حضرت حسینؓ اور یزید کی حیثیت
س۔۔۔۔مسلمانوں میں واقعہ کربلا کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں کچھ لوگ جویزید کی خلافت کو صحیح مانتے ہیں۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو باغی قرار دیتے ہیں جب کہ یزید کو امیر المومنین کہتے ہیں۔ ازراہ کرم یہ فرمائیے کہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو باغی کہنے والوں کے لئے کیا حکم ہے۔
یزید کو امیرالمومنین کہنا کہاں تک درست ہے؟
ج۔۔۔۔اہل سنت کا موقف یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ حق پر تھے۔ان کے مقابلے میں یزیدحق پرنہیں تھا۔ اسلئے یزید کو امیر المومنین نہیں کہا جائے گا۔حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ”باغی“ کہنے والے اہل سنت کے عقیدہ سے باغی ہیں۔
صحیح حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ”حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما نوجوانان اہل جنت کے سردار ہیں“ (ترمذی) جو لوگ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نعوذ باللہ ”باغی“ کہتے ہیں وہ کس منہ سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قیادت وسیادت میں جنت میں جائیں گے۔
کیا یزید کو پلید کہنا جائز ہے
س۔۔۔۔مسئلہ دریافت طلب یہ ہے کہ ایک مشہور حدیث بسلسلہء فتح قسطنطنیہ ہے کہ جو پہلا دستہ فوج کاقسطنطنیہ پر حملہ آور ہوگا۔ان لوگوں کی مغفرت ہوگی۔ یزید بھی اس دستہ میں شریک تھا۔ اسلئے اس کی مغفرت ہوگی۔ایسی صورت میں ”یزید پلید“ کہنا مناسب ہے؟ لوگ کتابوں میں یزید کواکثر اس نام سے یاد کرتے ہیں۔ دوسرے کون جانتا ہے کہ یزید نے مرنے سے پہلے توبہ کرلی ہو۔ اللہ بہتر جانتا ہے جب تک اس کا یقین نہ ہوجائے کہ فلاں کی موت کفر پر ہوئی اس کو کافر کہنا یا اس کو لعنت کرنا صحیح ہوگا یا نہیں؟
ج۔۔۔۔یزید کو پلید اس کے کارناموں کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ حضرت حسین ؓ کی شہادت‘ اہل مدینہ کا قتل عام اورکعبہ شریف پر سنگ باری اسکے ۳ سالہ دور کے سیاہ کارنامے ہیں۔ یہ کہنا کہ ابنِ زیاد نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کیا۔ لہٰذا اسکی کوئی ذمہ داری یزید پر عائد نہیں ہوتی بالکل غلط ہے۔ابن زیاد کو حضرت حسین ؓ کا مقابلہ کرنے کے لئے ہی تو کوفہ کا گورنر بنایا گیا تھا۔ جہاں تک حدیث شریف میں مغفرت کی بشارت کا تعلق ہے وہ بالکل صحیح ہے لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یزید کے غلط کاموں کو بھی صحیح کہا جائے مغفرت گناہگاروں کی ہوتی ہے اس لئے مغفرت اور گناہ میں کوئی تعارض نہیں، ہاں یزید کے کفر کا فتویٰ دینا اس پر مبنی ہے کہ اس کے خاتمہ کا قطعی علم ہو، وہ ہے نہیں، اسلئے کفر کا فتویٰ اس پر ہم بھی نہیں دیتے۔ گو یزید کے سیاہ کارناموں کی وجہ سے اس کو بہت سے حضرات نے مستحق لعنت قرار دیا ہے۔ مگر اس کا نام لے کر لعنت ہم بھی نہیں کرتے۔ مگر کسی پر لعنت نہ کرنے کے یہ معنی نہیں کہ اس کی حمایت بھی کی جائے۔
واللہ اعلم
یزید پر لعنت بھیجنے کا کیا حکم ہے؟
س۔۔۔۔ کیا یزید پر لعنت بھیجنا جائز ہے؟
ج۔۔۔۔اہل سنت کے نزدیک یزید پر لعنت کرنا جائز نہیں۔یہ رافضیوں کا شعار ہے۔ قصیدہ بدء الامالی جو اہل سنت کے عقائد میں ہے اس کا شعر ہے۔
ولم یلعن یزیداً بعد موتسوی الکثاررنی الاغراء غال
اس کی شرح میں علامہ علی قاری لکھتے ہیں کہ ”یزید پر سلف میں سے کسی نے لعنت نہیں کی سوائے رافضیوں، خارجیوں اور بعض معتزلہ کے جنھوں نے فضول گوئی میں مبالغہ سے کام لیا ہے“ اور اس مسئلہ پرطویل بحث کے بعد لکھتے ہیں۔
فلاشک ان السکوت اسلم
”اس لئے اہل سنت کا عقیدہ یہ ہے کہ نہ تو یزید پر لعنت کی جائے۔ نہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں اس کی مدح وتوصیف کی جائے“
یزید اور مسلک اعتدال