نبی اور امام
نبی کے مقابلہ میں امام کے اوصاف بھی پیش کئے جاتے ہیں:
۱۔ امام علم خداکا خازن اور علم نبوت کا وارث ہے۔
۲۔ اُس کاجوہر سماوی اوراس کاعلم علوی ہوتا ہے۔
۳۔ اُس کے نفس پر افلاک کا کوئی اثر نہیں ہوتا کیونکہ اُس کاتعلق اُس عالم سے ہے جوخارج ازافلاک ہے۔
۴۔ اُس میں اوردوسرے بندگان خدا میں وہی فرق ہے جو حیوان ناطق اور غیر حیوان ناطق میں ہے۔
۵۔ ہرزمانے میں ایک امام کا وجود ضروری ہے۔
۶۔ امام ہی کو دنیا پر حکومت کرنے کا حق حاصل ہے۔
۷۔ ہر مومن پرامام کی معرفت واجب ہے۔
۸۔ امام معصوم ہوتا ہے اس سے خطا نہیں ہوسکتی۔
۹۔ امام کی معرفت کے بغیرنجات ناممکن ہے۔
۰۱۔ باری تعالیٰ کے جو اوصاف قرآن مجید میں وارد ہیں اُن سے حقیقت میں ائمہ موصوف ہیں۔
۱۱۔ ائمہ کو شریعت میں ترمیم وتنسیخ کااختیار ہے۔
بنیادی اعتقادات کے بعد ھم معروف اسمٰعیلی فرقوں سے متعلق دیگر اموربیان کرتے ہیں:
۱۔ اسمٰعیلیہ (قرامطہ)
اب دنیا میں موجود نہیں۔ (بنیادی اسمٰعیلی عقائد سے منحرف ہوگئے تھے)
۲۔ اسمٰعیلیہ (فاطمی)(دروزیہ)
۱۔امام/خلیفہ کو (نعوذباللہ) خدامانتے ہیں۔
۲۔حلول اورتناسخ کے قائل ہیں۔
۳۔اعمال شریعت کے قطعی پابند نہیں۔
۴۔مسجد کی جگہ جماعت خانہ ہے۔
گویا۔۔۔۔۔۔بنیادی اسمٰعیلی عقائد سے بھی منحرف ہیں۔
۲۔ اسمٰعیلیہ (فاطمی)(مستعلویہ)
۱۔ اُن کا ایمان ہے کہ امام طیب کی نسل سے برابر امام ہورہے ہیں۔ اگرچہ وہ پوشیدہ ہیں لیکن داعیوں کو اُن سے برابر ہدایات ملتی رہتی ہیں۔مہدی آخرالزمان جو قیامت کے دن ظاہر ہوں گے وہ امام طیب کی نسل سے ہوں گے۔ ۲۔ ۱ ؎ (۱ ؎(۲) سے (۵) تک کے لئے دیکھئے ’مذاہب الاسلام‘ ازمحمد نجم الغنی صفحات ۲۹۲ تا۵۹۲ اورآب کوثر صفحات سے ۳۵۳۔۵۵۳) اعمال شریعت کے پابند ہیں مگر جمعہ کی نماز باجماعت نہیں پڑھتے۔
(۱) اعلانیہ سودلیتے ہیں۔
(ب) دیوالی کے موقع پر روشنی کرتے ہیں اور حساب وکتاب کی نئی کتابیں تبدیل کرتے ہیں۔ہندی مہینوں کے اعتبارسے حساب رکھتے ہیں۔
(ج) عیدین ودیگر مبارک ایام کے لئے ان کاکیلنڈر اپنا ہے۔
(د) مسجد‘ جماعت خانہ اورقبرستان وغیرہ سب علیحدہ ہیں۔
(ہ) کچھ عرصہ سے اُن کی خواتین نے پردہ اختیارکرلیا ہے۔
۳۔وضع قطع اور لباس میں اگرچہ مسلمانوں سے قریب تر ہیں مگر ان سب کا انداز امتیازی ہے جس سے وہ آسانی سے پہچانے جاتے ہیں۔اپنے اسلاف کی تقلید میں سفید لباس پہنتے ہیں۔
۴۔اُن کا کلمہ یہ ہے۔ لاالہ الااللہ محمدرسول اللہ مولانا علی ولی اللہ وصی رسول اللہ
۵۔اذان میں اشھدان محمد رسول اللہ کے بعد اشھدان مولانا علیا ولی اللہ اور حی علی الفلاح کے بعد حی علی خیرالعمل محمد وعلی خیر البشر وعترتھا ماخیرا العتر۔ اضافہ کرتے ہیں۔
(۴) اسمٰعیلیہ (فاطمی) (نزاریہ) یاآغاخانی
(۱) حاضر امام سب کچھ ہے۔
(۲) اعمالِ شریعت سے مکمل طورپر آزاد ہیں (مصلحت وقت کے اعتبارسے حاضر امام کے فرمان خصوصی کے تحت عمل کرلیتے ہیں)
(۳) مسجد کی جگہ جماعت خانہ ۱ ؎ ( ۱؎جس میں خواجہ حسن نظامی کے مطابق ہنود کا ’اوم‘ اس طرح لکھا جاتا ہے کہ خط کوفی میں ’علی‘ پڑھاجائے) ہے
۴۔ کلمہ حسب ذیل ہے۔
اشھدان لاالہ واشھد ان محمد رسول اللہ واشھد ان علی اللہ (تیسراحصہ غورطلب ہے)
۵۔ شعاراسلامی کے قطعی پابند نہیں (صرف نام اسلامی ہوتے ہیں)
۶۔ حاضر امام‘ مغربی تہذیب کا نمونہ ہیں۔
۷۔ ہرعبادت کا بدل روپیہ پیسہ ہے جو حاضر امام کا حق ہے۔
۸۔ حاضر امام کا دیدارسب سے بڑی عبادت ہے۔
ہم نے اسمٰعیلیوں کے بنیادی اعتقادات اورمختلف فرقوں کی موجودہ کیفیات حتی المقدورخالی الذہن ہوکربیان کردی ہیں۔ اُمید ہے کہ ان معلومات کی بناپر ناظرین خود اُن کے متعلق رائے قائم کرسکیں گے۔