی شاہ محرر منشی محمد امین صاحب ٹھیکیدار ریلوے مذکور، ۴ رمضان المبارک ۵۲۳۱؁ھ

بخدمت فیض درجت جناب مولانا ومرشدنامولوی احمد رضا خان صاحب دام اقبالہ،السلام علیک واضح رائے شریف ہوکہ بوجہ چند ضروریات کے آپکو تکلیف دیتا ہوں کہ بنظر توجہ بزرگانہ جواب سے معزز فرمایاجاؤں وظیفہ یا درودشریف بآوازبلندپڑھنا درست ہے یانہیں ان معاملات میں کچھ شبہ ہے اورکچھ دلیل بھی ہوئی ہے لہذا دریافت کی ضرورت ہوئی ہے۔

الجواب:مکرمی السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ درودشریف خواہ کوئی وظیفہ بآوازبلندپڑھاجائے جبکہ اس کے باعث کسی نمازی  یا سوتے مریض کی ایضا ہویاریاآنے کااندیشہ ہواوراگرکوئی محذور نہ موجودہونہ مظنون توعند التحقیق کوئی حرج نہیں تاہم خفاافضل ہے۔ کمافی الحدیث خیرالذکر الخفی واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔

فتاویٰ رضویہ ج۳ صفحہ ۶۰۱

تمت بالخیر

خاکپائے اہل سنت وجماعت اکابرین علماء دیوبند

سعیداحمد قادری عفی عنہ

Leave A Reply