Imaaniat our Musalmanoon ke Bunyadi Aqaed
Sharing is Caring

آپ کے مسائل اَور اُن کا حل
جلد اول
مُولانا محمد ےُوسف لُدھیانوی

ایمانیات
مسلمانوں کے بنیادی عقائد

ایمان کی حقیقت

س۔۔۔۔ایمان کیا ہے؟ حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔

ج۔۔۔۔حدیث جبرئیل میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کا پہلا سوال یہ تھا کہ اسلام کیا ہے؟ اس کے جواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے پانچ ارکان ذکر فرمائے۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام کادوسرا سوال یہ تھا کہ ایمان کیا ہے؟آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ” ایمان یہ کہ تم ایمان لاؤ اللہ پر‘ اس کے فرشتوں پراس کی کتابوں پر‘ اس کے رسولوں پر‘ قیامت کے دن پر اور ایمان لاؤ اچھی بری تقدیر پر“

ایمان ایک نور ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تصدیق سے دل میں آجاتا ہے اور جب یہ نور دل میں آتا ہے تو کفروعناد اور رسوم جاہلیت کی تاریکیاں چھٹ جاتی ہیں اور آدمی ان تمام چیزوں کوجن کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبر دی ہے‘ نور بصیرت سے قطعی سچی سمجھتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاارشاد ہے کہ”تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتاہے یہاں تک کہ اس کی خواہش اس دین کے تابع نہ ہوجائے جس کو میں لے کر آیا ہوں۔“ آپؐ کے لائے ہوئے دین میں سب سے اہم تر یہ چھ باتیں ہیں جن کا ذکر اس حدیث پاک میں فرمایا ہے۔ پورے دین کا خلاصہ انہی چھ باتوں میں آجاتا ہے۔

۱۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کایہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ذات و صفات میں یکتا سمجھے وہ اپنے وجود اوراپنی ذات و صفات میں ہر نقص اور عیب سے پاک اور تمام کمالات سے متصف ہے۔ کائنات کی ہرچیز اسی کے ارادہ و مشیت کی تابع ہے۔ سب اسی کے محتاج ہیں۔ وہ کسی کا محتاج نہیں کائنات کے سارے تصرفات اسی کے قبضہ میں ہیں‘ اس کا کوئی شریک اور ساجھی نہیں۔

۲۔ فرشتوں پر ایمان یہ کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک مستقِل نورانی مخلوق ہے‘ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم ہو بجا لاتے ہیں اور جس کو جس کام پر اللہ تعالیٰ نے مقرر کردیا ہے وہ ایک لمحہ کے لئے بھی اس میں کوتاہی نہیں کرتا۔

۳۔ رسولوں پر ایمان یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت اور انہیں اپنی رضامندی اور ناراضی کے کاموں سے آگاہ کرنے کے لئے کچھ برگزیدہ انسانوں کو چن لیا‘ انہیں رسول اور نبی کہتے ہیں۔

Rafa Yadyn (Arabic) Na Karne Ke Delail

“عن عقلمة عن عبد الله بن مسعود عن النبي صلی  الله علیه وسلم أنه کان یرفع یدیه في أوّل تکبیرة ثم لایعود”. (شرح معاني الآثار، للطحاوي ۱/ ۱۳۲، جدید ۱/ ۲۹۰، رقم: ۱۳۱۶)

رفع الیدین نہ کرنے کے دلائل

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی  اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ صرف شروع کی تکبیر میں دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے، پھر اس کے بعد اخیر نماز تک نہیں اٹھاتے تھے۔

Proof of Not doing Rafa Yadain as per Very Important Sahabi

“Main ne Nabi Kareem Muhammed(ﷺ) aur Hazrat Abu Bakar (رضي الله عنه) wa Umar (رضي الله عنه) ke peeche Namaz parhi, In Hazraat ne sirf Takbeer-e-Tehreemah ke waqt Rafaul-Yadain kiya.”

Narrated by Hazrat Abdullah ibn Masood (رضی  اللہ عنہ), close Sahabi of Rasoolullah (حضور صلی اللہ علیہ وسلم)

Rafa Yadyn Na Karne ka Saboot

Hazrat Abdullah Ibn Masud – (رضي الله عنه), very important Sahabi said: I performed Salaat (Namaz) with Nabi Kareem Muhammed (ﷺ), with Hazrat Abu Bakr (رضي الله عنه) and Hazrat Umar (رضي الله عنه). They did not raise their hands (Rafa-ul-Yadain) except at the time of the first Takbeer in the opening of the Salaat.

Tags (Categories)

بیانات