فتاویٰ
اعلیٰ حضرۃ مولوی احمد یاربریلوی
عرض: قبرکااونچابنانا کیسا ہے؟
ارشاد: خلاف سنت ہے۔ میرے والدماجد، میری والدہ ماجدہ،میرے بھائی کی قبریں دیکھئے ایک بالشت سے اونچی نہ ہوں گی۔ ”ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۳ صفحہ ۶۷“
عرض: حضوراجمیرشریف میں خواجہ صاحب کے مزارپر عورتوں کاجاناجائز ہے یا نہیں؟
ارشاد:غنیہ میں یہ نہ پوچھوکہ عورتوں کامزارات میں جانا جائز ہے یانہیں بلکہ یہ پوچھوکہ اس عورت پر کس قدرلعنت ہوتی ہے اللہ کی طرف سے اور کس قدرصاحب قبر کی جانب سے جس وقت گھرسے ارادہ کرتی ہے۔ لعنت شروع ہوجاتی ہے اورجب تک واپس آتی ہے ملائکہ لعنت کرتے رہتے ہیں۔سوائے روضہ انورکے کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں۔”ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۲ صفحہ۴۲۱“
عرض: بزرگان دین کی تصاویر بطورتبرک لیناکیساہے؟
ارشاد:کعبہ معظمہ میں حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل و حضرت مریم کی تصاویر بنی تھیں کہ یہ متبرک ہیں۔ناجائز فعل تھا حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے خوددست مبارک سے انہیں دھودیا۔”ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۲ صفحہ۱۰۱“
عرض:کیایہ روایت صحیح ہے کہ حضرت محبوب الہی رضی اللہ تعالیٰ عنہ قبرشریف میں ننگے سر کھڑے ہوکر گانے والوں پر لعنت فرمارہے تھے؟
ارشاد:یہ واقعہ حضرت قطب الدین بختیارکاکی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا ہے کہ آپ کے مزارشریف پر مجلس سماع میں قوالی ہورہی تھی تولوگوں نے بہت اختراع کرلئے ہیں ناچ وغیرہ بھی کراتے ہیں حالانکہ اس وقت بارگاہوں میں مزامیر بھی نہ تھے۔حضرت سید ابراہیم ایرجی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ جوہمارے پیران سلسلہ میں سے ہیں، باہر مجلس سماع کے تشریف فرماتھے ایک صاحب صالحین سے آپ کے پاس آئے اور گزارش کی کہ مجلس میں تشریف لے چلئے حضرت سید ابراہیم ایرجی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا تم جاننے والے ہو۔مواجہٰ اقدس میں حاضر ہواگرحضرت راضی ہوں میں ابھی چلتا ہوں انہوں نے مزاراقدس پر مراقبہ کیادیکھا کہ حضورقبرشریف میں پریشان خاطر ہیں اوران قوالوں کی طرف اشارہ کرکے فرماتے ہیں:
”این بدبختاں وقت مارا پریشان کردہ اند“
وہ واپس آئے اورقبل اس کے کہ عرض کریں فرمایا آپ نے دیکھا۔ ”ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۱ صفحہ۱۰۱“
(۱) مزارات کوسجدہ یااُس کے سامنے زمین چومناحرام اورحدِ رکوع تک جھکنا ممنوع (یعنی کہ ناجائز ہے)
حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۱۵
(۲)زیارت روضہ انور سید اطہر صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت نہ دیوارکریم کو ہاتھ لگائے نہ چومے نہ اس سے چمٹے نہ طواف کرے،نہ زمین چومے کہ یہ سب بدعت قبیحہ ہیں۔حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۲۵
(۳)مزارانورکوسجدہ وہ توقطعی حرام ہے توزائر جاہلوں کے فعل سے دھوکہ نہ کھائے بلکہ علماء باعمل کی پیروی کرے۔حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۲۵
(۴) علماء وبزرگوں کے سامنے زمین بوسی جولوگ کرتے ہیں حرام ہے۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۱۶
(۵) غیر خداکوسجدہ تحیت حرام‘ حرام‘حرام سُورکھانے سے بھی بدتر حرام حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۵۷
(۶) مشائخ ومزارات کو سمت بنانے والا (یعنی کہ سجدہ کرنے والا) حکم الہی کامخالف ومستحق نارہوگا۔جیسے کوئی بہن سے نکاح کرے۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۲۰۱
(۷) سجدہ مخصوص ذات باری کے لئے ہے۔اورغیر کے لئے شرم وحرام وکفر ہے۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۵
(۸) سجدہ حضرت عزت عزجلالہ‘ کے سواکسی کے لئے نہیں اُس نے غیر کو سجدہ عبادت تویقینا اجمالاً شرک معین وکفر مبین اورسجدہ تحیت حرام وگناہ کبیرہ بالیقین۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۸
(۹) غیر خداکو (یعنی مخلوق کو)سجدہ کرے توکافر ہے۔کہ زمین پرپیشانی رکھنا دوسرے کے لئے جائز نہیں۔
حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۶۳
(۰۱) غیر خداکوسجدہ تعظیمی کرنے والاکافر ہے۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۶۳
(۱۱)بے شک آئمہ نے تصریح فرمائی کہ پیروں کو سجدہ کہ جاہل صوفی کرتے ہیں حرام ہے۔
حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۶۴
(۲۱) سجدہ کہ بعض جاہل صوفی اپنے پیر کے سامنے کرتے ہیں نِرا حرام ہے اورسب سے بدتر بدعت ہے۔وہ جبراً اس سے بازرکھے جائیں۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۶۴
(۳۱) عالموں اوربزرگوں کے سامنے زمین چومنا حرام ہے۔اورچومنے والا اوراس پر راضی ہونے والادونوں گنہگار۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۸۴
(۴۱) علماء اوربزرگوں کے سامنے زمین بوسی جولوگ کرتے ہیں حرام ہے۔اورکرنے والا اوراس پر راضی ہونے والادونوں گنہگارہیں۔اسلئے کہ بت پرستی کے مشابہ ہے۔ حرمت سجدہ تعظیم صفحہ ۱۶
مسئلہ نمبر ۴: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بوسہ دینا قبر اولیائے کرام اورطواف کرنا گردقبرکے اورسجدہ کرنا تعظیماً ازروئے شرع شریف موافقِ حنفی جائز ہے یا نہیں۔ بینوابالکتاب وتوجر وایوم الحساب۔ الجواب: بلاشبہ غیرکعبہ معظمہ کا طواف تعظیمی ناجائز ہے۔اورغیرخداکو سجدہ ہماری شریعت میں حرام ہے۔ اوربوسہ قبر میں علمائے کرام کو اختلاف ہے۔اوراحوط منع ہے۔اورخصوصاً مزارات طیبہ اولیاء کرام کہ ہمارے علماء نے تصریح فرمائی کہ کم ازکم چارہاتھ فاصلہ سے کھڑا ہو یہی ادب ہے پھر تقبیل کیونکر متصور ہے۔احکام شریعت صفحہ ۴۳۲
مسئلہ نمبر ۰۱:کیافرماتے ہیں علمائے اہل سنت اس صورت میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ فلاں درخت پر شہید مرد ہیں۔اورفلانے طاق میں شہید مرد رہتے ہیں۔اوراس درخت اورطاق کے پاس جاکرہرجمعرات کو فاتحہ شیرینی اورچاول وغیرہ پر دلاتے ہیں، ہارلٹکاتے ہیں‘ لوبان سلگاتے ہیں۔ مرادیں مانگتے ہیں اورایسا دستور اس شہر میں بہت جگہ واقع ہے۔ کیاشہید مرد ان درختوں اورطاقوں میں رہتے ہیں؟ اوریہ اشخاص حق پر ہیں یاباطل پر؟۔
جواب عام فہم مع دستخط کے تحریر فرمائیے۔بینوابالکتاب وتوجر وابالثواب۔
الجواب: یہ سب واہیات وخرافات اورجاہلانہ حماقات وبطالات ہیں۔ان کا ازالہ لازم ماانزل اللہ بھامن سلطان ولاحول ولاقوۃالابااللہ العلی العظیم۔ واللہ سبحانہ وتعالی۔اعلم۔ احکام شریعت صفحہ ۲۳
مسئلہ نمبر ۹۲:بعالی خدمت امام اہل سنت مجدددین وملت معروض کہ آج میں جس وقت آپ سے رخصت ہوا اورواسطے نماز مغرب کے مسجد میں گیا بعد نماز مغرب کے ایک میرے دوست نے کہا چلو ایک جگہ عُرس ہے میں چلاگیا وہاں جاکرکیا دیکھتا ہوں بہت سے لوگ جمع ہیں اورقوالی اس طریقہ سے ہورہی ہے کہ ایک ڈھول دوسارنگی بج رہی ہیں اورچند قوال پیران پیر دستگیر کی شان میں اشعارکہہ رہے ہیں۔اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت کے اشعار اوراولیاء اللہ کی شان میں اشعارگارہے ہیں۔اورڈھول سارنگیاں بج رہی ہیں۔یہ باجے شریعت میں قطعی حرام ہیں کیا اس فعل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء اللہ خوش ہونگے؟ اوریہ حاضرین جلسہ گنہگارہوئے یانہیں؟ اورایسی قوالی جائز ہے یا نہیں؟ اوراگرجائز ہے تو کس طرح؟
الجواب: ایسی قوالی حرام ہے حاضرین سب گنہگارہیں اوران سب کا گناہ ایساعرس کرنے والوں اورقوالوں پرہے۔اورقوالوں کا بھی گناہ اس عرس کرنے والے پر بغیر اس کے کہ عرس کرنے والے کے ماتھے قوالوں کا گناہ جانے سے قوالوں پر سے گناہ کی کچھ کمی آئے یااس کے اورقوالوں کے ذمہ حاضرین کاوبال پڑنے سے حاضرین کے گناہ میں کچھ تخفیف ہو نہیں بلکہ حاضرین میں ہرایک پراپنا پوراگناہ الگ اورقوالوں کے برابر جدااورسب حاضرین کے برابر علیحدہ وجہ یہ کہ حاضرین کو عرس کرنے والے نے بلایاان کے لئے اس گناہ کا سامان پھیلایااورقوالوں نے انہیں سنایا۔اگروہ سامان نہ کرتا یہ ڈھول سارنگی نہ سناتے توحاضرین اس گناہ میں کیوں پڑتے۔اسلئے ان سب کا گناہ ان دونوں پر ہوا پھرقوالوں کے اس گناہ کاباعث وہ عرس کرنے والاہواوہ نہ کرتا نہ بلاتا تویہ کیونکر آتے بجاتے،لہذا قوالوں کا بھی گناہ اس بلانے والے پرہوا۔ احکام شریعت صفحہ۰۶۔۱۶
مسئلہ نمبر ۹۴: کیاحکم ہے اہل شریعت کا اس مسئلہ میں کہ رافضیوں کی مجلس میں مسلمانوں کوجانا اورمرثیہ سننا ان کی نیاز لینا خصوصاً آٹھویں محرم کوجبکہ ان کے یہاں حاضری ہوتی ہے کھانا جائز ہے یا نہیں؟ محرم میں بعض مسلمان ہرے رنگ کے کپڑے پہنتے ہیں اورسیاہ کپڑوں کی بابت کیا حکم ہے؟ بینواتوجروا
الجواب: جانا اورمرثیہ سننا حرام ہے ان کی نیاز کی چیز نہ لی جائے ان کی نیاز نیاز نہیں اورغالباً نجاست سے خالی نہیں ہوتی کم ازکم ان کے ناپاک
قلتین کا پانی ضرورہوتا ہے۔اور وہ حاضری سخت ملعون ہے اوراس میں شرکت موجب لعنت،محرم میں سیاہ اورسبز کپڑے علامت سوگ ہیں اورسوگ حرام ہے خصوصاً سیاہ کہ شعارِ رافضیاں لٹام ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔ احکام شریعت صفحہ۶۲۱
مسئلہ نمبر ۲۲:کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مُردہ کے نام کا کھانا جوامیروغریب کو کھلاتے ہیں کس کو کھانا چاہیے اورکس کو نہیں اوریوں بھی کہتے ہیں کہ مُردہ کے نام کا کھانا مصلی امیر غریب سب کو کھلاتے ہیں جائز ہے یانہیں۔ بینواتوجروا
الجواب: مردہ کاکھانا صرف فقراء کے لئے ہے عام دعوت کے طورپرجوکرتے ہیں۔ یہ غنی نہ کھائے۔کمافی فتح القدیر ومجمع البرکات۔ واللہ تعالی اعلم۔ احکام شریعت صفحہ۶۲۱
مسئلہ نمبر ۸۲:کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قوالی جوعرسوں میں یااُن کے علاوہ ہوتی ہے جس میں سوا نعتیہ غزلیات کے عاشقانہ آلات یعنی مزامیر کے ساتھ بجائے جاتے ہیں جائز ہیں یا نہیں؟ بزرگ لوگ جو اس میں شریک ہوتے ہیں بلکہ بعض کی نسبت وصال ہوجانا بھی سنا جاتا ہے۔یہ فعل ان کا کیسا ہے۔اگریہ براہے تو گدیوں یعنی خانقاہوں میں پشتہا پشت سے ہوتی چلی آتی ہیں خلاف ہے یانہیں اورایسی خانقاہوں میں جانا اور ارادت اختیارکرنا اورانہیں بہتر سمجھنا اوران کے سامنے سرنیازخم کرنا کیسا ہے جائز ہے یا نہیں؟بینواتوجروا
الجواب: خالی قوالی جائز ہے اورمزامیر حرام زیادہ غلو اب منتبان سلسلہ عالیہ چشتیہ کوہے اورحضرت سلطان المشائخ محبوب الہی رضی اللہ عنہ فوائد الفواد شریف میں فرماتے ہیں۔مزامیرحرام است۔حضرت مخدوم شرف الملہ والدین یحیی منیری قدس سرا نے مزامیر کو زناکے ساتھ شمارکیا ہے اکابر اولیاء نے ہمیشہ فرمایا ہے کہ مجدد شہرت پر نہ جاؤ جب تک میزان شرع پر مستقیم نہ دیکھ لو۔پیر بنانے کے لئے جوچارشرطیں لازم ہیں اس میں ایک یہ بھی کہ مخالفت شرع مطہر آدمی خوداختیارنہ کرے۔ناجائز فعل کو ناجائز ہی جانے اورایسی جگہ کسی ذات خاص سے بحث نہ کرے۔
واللہ تعالی اعلم۔ احکام شریعت صفحہ۵۵۱۔۶۵۱
مسئلہ نمبر ۰۹:کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ (۱) پیر سے پردہ ہے یانہیں (۲) ایک بزرگ عورتوں سے بغیر حجاب کے حلقہ کراتے ہیں اورحلقہ کے بیچ میں بزرگ صاحب بیٹھتے ہیں۔توجہ ایسی دیتے ہیں کہ عورتیں بیہوش ہوجاتی ہیں، اچھلتی کودتی ہیں، اوران کی آواز مکان سے باہر دورسنائی دیتی ہے۔ایسی بیعت ہونا کیسا ہے؟ بینواتوجروا
الجواب: پیر سے پردہ واجب ہے۔جبکہ محرم نہ ہو۔ واللہ تعالی اعلم۔
(۲) یہ صورت محض خلاف شرع وخلاف حیا ہے ایسے پیر سے بیعت نہ کرنی چاہیے۔واللہ تعالی اعلم۔
احکام شریعت صفحہ ۱۸۱
عرض: میلادخواں کے ساتھ اگرمردشامل ہوں یہ کیسا ہے
ارشاد: نہیں چاہیے احکام شریعت صفحہ۵۲۲
عرض: حضور نوشا کاوقت نکاح سہراباندھنا نیزباجے گاجے سے جلوس کے ساتھ نکاح کوجانا شرعاًکیاحکم رکھتا ہے۔
ارشاد: خالی پھولوں کا سہراجائز ہے اوریہ باجے جو شادی میں رائج ومعمول ہیں سب ناجائز وحرام ہیں۔ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۱ صفحہ ۹۴
عرض:جاہل فقیر کامرید ہونا شیطان کامریدہوناہے؟
ارشاد: بلاشبہ۔ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج۲ صفحہ ۹۰۱
مسئلہ نمبر ۱۲:کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بعض شخص اس طرح نام رکھتے ہیں،
تاج دین، محی الدین،نظام الدین، علی جان،نبی جان، محمدجان،محمد نبی، محمد یسین، محمد طٰہٰ،غفورالدین، غلام علی، غلام حسین، غلام غوث، غلام جیلانی، ہدایت علی پس اسطرح کے نام رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
مولوی عبدالحئی صاحب لکھنؤی نے اپنے فتاویٰ میں ہدایت علی نام رکھنا ناجائز بتایا ہے، اس میں کیا حق ہے۔ بینواتوجروا
الجواب: یہ نام رکھنا حرام ہے۔ احکام شریعت حصہ اول صفحہ ۲۷۔۳۷
پھرارقام فرماتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یونہی یسین وطٰہٰ نام رکھنا منع ہے۔
احکام شریعت حصہ اول صفحہ۴۷
نیز فرماتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔نظام الدین، محی الدین، تاج دین اور اسی طرح وہ تمام نام جن میں مسمیٰ
کا معظم فی الدین بلکہ معظم الدین ہونا نکلے جیسے شمس الدین، بدرالدین، نورالدین، فخر الدین، شمس الاسلام،محی الاسلام، بدرالاسلام وغیرہ سب کو علمائے کرام نے سخت ناپسند رکھا اورمکروہ وممنوع رکھا۔
احکام شریعت حصہ اول صفحہ۷۷
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اقدس پرحاضری کے لئے جاؤ توخبردار جالی شریف کو بوسہ دینے یاہاتھ لگانے سے بچو۔بلکہ چارہاتھ فاصلہ سے زیادہ قریب نہ جاؤ۔فتاویٰ رضویہ ج ۴ صفحہ ۲۲۷
اولیائے کرام کے مزارپرحاضری کے وقت کم ازکم چارہاتھ فاصلہ پرکھڑے ہونا چاہیے۔
احکام شریعت صفحہ۴۳۲
اعلیٰ حضرت مولوی احمدرضا بریلویؒ ارشادفرماتے ہیں۔
کہ اس اُمت مرحومہ پر اس نبی کریم علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم کانام پاک لیکر خطاب کرنا ہی حرام ٹھہرایا۔
قال اللہ تعالیٰ لاتجعلوادعاء الرسول بینکم کدعاء بعضکم بعضاً۔
رسول کا پکارنا آپس میں ایسا نہ ٹھہرالوجیسے ایک دوسرے کو پکارتے ہو۔ کہ اے زید، اے عمرو۔ تجلی الیقین صفحہ۶۲
پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کویامحمد، یااباقاسم کہاجاتا، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی تعظیم کواس سے نہی فرمائی۔
تجلی الیقین صفحہ۶۲
حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کونام لے کر نِداکرنی حرام اور واقعی محل انصاف ہے جسے اسکا مالک ومولیٰ تبارک وتعالیٰ نام لیکر نہ پکارے غلام کی کیا مجال کہ راہ ادب سے تجاوز کرے۔
تجلی الیقین صفحہ۶۲، ازمولوی احمدرضا خان بریلوی، مطبوعہ حامد انیڈ کمپنی لاہور۔
اعلیٰ حضرت مولوی احمدرضا خان بریلوی تحریر کرتے ہیں کہ صلوٰۃ وسلام اذان کے پہلے یا بعد میں پڑھنا ۱۸۷ء میں ایجاد ہوا ہے۔ عبارت ملاحظہ ہو۔
صلوٰۃ کے بعد اذان ضرورمستحسن ہے۔ساڑھے پانچ سو برس سے زائد ہوئے صلوٰۃ وسلام حرمین شریفین ومصر وشام وغیرہ میں جاری ہے۔ درمختارمیں ہے۔
والتسلیم بعد الاذان حدث فی ربیع الاخر ۱۸۷ھ سبع ماءۃ واحدی وثمانین فی عشاء لیلتہ الاثنین ثم یوم الجمعۃ ثم بعدعشر سنین حدث فی الکل الاالمغرب ثمافیھا مرتین وھو بدعتہ حسنتہ۔
احکام شریعت ج۱صفحہ۸۱۱
مسئلہ نمبر۷۴: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اکثر بلادہند میں یہ رسم ہے کہ میت کے روز وفات سے اُس کے اعزہ واقارب واحباب کی عورات اُس کے یہاں جمع ہوتی ہیں اُس اہتمام کے ساتھ جوشادی میں کیا جاتا ہے۔پھرکچھ دوسرے دن اکثرتیسرے دن واپس آتی ہیں،بعض چالیسویں تک بیٹھتی ہیں، اس مدت اقامت میں عورات کے کھانے پینے پان چھالیہ کا اہتمام اہل میت کرتے ہیں جس کے باعث ایک صرف کثیر کے زیربارہوتے ہیں۔اگراُس وقت ان کا ہاتھ خالی ہوتوقرض لیتے ہیں یوں نہ ملے توسودی نکلواتے ہیں اگر نہ کریں
تومطعون وبدنام ہوتے ہیں۔ یہ شرعاً جائز ہے یاکیا؟بینواتوجروا
الجواب:۔سبحان اللہ اے مسلمان یہ پوچھتا ہے یاکیایوں پوچھ کہ یہ ناپاک رسم کتنے قبیح اورشدیدگناہوں سخت وشنیع خرابیوں پر مشتمل ہے۔
اولاً یہ دعوت خودناجائز وبدعت شنیعہ وقبیحہ ہے امام احمد اپنے مسند اورابن ماجہ سنن میں بہ سند صحیح حضرت جریربن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی۔
کنانعدالاجتماع الیٰ اھل المیت وصنعھم الطعام من النیاحۃ۔
ہم گروہ صحابہ اہل میت کے یہاں جمع ہونے اور ان کے کھاناتیارکرانے کو مردے کی نیاحت سے شمارکرتے تھے جس کی حرمت پر متواتر حدیثیں ناطق امام محقق علی الاطلاق فتح القدیر شرح ہدایہ میں فرماتے ہیں۔ یکرااتخاذا الضیافۃ من الطعام من اھل المیت لانہ شرع فی السرورلافی الشروروھی بدعۃ مستقبحتہ۔اہل میت کی طرف سے کھانے کی ضیافت تیارکرنا منع ہے۔کہ شرع نے ضیافت خوشی میں رکھی ہے نہ کہ غمی میں اوریہ بدعت شنیعہ ہے۔اسی طرح علامہ شرنبالالی نے ملاتی الفلاح میں فرمایا۔ولفظ یکرہ الضیافتہ من اھل المیت لانھاشرعت فی السرور لافی الشروروھی بدعۃ مستقبحۃ۔ فتاویٰ خلاصہ ۳۔فتاویٰ سراجیہ ۴،وفتاویٰ تاتارخانیہ اورظہیریہ سے خزانتہ۷المفتین، کتاب الکراہیہ اورتاتارخانیہ سے فتاویٰ ہندیہ میں بالفاظ متقاربہ ہے۔ والفظ للسراجیتہ لایباح اتخادالضیافتہ عندثلثتہ ایام فی المصیبتہ اھ
زادفی الخلاصتہ لان الضیافتہ یتخذ عندالسرور۔ غمی میں یہ تیسرے دن کی دعوت جائز نہیں کہ دعوت تو خوشی میں ہوتی ہے۔فتاویٰ امام قاضی خان۹ کتاب الخطر والاباحتہ میں ہے۔یکرہ اتخاذالضیافتہ فی ایام المصیبتہ لانھا ایام تاسف فلایلیق بھامایکون للسرور۔غمی میں ضیافت ممنوع ہے کہ یہ افسوس کے دن ہیں توجوخوشی میں ہوتا ہے ان کے لائق نہیں۔ تبیین الحقائق ۰۱ امام زیلعی میں ہے۔لاپاس بالجلوس المصیبتہ الی ثلث من غیر ارتکاب مخطورمن فرش البسط والاطعبتہ من اھل المیت۔مصیبت کے لئے تین دن بیٹھنے میں کوئی مضائقہ نہیں جبکہ کسی امرممنوع کا ارتکاب نہ کیا جائے جیسے مکلف فرش بچھانے اورمیت والوں کیطرف سے کھانے۔ امام بزازی وجیز میں فرماتے ہیں۔یکرہ اتخاذالضیافتہ فی الیوم الاول والثالث وبعدالاسبوعیعنی میت کے پہلے یا تیسرے دن یاہفتہ کے بعد جوکھانے تیارکرائے جاتے ہیں۔سب مکروہ وممنوع ہیں۔
احکام شریعت صفحہ ۲۹۲۔۳۹۲